چینی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سپلائی چَین میں 'ہیرا پھیری'

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2021
جہاں حکومت عوامی مسائل کو نظرانداز کرکے اپوزیشن کو توجہ دے رہی ہے وہیں مافیا عام لوگوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں، صارف - فائل فوٹو:اے ایف پی
جہاں حکومت عوامی مسائل کو نظرانداز کرکے اپوزیشن کو توجہ دے رہی ہے وہیں مافیا عام لوگوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں، صارف - فائل فوٹو:اے ایف پی

لاہور: حکومت کی نگرانی کا 'ناقص' طریقہ کار، مبینہ شوگر کارٹیل اور اس سے بڑھ کر ذخیرہ اندوزی نے صرف گزشتہ 15 دنوں میں چینی کی قیمت میں 20 روپے فی کلو کا اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے پہلے سے ہی متاثرہ عوام کو اسے مہنگے نرخوں میں خریدنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جوہر ٹاؤن میں ایک دکان پر کھڑے ایک صارف نے ڈان کو بتایا دو یا تین ہفتے پہلے حکومت کی طرف سے درآمد شدہ چینی (پاوڈر فارم) کی قیمت تقریباً 82 روپے تھی، یہ خوردہ مارکیٹ میں آہستہ آہستہ بڑھ 85 روپے اور پھر 90 روپے کی ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بعد ازاں کئی دکانوں پر یہ پاؤڈر چینی غائب ہوگئی اور اس کی جگہ مقامی طور پر تیار ہونے والی کیوبک چینی نے لے لی جو زیادہ تر دکانوں پر اس وقت 90 سے 100 روپے میں فروخت ہورہی ہے'۔

مزید پڑھیں: چینی کی قیمت میں کمی پر ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، وزیراعظم

انہوں نے قیمتوں میں اضافے پر قابو پانے اور عوام کو درپیش دیگر کئی مسائل کو حل نہ کرنے پر حکومت پر تنقید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جہاں حکومت عوامی مسائل کو نظرانداز کرکے اپوزیشن کو توجہ دے رہی ہے وہیں مافیا عام لوگوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں'۔

ایک دکاندار کے مطابق صرف تین ہفتے قبل چینی کے 50 کلوگرام کے تھیلے کی ہول سیل قیمت 3 ہزار 700 سے 3 ہزار 800 روپے تھی اور چند دنوں میں ہی یہ 4 ہزار 500 روپے کی ہوگئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اس کی قیمت جب فی کلو 90 روپے ہے ہم اسے 80 یا 85 روپے میں کیسے بیچ سکتے ہیں، اسی وجہ سے فی کلو قیمت 100 روپے ہوگئی ہے'۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن (اکبری منڈی، لاہور) کے سابق صدر نے شوگر مافیا (ملرز، ہول سیل، ذخیرہ اندوز) کو قیمت میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

یہ بھی پڑھیں: گنے کی بروقت کٹائی سے چینی کی قیمت کم ہو کر 85 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی

ڈیلر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'یہ مافیا اتنا مضبوط ہے، جب اور جیسے چاہے (یہ) لوگوں کو زیادہ قیمت پر سامان خریدنے پر مجبور کردیتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے اس مافیا کے سامنے مکمل طور پر گھٹنے ٹیک دیے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ دو ہفتے قبل (50 کلوگرام) تھیلے کی قیمت 3 ہزار 700 (74 روپے فی کلو) تھی لیکن یہ بتدریج بڑھتے ہوئے ساڑھے چار ہزار روپے (90 روپے فی کلو) پر آگیا۔

انہوں نے اس صورتحال کو حکومت کی نااہلی کا نتیجہ قرار دیا جو چینی کی قیمتوں پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے جس میں صرف دو ہفتوں میں 16 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے۔

شوگر ڈیلر نے حکومت کو قیمتوں پر قابو پانے کی تجویز پیش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں صرف حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ ملرز کی جانب سے کسی کو بھی چینی کی فروخت شناختی کارڈ کی کاپی اور رقم بینک کے ذریعے ٹرانسفر کرنے کو یقینی بنائے، مجھے یقین ہے کہ اس طرح سے حکومت چینی کی قیمت بڑھانے میں ملوث افراد تک آسانی سے پہنچ سکتی ہے'۔

لاہور مارکیٹ کمیٹی کے سیکریٹری شہزاد چیمہ نے رابطہ کرنے پر قیمتوں میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور سپلائی چین میں موجود افراد کی طرف سے اسی ’غیر ضروری‘ منافع بخش کمانے کا عمل قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم جانتے ہیں کہ چینی (درآمد شدہ اور مقامی دونوں) کھلی مارکیٹ میں 90 سے 100 روپے میں فروخت کی جارہی ہے، اس کی کوئی کمی نہیں ہوئی ہے اور یہ محض بے لگام منافع کمانے کا معاملہ ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں