کراچی ایئرپورٹ حملہ کیس میں نامزد 4 ملزمان عدالت سے بری

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2020
کراچی ایئرپورٹ پر 2014 میں حملہ ہوا تھا—فائل/فوٹو: رائٹرز
کراچی ایئرپورٹ پر 2014 میں حملہ ہوا تھا—فائل/فوٹو: رائٹرز

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے استغاثہ کی جانب سے ثبوت فراہم کرنے میں ناکامی پر 2014 میں کراچی ایئرپورٹ پر حملے میں نامزد 4 ملزمان کو 'شک کا فائدہ' دیتے ہوئے 5 برس بعد بری کر دیا۔

سینٹرل جیل کراچی کے اندر واقع جوڈیشل کمپلیکس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے سماعت کی اور دونوں فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

مزید پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ حملے کے 3 ملزمان پر فرد جرم عائد

عدالت نے چاروں زیر حراست افراد آصف ظہیر، سرمد صدیقی، عبدالرشید صدیقی اور ندیم عرف برگر کو 8 جون 2014 کو ملک کے پرہجوم ایئرپورٹ پر حملہ کرنے کے الزامات سے بری کردیا۔

جج نے کہا کہ استغاثہ گرفتار افراد پر عائد کیے گئے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا اس لیے انہیں بری کیا جاتا ہے۔

مقدمے میں نامزد ملزمان میں سے سرمد اور ندیم عرف برگر ضمانت پر ہیں جبکہ آصف ظہیر اور عبدالرشید صدیقی کو جیل سے عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔

جج نے حکم دیا کہ جیل حکام ان افراد کو اگر کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہ ہوں تو رہا کریں۔

ڈان کو وکیل صفائی امتیاز علی کا کہنا تھا کہ عدالت نے ان کے مؤکل کو بری کردیا ہے اور انہیں شک کا فائدہ دے کر الزامات سے بری کردیا گیا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ ٹرائل کے دوران فوج نے مرکزی 11 ملزمان کو گرفتار کیا تھا اور انہیں بعد ازاں فوجی عدالتوں سے مقدمے کے بعد سزائیں سنائی گئی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکلوں کے خلاف جھوٹا مقدمہ دائر کیا گیا تھا اس لیے انہیں الزامات سے بری کرنے کی درخواست کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ حملہ: 'قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب'

استغاثہ کے مطابق چارج شیٹ میں 98 افراد کو نامزد کیا گیا تھا تاہم عدالت نے صرف 39 کے بیانات قلم بند کیے اور دیگر سب کو چھوڑ دیا۔

دوسری جانب سرکاری وکیل نے کہا کہ 8 جون 2018 کی رات کو اسلحہ اور بارود سے لیس تقربیاً 10 دہشت گردوں نے کراچی ایئرپورٹ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں سیکیورٹی اہلکاروں اور عملے کے ارکان سمیت 27 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو آپریشن کے دوران ہلاک کردیا تھا۔

کراچی ایئرپورٹ پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی، جس کے نتیجے میں فوج نے ضرب عضب کے تحت شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کردی تھیں۔

انسداد دہشت گردی کے محکمے (سی ٹی ڈی) نے ان 4 افراد کو مبینہ طور پر اسلحہ اور مالی معاونت سمیت سہولت کاری پر گرفتار کیا تھا جبکہ ایک اور ملزم ماسٹر عیسیٰ کو تفتیش کے ابتدائی مراحل میں رہا کردیا گیا تھا۔

عدالت نے ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان شاہداللہ شاہد، ملک ممتاز اعوان، عاصم شریف،اختر عرف پلمبر، اقبال عرف ٹھیکیدار اور عبداللہ بلوچ سمیت 6 مفرور ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

خیال رہے کہ ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 302، 324، 353، 427، ،435، 436، 34 اور دھماکا خیز مواد رکھنے کے قانون کی دفعات 3، 4 اور 5 کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی کے ایکٹ 1997 کے تحت ایئرپورٹ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں