پی ٹی آئی کے صوبائی وزیر سبطین خان کے خلاف نیب ریفرنس دائر

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2020
سبطین خان، وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ—تصویر: فیس بک
سبطین خان، وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ—تصویر: فیس بک

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان اور دیگر 8 افراد کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا۔

نیب نے چنیوٹ مائنز اینڈ منرلز میں تحقیقات مکمل کرنے کے بعد ریفرنس دائر کیا جس میں سبطین خان پر اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ریفرنس میں سبطین خان کے علاوہ دیگر ملزمان میں سلمان غنی، محمد اسلم، عبدالستار میاں، امتیاز احمد چیمہ کو شامل کیا گیا ہے، احتساب عدالت میں دائرہ کردہ نیب ریفرنس 2 باب اور 500 صفحات پر مشتمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے وزیر جنگلات سبطین خان کرپشن کے الزام میں گرفتار

ریفرنس کے مطابق سبطین خان نے صوبائی وزیر برائے کان کنی و معدنیات کی حیثیت سے اختیارات سے تجاوز کیا اور ان کے غیر قانونی اقدامات سے خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا کہ بطور صوبائی وزیر انہوں نے من پسند افراد کو چینوٹ مائنز اینڈ منرل کے ٹھیکے دیے۔

خیال رہے کہ نیب لاہور نے سبطین خان کو چنیوٹ اور راجوہ میں اربوں روپے مالیت کے 500 میٹرک ٹن خام فولاد کا غیر قانونی ٹھیکہ من پسند کمپنی کو دینے کے الزام میں 14 جون 2019 کو گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنماؤں و وزرا کے خلاف مقدمات و انکوائریز

تاہم لاہور ہائیکورٹ نے 19 ستمبر 2019 کو سبطین خان کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی تھی۔

گرفتاری کے وقت نیب لاہور کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ملزم کی جانب سے جولائی 2007 میں 'میسرز ارتھ ریسورس پرائیویٹ لمیٹڈ' نامی کمپنی کو ٹھیکہ فراہم کرنے کے غیر قانونی احکامات جاری کیے گئے اور ملزم کی دیگر شریک ملزمان سے ملی بھگت سے کمپنی کو ٹھیکہ مروجہ قوانین سے انحراف کرتے ہوئے فراہم کیا گیا'۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ پنجاب مائنز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ٹھیکے کی بولی کے مراحل میں کسی دوسری کمپنی کو شامل ہی نہ کیا گیا جبکہ پنجاب مائنز نے بظاہر صرف 20 فیصد کی شراکت پر رضامندی ظاہر کی، اس طرح یہ مشترکہ وینچر غیر قانونی تھا۔

بیان کے مطابق میسرز ارتھ ریسورس پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی ماضی میں کان کنی کے تجربے کی حامل نہ تھی پھر بھی ملزم نے ملی بھگت سے اسے کنٹریکٹ فراہم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں کھلے عام کرپشن ہو رہی ہے، پی ٹی آئی رہنما

نیب کے مطابق ملزمان کی جانب سے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو منصوبے کی تفصیلات کبھی فراہم نہیں کی گئیں، اس دوران منصوبے پر کام بھی جاری رکھا گیا جبکہ ملزم محمد سبطین نے چنیوٹ کے اربوں روپے مالیت کے معدنی وسائل 25 لاکھ مالیت کی کمپنی کو فراہم کیے۔

نیب نے کہا کہ مرکزی ملزم سبطین خان کی 14جون 2019کو گرفتاری پر عمل درآمد کیا گیا جبکہ 18جون2019کو سابق سیکرٹری مائینز اینڈ منرلز ملزم امتیاز احمدچیمہ، سابق جنرل مینجر آپریشنز اینڈ پلاننگ ملزم محمد اسلم اور سابقچیف انسپکٹر مائینز پنجاب ملزم عبدالستار میاں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی

نیب کے مطابق دیگر شریک ملزمان سابق چیئر مین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ پنجاب ملزم سلمان غنی، لیگل ایڈوائزر پنجمن و سابق ڈائریکٹر ای آر پی ایل ملزم محمد شاہد اور ایم ڈی پنجمن راؤ منظر حیات کی گرفتاری انویسٹی گیشن کے مراحل میں عمل میں لائی گئی جبکہ دورانِ تحقیقات ملزم راؤ منظر حیات مرکزی ملزمان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنے۔

اس ضمن میں نیب نے مزید بتایا کہ نیب لاہور نے مذکورہ کیس میں جاری تحقیقات کو مکمل کرتے ہوئے 2 والیمز پر مشتمل اور ٹھوس شواہد پر مبنی کرپشن ریفرنس آج احتساب عدالت لاہور میں دائر کر دیا گیا ہے جس میں سابق وزیر معدنیات و معدنی ذخائر، پنجاب ملزم محمد سبطین خان سمیت مجموعی طور پر 8ملزمان کو نامزد کیا گیا۔

علاوہ ازیں ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور نے کہا کہ نیب لاہور چیئر مین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی اختیار کردہ پالیسی 'احتساب سب کے لیے' پر سختی سے گامزن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیب لاہور کی جانب سے رواں سال 2020میں بدعنوانی کے مقدمات میں ملزمان کو معزز عدالتوں سے سزائیں دلوانے کا تناسب74فیصد رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب لاہور تمام مقدمات کی تحقیقات تیز رفتاری سے کررہا ہے جبکہ تمام مقدمات کے جلد از جلد شواہد پر مبنی ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں