اسرائیل کی شام پر بدترین فضائی کارروائی، 57 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2021
اسرائیل نے کارروائی میں اس جگہ پر کارروائی کی جہاں اسلحے منتقل کیا گیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل نے کارروائی میں اس جگہ پر کارروائی کی جہاں اسلحے منتقل کیا گیا تھا—فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل نے شام کے مشرقی علاقے میں حالیہ برسوں کے دوران بدترین فضائی کارروائی کرتے ہوئے بشارالاسد حکومت کے 57 حامیوں کو ہلاک کر دیا۔

خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے عراقی سرحد سے متصل مشرقی علاقے دیرالزور میں مختلف مقامات میں 18 حملے کیے۔

مزید پڑھیں: شام میں اسرائیل کے فضائی حملے، 23 افراد ہلاک

تنظیم کا کہنا تھا کہ اسرائیلی کارروائیوں میں شامی فورسز کے 14 اہلکار، عراقی ملیشیا کے 16 اہلکار اور ایرانی حمایت یافتہ فاطمید بریگیڈ کے 11 افغان اہلکار مارے گئے ہیں اور دیگر 37 افراد بھی نشانہ بنے۔

بیان میں کہا گیا کہ لبنان کی حزب اللہ تحریک سے تعلق رکھنے والے پیراملٹری اہلکار اور فاطمید بریگیڈ خطے میں ایرانی حمایت یافتہ افغان جنگجوؤں کے ساتھ متحرک ہیں۔

رپورٹ کے مطابق شام میں کارروائی سے قبل فاطمید بریگیڈ نے ہمسایہ ملک عراق سے ایرانی ساختہ اسلحہ مشرقی شامل منتقل کردیا تھا۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسلحے کو اسی علاقے میں رکھا تھا جہاں یہ حملہ ہوا ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

یاد رہے کہ جون 2018 میں اسی خطے میں فضائی کارروائی میں 55 حکومتی جنگجو مارے گئے تھے جن میں عراقی جنگجو بھی شامل تھے۔

دیرالزور میں یہ حملے عراقی سرحد کے قریب ایک حملے میں ایران کے حمایت یافتہ 12 جنگجوؤں کی ہلاکت کے چند گھنٹوں بعد کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شامی فضائیہ کا اسرائیل کی جارحانہ کارروائی ناکام بنانے کا دعویٰ

برطانوی تنظیم کا کہنا تھا کہ فوری طور پر دوسرے حملے کے ذمہ داروں کا تعین نہیں ہوسکا۔

شام کی سرکاری خبر ایجنسی نے بھی عراقی سرحد پر ہوئے حملے کی رپورٹ دی تھی لیکن تفصیلات محدود تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 'دشمن اسرائیل نے دیرالزور اور البوکمال خطے میں گزشتہ روز فضائی کارروائی کی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جارحیت کے نتائج کے حوالے سے تصدیق کی جا رہی ہے'۔

اسرائیل نے شام میں یہ کارروائی گزشتہ حملوں کے سلسلے کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں کی ہے۔

اسرائیل نے 7 جنوری کو دمشق کے جنوبی علاقے میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا تھا اور ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں کو ہلاک کردیا تھا۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے شام میں کارروائی معمول کا حصہ بن گئی ہے، جس میں خاص کر ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اسرائیل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ اپنے حریف کو شمالی سرحد پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ادھر ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل خطے میں ایران اور ان کے اتحادیوں کے خلاف امریکی صدر کی مدت کے آخری دنوں میں کوئی سخت اقدام کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فضائیہ کی شام پر بمباری، فوجیوں سمیت 10 افراد ہلاک

اسرائیلی فوج نے شام میں کارروائیوں کی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں 50 مقامات نشانہ بنے۔

شام میں 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے دوران اب تک اسرائیل نے سیکڑوں فضائی اور میزائل حملے کیے ہیں اور ان حملوں میں ایرانی اور لبنانی حزب اللہ کے ساتھ ساتھ شامی حکومتی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیل ان حملوں کی ذمہ داریوں کا اعتراف بہت کم کرتا ہے لیکن جب ذمہ داری لیتا ہے تو اس کو اسرائیل کے اندر جارحیت سے منسلک کرتا ہے۔

شام میں جاری خانہ جنگی میں حکومت مخالف احتجاج کو کچلنے کے لیے سخت اقدامات سمیت دیگر کارروائیوں میں اب تک 3 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں