مسلم اکثریتی ملک کوسووو کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 02 فروری 2021
اسرائیل اور کوسووو نے آن لائن ویڈیو لنک کے ذریعے منعقدہ تقریب میں تعلقات کا اعلان کیا— فوٹو: رائٹرز
اسرائیل اور کوسووو نے آن لائن ویڈیو لنک کے ذریعے منعقدہ تقریب میں تعلقات کا اعلان کیا— فوٹو: رائٹرز

اسرائیل اور مسلم اکثریتی یورپی ملک کوسووو نے آج باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات قائم کر لیے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق دونوں فریقین نے کورونا وائرس کی وجہ سے آن لائن ویڈیو لنک کے ذریعے سفارتی تعلقات کی تقریب میں شرکت کی جس میں سفارتی تعلقات کی بحالی کی یادداشت پر دستخط کیے گئے جس کے تحت کوسووو اب یروشلم میں اپنا سفارت خانہ کھولے گا۔

مزید پڑھیں: یروشلم میں سفارتخانہ، فلسطین کا امریکا کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ

رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل اس چھوٹے سفارتی ملک کے ساتھ تعلقات کی بحالی کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عرب اور مسلم ممالک کے ساتھ وسیع تر تعلقات کی بحالی کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال ستمبر میں کوسووو اور سربیا کے درمیان معاشی معاہدے کے دوران اسرائیل اور کوسووو کے مابین تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس معاہدے کی بنیاد پر سربیا نے بھی یروشلم میں سفارت خانہ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

آن لائن ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقدہ دستخط کی تقریب میں اسرائیلی وزیر خارجہ گابی اشکینازی نے کہا کہ یہ نئے تعلقات تاریخی ہیں اور خطے میں تبدیلی اور عرب اور مسلم ممالک سے اسرائیل کے تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔

ابھی تک صرف دو ممالک امریکا اور گوئٹے مالا کے یروشلم میں سفارت خانے ہیں جبکہ ہونڈورس اور ملاوی نے ان کی پیروی کرتے ہوئے اپنے سفارت خانے کھولنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

کوسووو کے وزیر خارجہ ملیزا ہرادیناج نے کہا کہ کوسووو اور اسرائیل کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں اور تعلقات کی بحالی کے لیے طویل سفر طے کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے کے مطالبے کی حمایت

کوسووو نے ایک دہائی تک جاری رہنے والے گوریلا لڑائی کے بعد 2008 میں سربیا سے آزادی کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ 1967 میں چھ دن تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد اسرائیل نے مشرقی یروشلم کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے پر قبضہ کرتے ہوئے پورے شہر کو اپنا متحدہ دارالحکومت قرار دیا تھا۔

فلسطین عرب اکثریتی آبادی کے حامل مشرقی علاقے پر اپنا دعویٰ کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہاں مستقبل کی فلسطینی ریاست بنے گی۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں میں تمام ملکوں کو خبردار کیا گیا تھا کہ جب تک اسرائیل اور فلسطین کے درمیان یہ تنازع حل نہیں ہوجاتا، وہ اپنے سفارت خانے وہاں منتقل کرنے سے باز رہیں۔

صہیونی ریاست کے مطالبے پر 1995 سے امریکا کا قانون تھا کہ واشنگٹن کے سفارت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) منتقل کردیا جائے تاہم قانون کی منظوری کے بعد ہر 6 مہینے میں اس قانون پر عمل درآمد روک دی جاتی تھی۔

مزید پڑھیں: یروشلم میں امریکی قونصل خانہ بند، فلسطینی مشن کا درجہ کم کردیا گیا

تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال دسمبر میں مقبوضہ بیت المقدس(یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے وہاں اپنا سفارتخانہ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

14مئی 2018 کو اسرائیل کے قیام کی 70ویں سالگرہ پر امریکا نے یروشلم میں اپنا سفارتخانہ کھول دیا اور اس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ خصوصی طور پر اپنے شوہرجیرڈ کشنر کے ہمراہ اسرائیل پہنچی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں