تعلیمی اداروں میں عربی زبان کی لازمی تعلیم کا بل سینیٹ سے منظور

اپ ڈیٹ 01 فروری 2021
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے بل پیش کیا—فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے بل پیش کیا—فوٹو: ڈان نیوز

سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی کا پیش کردہ تعلیمی اداروں میں عربی زبان کی لازمی تعلیم کا بل منظور کر لیا گیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن جاوید عباسی نے سینیٹ میں تعلیمی اداروں میں عربی زبان کی تعلیم لازمی قرار دینے کا بل پیش کیا جو منظور ہوا۔

مزید پڑھیں: تعلیمی اداروں میں قرآن کی لازمی تعلیم کا بل منظور

بل کے متن میں کہا گیا کہ پہلی سے پانچویں جماعت تک عربی پڑھائی جائے اور چھٹی جماعت سے گیارہویں جماعت تک عربی گرامر پڑھائی جائے۔

قبل ازیں تعلیمی اداروں میں عربی زبان کی لازمی پڑھائی کا بل سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا گیا جس میں کہا گیا کہ متعلقہ وزیر 6 ماہ میں اس بل پر عمل درآمد یقینی بنائے گا۔

سینیٹ میں پیش کیے گئے بل کی رضاربانی نے مخالفت کی—فوٹو: ڈان نیوز
سینیٹ میں پیش کیے گئے بل کی رضاربانی نے مخالفت کی—فوٹو: ڈان نیوز

بل کی مخالفت کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے عربی زبان کا میرے مذہب کے ساتھ بس اتنا تعلق ہے کہ قرآن پاک عربی زبان میں نازل ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ عربی کا اسلام، قرآن اور مسلک سے تعلق نہیں ہے اور ہم سب الحمد اللہ مسلمان ہیں، ہمیں کسی سے مسلمان ہونے کے سرٹیفیکٹ لینے کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عربی زبان کو ہم نہیں اپنائیں گے تو ہم اسلام کی دائرے سے باہر نہیں ہو جائیں گے، ریاست کی کوشش رہی ہے کہ پاکستان کی کثیر الثقافتی، زبان کے تنوع کو ختم کیا جائے۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ریاست کی عرب کلچر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، عرب کلچر میرا نہیں ہے بلکہ انڈس ویلی میرا کلچر ہے، بل کے ذریعے میری مادری اور علاقائی زبان پر عربی کو فوقیت دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ عربی کو لازمی زبان بنانے کا اسلام قرآن اور دو قومی نظریے سے کوئی تعلق نہیں، ریاست کی سوچ ہے کہ اسلام کو سیاسی ایجنڈے کے حصول کے لیے استعمال کیا جائے۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ عربی زبان بطور آپشنل موجود ہے لیکن لازمی کیوں قرار دیا جائے کہ میں عربی لازمی پڑھوں۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں 24ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں حائل رکاوٹیں

اس حوالے سے سینیٹر جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ قرآن اور نماز عربی میں پڑھی جاتی ہے، عربی دنیا کی پانچویں بڑی اور 25 ممالک کی سرکاری زبان ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن پاک سمجھیں تو ہم ان مسائل سے نہ گزریں جن سے ہم گزر رہے ہیں، میں سب زبانوں کے حق میں ہوں، روسی، انگریزی، ہسپانوی زبان سکھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی نے اعتراض نہیں کیا کہ انگریزی نہ پڑھائی جائے، اگر عربی سے اعتراض ہو تو کسی اور زبان کے لیے بھی اعتراض ہو سکتا ہے، ہمارے لوگوں کو عربی زبان آئے تو مشرق وسطیٰ کے ممالک میں زیادہ پاکستانیوں کو نوکری ملے گی۔

جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ جنت کی زبان عربی ہے، عربی زبان سیکھنے سے عربی کا ترجمہ سمجھ آ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشلزم اور مارکس کی ہم بات کرتے ہیں اور میں نے بھی انہیں پڑھا کیونکہ انہیں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن ضروری ہے کہ ہم سمجھیں قرآن کیا کہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سمجھنے کے لیے زبان آنا ضروری ہے۔

حکومت نے تعلیمی اداروں میں عربی لازمی تعلیم کے بل کی حمایت کی، وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ اچھا مسلمان بننے کے لیے عربی سیکھنا ضروری ہے، میں رضا ربانی کی رائے کی مخالفت کرتا ہوں۔

علی محمد خان نے کہا کہ اللہ کا پیغام سمجھنے کے لیے عربی کو سمجھنا ضروری ہے، آرٹیکل 31 کہتا ہے اپنی زندگیاں قرآن و سنت کے مطابق گزارنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں