سندھ میں امتحان کا طریقہ اور اوقات کار تبدیل

اپ ڈیٹ 30 جنوری 2021
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کی—تصویر: ڈان نیوز
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کی—تصویر: ڈان نیوز

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے سندھ بھر میں اسکولز اور کالجز کے امتحانات کے نئے شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امتحانات کے طریقہ کار کو تبدیل کیا گیا ہے، اب امتحان 3 کے بجائے 2 گھنٹے کے ہوں گے اور پرچہ 50 فیصد ایم سی کیوز پر مشتمل ہوگا۔

محکمہ تعلیم سندھ کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کے اجلاس میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس کی ذمہ داری تھی کہ حالیہ تعلیمی سال 22-2021 اور 23-2022 کے لیے ایک پلان تشکیل دے جس پر عمل کرکے ہم تعلیمی سلسلہ آگے بڑھا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تعلیمی سال میں 40 فیصد نصاب کم کرکے 60 فیصد رکھا تھا لیکن اس کے بعد تعلیمی ادارے پھر 2 ماہ کے لیے بند ہوگئے جس کی وجہ سے 60 فیصد نصاب کو بھی مکمل کرانا مشکل ہوگیا۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سال یہ بات طے ہے کہ ہم نے بغیر امتحانات کے بچوں کو پروموٹ (ترقی) نہیں کرنا۔

مزید پڑھیں: تعلیمی ادارے کھولنے کے اعلان پر ٹوئٹر صارفین وزیر تعلیم سے نالاں

انہوں نے کہا کہ ہماری بنائی گئی کمیٹی نے کچھ سفارشات دیں جس کے تحت ہم نے نویں و دسویں کے امتحانات جو مارچ کے آخر اور اپریل میں ہوا کرتے تھے، اس کو ہم نے آگے بڑھایا ہے اور اب یہ امتحانات یکم جولائی سے شروع ہوکر 15 جولائی تک جاری رہیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ نویں و دسویں جماعت کے بچوں کے امتحانات کے نتائج 15 ستمبر کو جاری کردیے جائیں گے۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات جو اپریل میں ہونےتھے انہیں بھی آگے بڑھا دیا گیا ہے اور اب یہ امتحانات 28 جولائی سے شروع ہوں گے اور 16 اگست تک جاری رہیں گے جبکہ 15 اکتوبر کو ان کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ ’پریکٹیکل‘ کے حوالے سے بھی طریقہ کار تبدیل کیا گیا ہے اور اب یہ اسکولز اور کالجز میں ہی ہوں گے اور جون کے مہینے میں ہوں گے جبکہ ان کے نتائج اسکول اور کالجز خود بورڈز کو بھیجیں گے۔

صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ نرسری سے لیکر آٹھویں جماعت کے امتحانات 7 جون سے شروع ہوں گے اور ان کے نتائج 26 جون کو جاری کردیے جائیں گے۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک تبدیلی اور کی گئی ہے کہ جو امتحان ہم 3 گھنٹے کا لیتے تھے وہ 3 حصوں میں ہوا کرتا تھا اور اس میں 20 فیصد ایم سی کیوز، 40 فیصد مختصر سوالات اور 40 فیصد طویل سوالات ہوا کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے اس طریقہ کار کو تبدیل کرنے کی سفارش کی اور امتحان 3 گھنٹے کے بجائے 2 گھنٹے کرنے کو کہا جبکہ ان امتحان میں ایم سی کیوز کو 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کرنے، مختصر سوالات کو 40 فیصد سے کم کرکے 30 فیصد کرنے اور طویل سوالات 40 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کرنے کا کہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کی سہولت کے لیے امتحان کا طریقہ کار آسان کردیا گیا ہے تاکہ وہ 2 گھنٹے میں اسے مکمل کرسکیں، یہ ایک بڑی تبدیلی ہے جو ہم کر رہے ہیں جبکہ ہماری کوشش ہوگی کہ کووڈ 19 کے کیسز کی وجہ سے اگر اسکول مزید بند نہیں ہوتے تو اس منصوبے پر عمل ہوگا اور اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔

جامعات سے متعلق صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ ہم نے جامعات کے ڈپارٹمنٹ سے بات کی ہے اور ہم انہیں اس اجلاس کے فیصلے اور منٹس سے متعلق یہ کہیں گے کہ 15 اکتوبر سے پہلے کوئی یونیورسٹی، میڈیکل کالج، انجینئرنگ یونیورسٹی اپنے داخلے شروع نہیں کرے گا تاکہ انٹرکے امتحانات اور نتائج میں جو تاخیر ہورہی ہے اس وجہ سے ان بچوں کو جامعات میں داخلے کا حق مل سکے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پہلی سے آٹھویں جماعت کے طلبہ کیلئے یکم فروری سے اسکول کھولنے کا فیصلہ

سعید غنی کا کہنا تھا کہ کراچی کے کچھ کالجز میں کووڈ 19 کے کیسز سامنے آئے ہیں، یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں ہوا، اس سے قبل تعلیمی ادارے جب کھلے تھے تو وہاں بھی ٹیسٹنگ ہوئی تھی اور کیسز آنے پر ان تعلیمی اداروں کو بند کردیا جاتا تھا۔

کالجز کے اعداد و شمار بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 13 ہزار 709 ٹیسٹ کالجز میں کروائے گئے ہیں جس میں سے 233 مثبت کیسز ہیں جو 1.7 فیصد کی شرح ہے جبکہ 1506 ٹیسٹ کے نتائج آنے ہیں، تاہم اس میں اپوا کالج کے نتائج شامل نہیں ہیں، ہم نے اس کالج کو بند کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی کراچی کے 2 کالجز کیسز زیادہ رپورٹ ہونے پر بند ہوئے ہیں، اس کے علاوہ اسکولز میں 9 ہزار 124 نمونے لیے گئے، جس میں سے 5ہزار 587 کی رپورٹس آچکی ہیں اور اس میں 331 مثبت ہیں جو ساڑھے 5 فیصد کی شرح ہے جبکہ 3 ہزار 200 کے نتائج آنا باقی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں