پاکستان کو کوویکس سے مارچ تک ایسٹرازینیکا کی 60 لاکھ خوراک مل جائیں گی، اسد عمر

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2021
اسد عمر نے کہا کہ کورونا ویکسین کے حوالے سے خوشخبری ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی
اسد عمر نے کہا کہ کورونا ویکسین کے حوالے سے خوشخبری ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو 'کوویکس' سے مارچ تک ایسٹرازینیکا ویکسین کی 60 لاکھ خوراکیں مل جائیں گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں اسد عمر نے کہا کہ 'کورونا ویکسین کے حوالے سے خوشخبری ہے، سال 2021 کی ششماہی میں ایسٹرازینیکا کی ایک کروڑ 70 لاکھ خوراکیں مل جائیں گی'۔

انہوں نے کہا کہ 'ان میں سے 60 لاکھ خوراکیں مارچ تک مل جائیں گی جس کا آغاز فروری سے ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے ویکسین کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کوویکس سے تقریباً 8 ماہ قبل معاہدہ کیا تھا'۔

یہ بھی پڑھیں: ویکسین لانے کیلئے خصوصی طیارہ آئندہ 2 روز میں چین جائے گا، معاون خصوصی

دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ 'مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ سائینوفارم کی 5 لاکھ خوراکوں کے علاوہ ایسٹرازینیکا کی تقریباً 70 لاکھ خوراکیں عوام کے لیے مفت دستیاب ہوں گی'۔

ٹوئٹر پر اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں ویکسین مہم کا آغاز ہیلتھ کیئر ورکرز سے آئندہ ہفتے سے ہو رہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم پراعتماد ہیں کہ رواں سال کے آنے والے مہینوں میں بڑے پیمانے پر ویکسین لگانے کے منصوبے پر عملدرآمد کر لیں گے'۔

واضح رہے کہ 'کوویکس' گلوبل الائنز فار ویکسین اینڈ امیونائزیشن (گاوی)، کوولیشن فار ایپیڈیمک پریپارڈنس انوویشنز (سی ای پی آئی) اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا اتحاد ہے جو گزشتتہ سال اپریل میں قائم ہوا تھا۔

اس اتحاد نے پاکستان سمیت مختلف ممالک کی 20 فیصد آبادی کے لیے کورونا کی مفت ویکسین کی فراہمی کا عزم کیا ہوا ہے۔

پاکستان میں اب تک 3 کورونا یکسینز کی منظوری دی جاچکی ہے جن میں آکسفورڈ۔ایسٹرازینیکا، چین کی سائینوفارم اور روس کی اسپوتنک فائیو ویکسینز شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس ویکسین لگانے کیلئے جامع پلان مرتب

تاہم ایسٹرازینیکا ویکسین تنازع کا شکار ہے کیونکہ اس کی افادیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں جبکہ یورپی یونین کو ویکسین کی فراہمی میں تاخیر پر اسے ممکنہ قانونی کارروائی کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔

جرمنی کے رابرٹ کوچ انسٹی ٹیوٹ نے 65 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے اس کی افادیت پر سوال اٹھایا تھا اور اس کے لیے اس نے ویکسین کے تجرباتی مراحل کے ڈیٹا کا حوالہ دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں