ورچوئل ایل این جی پائپ لائنز کیلئے پرووژنل لائسنس کا اجرا

اپ ڈیٹ 15 جنوری 2021
مذکورہ لائنسنس ایک سال کے عرصے تک کارآمد ہوں گے —فائل فوٹو: رائٹرز
مذکورہ لائنسنس ایک سال کے عرصے تک کارآمد ہوں گے —فائل فوٹو: رائٹرز

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے نجی کمپنیوں ڈائیوو گیس اور ایل این جی ایزی کو گیس نیٹ ورک سے باہر کے صارفین کو باؤزرز سے ایندھن فراہم کرنے کے لیے ورچوئل لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کے پرووژنل لائنسنز دے دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ لائنسنس ایک سال کے عرصے تک کارآمد ہوں گے، یہ پاکستان میں آف گرڈ صارفین کو قدرتی گیس کی فراہمی میں سہولت فراہم کرنے والا اس طرز کا پہلا منصوبہ ہے۔

اوگرا نے کہا کہ یہ فیصلہ گیس مارکیٹ کی آزادی، گیس مارکیٹ میں مسابقت کے فروغ، ملک کی معاشی نمو کے فروغ اور صارفین کو توانائی کی قابل بھروسہ فراہمی یقینی بنانے کی جانب ایک قدم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی اسپاٹ مارکیٹ میں پاکستان کو سرد مہری کا سامنا

ریگولیٹر کا کہنا تھا کہ 'پرووژنل لائسنس' اوگرا آرڈیننس 2002، ایل این جی پالیسی 2011 اور ایل این جی قواعد 2007 کے تحت تمام رسمی کارروائیوں کی تکمیل پر ایل این جی کے کاروبار میں ریگولیٹڈ سرگرمیوں کی اجازت دینے کے لیے جاری کیے گئے۔

ایل این جی ایزی پرائیویٹ لمیٹڈ کراچی بندرگاہ جبکہ ڈائیوو گیس پرائیویٹ لمیٹڈ گوادر بندرگاہ پر کرائیوجینک باؤزرز کے ذریعے گیس کی فراہمی کے لیے ایل این جی ورچوئل پائپ لائن منصوبے پر کام کرے گی۔

دونوں کمپنیاں ایل این جی پالیسی 2011 کے مطابق 'انٹیگریٹڈ ایل این جی پروجیکٹ اسٹرکچر کے تحت متعلقہ بندرگاہوں پر ایل این جی کارگو درآمد کرنے کے بعد ایندھن کی بھرائی، منتقلی، مارکیٹ اور تقسیم کرے گی۔

ڈائیوو پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنی ہے جو ڈائیوو پاکستان ایکسپریس بس سروس لمیٹڈ کی ذیلی کمپنی ہے۔

مزید پڑھیں:جنوری کیلئے ایل این جی کارگو کیلئے ریکارڈ مہنگی قیمتوں کی پیشکش

ٹرمینل قائم کرنے کے لیے ڈائیوو گوادر بندرگاہ پر ایل این جی کے لیے مختص برتھ کا استعمال کرے گی اور ایل این جی ہینڈلنگ کے لیے زمین پر ایک پلیٹ فارم تعمیر کرے گی تا کہ ایل این جی کنٹینرز منتقل، تقسیم کیے جائیں جبکہ ذخیرہ کرنے کی گنجائش اور ٹرکوں لیے جگہ بھی بنائی جائے گی۔

اس منصوبے میں برتھ پر ہر ہفتے 2 بحری جہاز موصول کرنے کی صلاحیت ہوگی جس کے لیے گوادر بندرگاہ پر فلوٹنگ اسٹوریج یونٹ بنائے جائیں گے۔

اسی طرح ایل این جی ایزی کی زیادہ شیئر ہولڈنگ سنگاپور کی ایل این جی ایزی پرائیویٹ لمیٹڈ کے پاس ہے جس کا ایل این جی کو بڑے پیمانے پر آئی ایس او کنٹینر اور صارفین کو تقسیم کرنے کے لیے کرائیوجینک باؤزرز میں تقسیم کرنے کا تجربہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں