مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر عالمی برداری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے، شیریں مزاری

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2021
انہوں نے کہا کہ عالمی برداری کی لاپرواہی دیگر ممالک کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں مادرپدر آزاد کردیں گے — فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ عالمی برداری کی لاپرواہی دیگر ممالک کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں مادرپدر آزاد کردیں گے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے عالمی برداری پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی مقبوضہ کشمیر میں معصوم شہریوں کے خلاف بھارتی مظالم پر خاموشی ایک سوال ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برداری بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے کی اجازت دے گی تو دیگر ممالک مستقبل میں کسی عالمی قوانین کو تسلیم کرنے سے انکار کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا اقوام متحدہ پر آسیہ اندرابی کا ’عدالتی قتل‘ روکنے پر زور

انہوں نے عالمی برداری سے کہا کہ اگر آپ پورے انسانی حقوق کے نظام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تو بھارت کو وہ مقبوضہ کشمیر میں کررہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جس طرح یورپی یونین بعض امور پر پاکستان کے سامنے انسانی حقوق سے متعلق معاملات کو اٹھاتا ہے، اس اعتبار سے عالمی برداری کو تمام انسانی حقوق کے مسائل پر بات کرنی چاہیے۔

شیریں مزاری نے کہا کہ ’ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان کے لیے انسانی حقوق کے معاملے پر لسٹ بنالی جائے لیکن بھارت کو، جو کچھ وہ مقبوضہ کشمیر میں کررہا ہے، اسے عالمی برداری نظر انداز کردے‘۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا دنیا معاشی فوائد کے لیے بھارت کے خلاف اقدام نہیں کررہی؟‘

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا کشمیری رہنماؤں کی مسلسل قید اور خرابی صحت پر اظہار تشویش

وفاقی وزیر نے عالمی برادری بلخصوص اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈاکٹر آسیہ اندرابی کا معاملہ سزا ہونے سے پہلے اٹھائیں۔

شیریں مزاری نے کہا کہ ’جلد ہی بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ اندرابی کا فیصلہ آنے والا ہے، اگر عالمی قوانین کا جائزہ لیں تو یہ محض ڈاکٹر آسیہ اندرابی کا جوڈیشل قتل ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کیا دنیا ایسے تسلیم کرکے خاموش بیٹھی رہے گئی‘۔

وفاقی وزیر نے ڈاکٹر آسیہ اندرابی کو کشمیر کی فریڈم فائٹر قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ کئی برس سے جیل میں ہیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر آسیہ اندرابی کے بیٹے بھی وفاقی وزیر انسانی حقوق کے ساتھ موجود تھے، انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں زندگی نارمل نہیں ہے، والدہ سے مہینے میں ایک مرتبہ 10 منٹ کے لیے ملاقات کرائی جاتی ہے اور اس دس منٹ میں پولیس اہلکار بھی موجود ہوتے ہیں اور بتاتے رہتے ہیں کہ کیا بات کرسکتے ہیں اور کیا بات نہیں کرسکتے اپنی والدہ سے۔

مزید پڑھیں: ایل او سی: بھارتی شر انگیزی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کا سپاہی شہید

انہوں نے کہا کہ ’یہ منظر انتہائی شرمناک ہوتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کشمیری عوام بھارت سے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور اسی جدوجہد میں کچھ لوگ جیل اور بعض قبرستان پہنچ جاتے ہیں‘۔

واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس پر زور دیا تھا کہ وہ کشمیری رہنما اور انسانی حقوق کی کارکن کے ’عدالتی قتل‘ کو روکیں اور بھارت کو راضی کریں کہ وہ ان کے خلاف تمام ’من گھڑت الزامات‘ کو واپس لے۔

آسیہ اندرابی، جنہیں 18 جنوری کو شام کورٹ کی جانب سے سزا سنائے جانے کا خطرہ ہے، کشمیری حقوق گروپ دختران ملت کی بانی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو لکھے خط میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا تھا کہ دنیا کو کشمیر میں ’جائز اور مقامی تحریک آزادی پر سسٹیمک کریک ڈاؤن‘ کے لیے بھارت کو ’فری پاس‘ دینے سے روکنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں