قطر سے تنازع ختم، خلیجی ممالک کے سربراہان کی سعودی عرب آمد

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2021
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بحرین اور کویت کے امیر کا خیر مقدم کیا—فوٹو: رائٹرز
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بحرین اور کویت کے امیر کا خیر مقدم کیا—فوٹو: رائٹرز

سعودی عرب میں خلیجی تعاون تنظیم (جی سی سی) کے سربراہی اجلاس کے لیے خطے کی قیادت جمع ہوگئی ہے جہاں قطر کے ساتھ طویل تنازع کے باقاعدہ خاتمے کا معاہدہ متوقع ہے اور پاکستان نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سعودی عرب کے شہر العلا کے لیے روانہ ہوگئے ہیں جہاں جی سی سی کا سربراہی اجلاس ہوگا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب اور قطر فضائی حدود، زمینی و سمندری سرحدیں کھولنے پر رضامند

اس سے قبل گزشتہ روز اعلان کیا گیا تھا کہ سعودی عرب قطر کے ساتھ زمینی، فضائی اور بحری راستے کھول دے گا اور سینئر امریکی عہدیدار نے کہا تھا کہ یہ معاہدہ کے تحت ہوا ہے جس پر باقاعدہ دستخط ہوں گے۔

سعودی ولی عہد نے کویت کے امیر کا استقبال کیا—فوٹو: اے پی
سعودی ولی عہد نے کویت کے امیر کا استقبال کیا—فوٹو: اے پی

اجلاس میں بحرین کے امیر کے بجائے ولی عہد شریک ہورہے ہیں اور اسی طرح متحدہ عرب امارات کی نمائندگی نائب صدر اور دبئی کے حکمران کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے سرحد کھولنے کا اعلان کیا تھا لیکن تنازع میں شامل دیگر عرب ممالک نے کوئی ردعمل نہیں دیا تھا تاہم امریکی عہدیدار نے کہا تھا کہ 'ہمیں توقع ہے کہ وہ بھی شامل ہوں گے'۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت قطر ان تمام قانونی کارروائیوں سے پیچھے ہٹ جائے گا جو بائیکاٹ کے خلاف کی جارہی تھیں۔

یاد رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے 'دہشت گرد' گروہوں کی حمایت کرنے اور ایران سے قریبی تعلقات کا الزام عائد کرتے ہوئے جون 2017 میں قطر کے ساتھ معاشی و سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے۔

ان ممالک نے قطر کے ساتھ فضائی حدود، زمینی اور سمندری سرحدیں بھی بند کردی تھیں۔

قطر نے بارہا ان الزامات کی تردید کی اور اپنے ہمسایہ ممالک پر الزام لگایا کہ وہ اس کی خود مختاری کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

دوسری جانب کویت، قطر اور چار عرب ریاستوں کے درمیان مصالحت کی کوشش کر رہا تھا۔

مذکورہ تمام ممالک امریکا کے اتحادی ہیں اور قطر میں امریکا کا خطے میں سب سے بڑا فوجی بیس ہے اور بحرین امریکی نیوی کا مرکز ہے، اسی طرح سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں امریکی فوج موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس، قطر سے سفارتی تعلقات بحال کرنے پر غور

رپورٹ کے مطابق تازہ پیش رفت امریکی کی ثالثی میں مشرق وسطیٰ میں ہونے والے اقدامات کا تسلسل ہے جس کے تحت متعدد ممالک نے اسرائیل کو بھی تسلیم کر رکھا ہے اور اس اتحاد کا مقصد ایران کے خلاف اتحاد قائم کرنا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں تنازع کے خاتمے کی ذمہ داری سونپ دی تھی اور العلا میں تاریخی تقریب میں ان کی شرکت بھی متوقع ہے، ان کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندہ خصوصی ایوی برکووٹز اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے خصوصی مشیر برائن ہوک بھی ہوں گے۔

پاکستان کا خلیجی ممالک کے فیصلے کا خیرمقدم

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں سعودی عرب اور قطر کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان اپنی سرحدیں کھولنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

پاکستان نے کہا کہ 'خلیج تعاون تنظیم (جی سی سی) کی ریاستوں کی جانب سے کیے جانے والے دیگر اقدامات کو بھی سراہتے ہیں، جس سے اتحاد میں شامل ممالک کے درمیان 4 برسوں سے جاری تنازع کے حل میں مدد ملے گی'۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ 'پاکستان جی سی سی کے رکن ممالک کے درمیان پائی جانے والی اختلاف کے خاتمے کے لیے کویت کے امیر کے مثبت کردار کو بھی سراہتا ہے'۔

مزید پڑھیں: سعودی وزیر خارجہ کا قطر سے تنازع ختم ہونے کا عندیہ

انہوں نے کہا کہ 'کویت کے امیر کی مسلسل اور مخلصانہ کوششوں اور جی سی سی کے رکن ممالک کے تعاون سے اہم نتیجہ برآمد ہوا ہے'۔

ترجمان نے کہا کہ 'ریاض میں ہونے والے جی سی سی کے سربراہی اجلاس سے ہم پر اُمید ہیں کہ اس سے رکن ممالک کے درمیان مزید تعاون اور اعتماد کے فروغ کے لیے مدد ملے گی'۔

دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کونسل کے ساتھ ساتھ رکن ممالک کے ساتھ باہمی تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں