کورونا کے بعد غریبوں کو معاشی ازالہ کرنے میں ایک دہائی لگےگی، آکسفیم

24 جنوری 2021
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کووڈ سے کروڑوں افراد بے روزگار ہوئے—فائل/فوٹو: رائٹرز
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کووڈ سے کروڑوں افراد بے روزگار ہوئے—فائل/فوٹو: رائٹرز

نیو آکسفیم نے انکشاف کیا ہے کہ کووڈ-19 سے مالی طور پر متاثر ہونے والے دنیا کے ایک ہزار امیر ترین لوگ اپنے نقصانات کا ازالہ صرف 9 ماہ میں کر پائیں گے جبکہ دنیا کے غریب ترین لوگوں کو معاشی نقصان پورا کرنے میں ایک دہائی لگے گی۔

آکسفیم کی 'وائرس کی تفریق' رپورٹ ورلڈ اکنامک فورم کے افتتاحی روز ڈیووس ایجنڈے میں شائع ہوگی۔

مزید پڑھیں: کورونا سے پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کی معیشت بری طرح متاثر ہوگی، رپورٹ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ-19 ہر ملک میں معاشی عدم مساوات میں اضافے کا باعث بنے گا اور یہ ایک صدی سے مرتب ہونے والے ریکارڈ کے مطابق پہلی مرتبہ ہوگا۔

بڑھتے ہوئے معاشی عدم مساوات کا مطلب ہے کہ کووڈ-19 کے بعد غربت کے شکار لوگوں کو واپسی کے لیے ایک ہزارارب پتی سفید فارم امیر ترین افراد کے مقابلے میں 14 گنا طویل عرصہ لگے گا۔

جنوبی ایشیا کے غریب ترین خطے میں 101 ارب پتی افراد کو مارچ سے 174 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جوکووڈ-19 کے باعث غربت کے شکار 9 کروڑ 30 لاکھ کو فی کس ایک ہزار 800 ڈالر فراہم کرنے کے لیے کافی ہیں۔

تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا وبا کیسے طویل بنیادوں پر معاشی، نسلی اور صنفی تقسیم کا باعث ہو رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق وبا کے آغاز سے اب تک دنیا کے 10 امیر ترین فراد کی دولت میں مشترکہ طور پر نصف کھرب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جو کووڈ-19 کی ویکسین اور کسی کو بھی وبا سے غربت کا شکار نہ ہونے کی ضمانت دے سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’کورونا وائرس ترقی پذیر ایشیائی ممالک کی معیشتوں پر نمایاں اثرات مرتب کرے گا‘

اسی دوران کورونا وبا کی وجہ سے بے روزگاری کا بحران 90 برس کی بدترین شرح ہے اور اب کروڑوں لوگ بے روزگار ہیں یا ان کے پاس کام نہیں ہے۔

عالمی سطح پر اہم شعبوں میں کم تنخواہ پر کام کرنے والی خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوئیں جبکہ 11 کروڑ 20 لاکھ خواتین کو روزگار ختم ہونے یا سرمایے میں کمی کا کوئی خدشے کا سامنا نہیں ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ شفاف معیشتیں کورونا سےمتاثرہ مالی حالات سے بحالی میں اہم ہیں، 32 عالمی کمپنیوں نے عارضی ٹیکسوں میں اضافہ کیا اور 2020 میں 104 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا۔

یہ رقم کم اور درمیانی سرمایے کی حامل ممالک کے تمام بچوں اور بزرگوں کے مالی تعاون کے لیے کافی ہے۔

آکسفیم انٹرنیشنل ایگزیکٹیو ڈائریکٹر گیبریلا بوچر کا کہنا تھا کہ امیر اور غریب میں گہری تفریق وبا کی طرح خون خوار ثابت ہو رہی ہے، جعلی معیشتیں امیر افراد کے لیے دولت کا باعث بن رہی ہیں جو وبا میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری طرف جو کورونا کی صف اول میں ہیں، دکانوں میں کام کرنے والے، طبی عملہ اور مارکیٹوں کے دکان داروں کو بل ادا کرنے اور خوراک حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور اس بحران سے خواتین سمیت مختلف گروپ متاثر ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: ترقی پذیر ممالک کی آمدن میں 22 کروڑ ڈالر کا نقصان متوقع

پاکستان میں آکسفیم کے کنٹری ڈائریکٹر سید شاہنواز علی نے رپورٹ جاری کرنے کے موقع پر کہا کہ 'غربت اور عدم مساوات پر کووڈ-19 کی وبا کے تباہ کن اثرات ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عالمی سطح پر تنزلی کے باعث ترقی پذیر ممالک اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں عدم توازن کے اثرات پڑ رہے ہیں اور وہ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور وبا سے بحالی میں دہائیاں لگ سکتی ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں