برطانیہ میں سائنسدانوں میں مختلف کورونا وائرسز ویکسینز کے استعمال کا تجربہ کیا جارہا ہے تاکہ جانچا جاسکے کہ ان کی 2 خوراکیں کس حد تک محفوظ ہوسکتی ہیں۔

یہ دنیا میں اس طرح کی پہلی تحقیق ہے جس میں آکسفورڈ/ایسٹرازینیکا اور فائزر/بائیو این ٹیک کی کووڈ 19 ویکسینز کو مختلف امتزاج کے ساتھ استعمال کیا جائے گا۔

برطانیہ کے محکمہ صحت و سماجی بہبود کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ تحقیق 13 ماہ تک جاری رہے گی۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر میتھیو اسنیپ تحقیقی ٹیم کے سربراہ ہوں گے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ ثابت ہوا کہ ان ویکسینز کو ایک شیڈول میں استعمال کیا جاسکتا ہے، تو ویکسین ڈیلیوری کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد مل سکے گی اور ایسے سراغ مل سکیں گے کہ وائرس کی نئی اقسام کے خلاف لوگوں کا تحفظ بڑھایا جاسکتا ہے۔

برطانوی حکومت کے فنڈز سے ہونے والی اس تحقیق کے لیے رضاکاروں کو بھرتی کرنے کا عمل جاری ہے اور ابتدائی نتائج موسم گرما تک جاری ہوسکتے ہیں۔

بیان میں بتایا گیا کہ عوام کے لیے ویکسین کی فراہمی کا موجودہ سلسلہ بغیر کسی تبدیلی کے جاری رہے گا، تاہم تحقیق کے نتائج حوصلہ افزا ہوئے تو ویکسین مہم پر نظرثانی پر غور کیا جائے گا۔

اس تحقیق میں اگر پہلی خوراک ایک ویکسین کی دی جائے گی تو دوسری خوراک کے لیے دوسری ویکسین کو استعمال کیا جائے گا۔

اس تحقیق میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ ویکسین کی دونوں خوراکیں 4 ہفتوں کے وقفے سے دینا زیادہ مؤثر ہے یا 12 ہفتوں کا وقفہ اس کی افادیت کو بڑھاسکے گا۔

اس تحقیق میں 800 سے زائد افراد کو شامل کیے جانے کا امکان ہے اور اس کا آغاز فروری کے وسط میں ہوگا۔

3 فروری کو آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اگر ویکسین کی خوراکوں کے درمیان وقفہ زیادہ ہوا تو اس کی افادیت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

برطانوی وزیر ندیم زاہوی نے بتایا کہ نئے ٹرائل سے دونوں ویکسینز کے مختلف انداز سے استعمال کرنے پر تحفظ کے حوالے سے اہم شواہد مل سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک محققین اور ریگولیٹر اس طریقہ کار کے محفوظ اور مؤثر ہونے کے حوالے سے پراعتماد نہیں ہوں گے اس وقت تک اس پر عمل نہیں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں