پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ

اپ ڈیٹ 01 جنوری 2021
دونوں ممالک کے مابین 1992 سے ہر سال کے پہلے روز جوہری تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ کیا جاتا ہے—فائل فوٹو:رائٹرز
دونوں ممالک کے مابین 1992 سے ہر سال کے پہلے روز جوہری تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ کیا جاتا ہے—فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: سالِ نو کے پہلے روز پاکستان اور بھارت کے مابین جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرستوں کا سالانہ تبادلہ ہوگیا۔

خیال رہے کہ ایک دوسرے کی جوہری تنصیبات اور سہولیات پر حملے روکنے کے معاہدے کی دفعہ 2 کے تحت دونوں ممالک کے مابین 1992 سے ہر سال یکم جنوری کو جوہری تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔

مذکورہ معاہدہ 31 دسمبر 1988 کو طے پایا تھا، جس پر عمل کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے پاکستان کی جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست آج باضابطہ طور پر بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندوں کے حوالے کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، بھارت کے مابین جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ

دوسری جانب بھارتی وزارت خارجہ نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندوں کو اپنے جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست فراہم کی۔

اس کے علاوہ دونوں ممالک کے مابین قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ بھی ہوا اور پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کو ملک میں قید 319 بھارتی قیدیوں کی فہرست فراہم کی جس کے مطابق پاکستان میں بھارت کے 49 شہری اور 270 ماہی گیر قید ہیں۔

دوسری جانب بھارتی حکومت نے بھی بھارت میں قید 340 پاکستانیوں کی فہرست پاکستان کے حوالے کی جس کے مطابق بھارت میں پاکستان کے 263 عام شہری اور 77 ماہی گیر قید ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق تبادلے کا یہ اقدام 21 مئی 2008 کو دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے 537 بھارتی قیدیوں کی فہرست دہلی کے حوالے کردی

مذکورہ معاہدے کے تحت دونوں ممالک اپنی اپنی جیلوں میں قید ایک دوسرے کے شہریوں کی فہرستوں کا سال میں 2 مرتبہ تبادلہ کرنے کے پابند ہیں۔

قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو کیا جاتا ہے۔

سال 2020 کے پہلے روز حکومت پاکستان کی بھارتی ہائی کمیشن کو فراہم کردہ فہرست کے مطابق ملک کی مختلف جیلوں میں قید 2 سو 82 بھارتی قیدیوں میں 55 عام شہری اور 2 سو 27 ماہی گیر شامل تھے۔

واضح رہے کہ ان قیدیوں میں غلطی سے سمندری سرحد پار کرنے والے ماہی گیروں کو عموماً پاکستانی حکومت جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کردیتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں