لاہور: کم سن بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والا سگا بھائی گرفتار

08 جنوری 2021
پولیس نے بتایا کہ فیضان نے چھوٹے بھائی کی لاش گندے نالے میں پھینک دی تھی—فوٹو: شٹر اسٹاک
پولیس نے بتایا کہ فیضان نے چھوٹے بھائی کی لاش گندے نالے میں پھینک دی تھی—فوٹو: شٹر اسٹاک

لاہور میں پولیس نے کم کسن بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے سگا بھائی کو گرفتار کرلیا۔

فراہم کردہ معلومات کے مطابق لاہور کے علاقے نشتر کالونی میں 8 سالہ ارسلان کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: 3 سالہ بچے کا ’بدفعلی کے بعد قتل‘، 15 سالہ ملزم گرفتار

اس حوالے سے پولیس نے بتایا کہ بچے کو اس کے 14 سالہ سگے بھائی فیضان نے قتل کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم فیضان نے اپنے چھوٹے بھائی ارسلان کو دوکان سے چیز لینے کے بہانے ساتھ لے کر گیا تھا۔

تفتیش کے دوران ملنے والی معلومات سے متعلق پولیس نے بتایا کہ ملزم فیضان نے مقتول ارسلان کو بدفعلی کرنے کے بعد سر پر اینٹیں مار کر جان سے مار دیا۔

پولیس نے بتایا کہ اس کے بعد فیضان نے چھوٹے بھائی کی لاش گندے نالے میں پھینک دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: بدفعلی کے بعد بچے کو قتل کرنے والے دونوں ملزمان گرفتار

فراہم کردہ معلومات کے مطابق مقتول ارسلان مقتول 6 جنوری سے گھر سے لاپتہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بچے کی لاش آشیانہ اسکیم انڈر پاس نالے سے ملی۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں کم سن بچوں کے ساتھ زیادتی اور بدفعلی کے کیسز میں غیرمعمولی اضافہ ہورہا ہے۔

لاہور میں ہی 7 دسمبر کو گرین ٹاؤن میں پولیس نے بچے کو مبینہ طور پر بدفعلی کے بعد قتل کرنے والے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ گرین ٹاؤن میں ہمسائے نے 7 سالہ بچے کے گھر ٹریفک حادثے سے بچے کی موت کی اطلاع دی اور واقعے کو حادثہ کا رنگ دینے کی کوشش کی تھی۔

مزیدپڑھیں: چونیاں: بچوں کے ریپ اور قتل کے مجرم کو ایک اور مقدمے میں سزائے موت سنادی گئی

اس سے قبل ٹیکسلا میں پولیس نے نر توپہ گاؤں میں 3 سالہ بچے کو مبینہ طور پر بدفعلی کے بعد قتل کرنے کے الزام میں ایک 15 سالہ لڑکے کو گرفتار کیا تھا۔

خیال رہے کہ غیر سرکاری تنظیم 'ساحل' کی مارچ میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2019 میں ملک بھر سے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے 2 ہزار 877 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں ہر روز 8 سے زیادہ بچوں کو کسی نہ کسی طرح کی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق صنفی تقسیم سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے مجموعی 2 ہزار 846 کیسز میں سے 54 فیصد متاثرین لڑکیاں اور 46 فیصد لڑکے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں