سوشل میڈیا صارفین محمد علی سدپارہ، ساتھیوں کی باحفاظت واپسی کیلئے دعاگو

07 فروری 2021
جمعے کی رات کو ان کا بیس کیمپ سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا— فائل فوٹو: ٹوئٹر
جمعے کی رات کو ان کا بیس کیمپ سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا— فائل فوٹو: ٹوئٹر

دنیا کی دوسری بلند ترین اور پاکستان کی سب سے بلند ترین چوٹی کے-ٹو (8،611 میٹر بلند) سر کرنے کی کوشش کے دوران 3 کوہ پیما 2 روز قبل لاپتا ہوئے۔

پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدہ پارہ اور ان کے 2 ٖغیرملکی ساتھیوں آئس لینڈ جان اسنوری اور چلی کے جوآن پابلو موہر نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب بیس کیمپ تھری سے چوٹی تک پہنچنے کا سفر شروع کیا تھا۔

امکان تھا کہ وہ 5 فروری کو موسم سرما میں کے ٹو سر کرلیں گے لیکن جمعے کی رات کو ان کا بیس کیمپ سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

— فائل فوٹو: ٹوئٹر
— فائل فوٹو: ٹوئٹر

ساجد علی سدپارہ جو محمد علی سدپارہ کے بیٹے اور کوہ پیما بھی ہیں وہ بھی 'بوٹل نیک' ( کے ٹو کا خطرناک ترین مقام جہاں کئی جان لیوا حادثے رونما ہوچکے ہیں) تک لاپتا ہونے والے تینوں کوہ پیماؤں کے ساتھ تھے لیکن آکسیجن ریگولیٹر میں مسائل کی وجہ سے انہوں نے بیس کیمپ 3 پر واپسی کا سفر شروع کیا تھا اور وہ گزشتہ روز واپس پہنچے تھے۔

مزید پڑھیں: کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران علی سدپارہ، ٹیم کے 2 اراکین لاپتا، تلاش جاری

الپائن کلب پاکستان کے ایک اعلیٰ عہدیدار کرار حیدری نے بتایا کہ '8000 میٹر بلندی کے بعد بیس کیمپ کو علی سد پارہ اور ان کے غیر ملکی ساتھیوں کی جانب سے کوئی سگنل موصول نہیں ہوئے تھے'۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

بیس کیمپ سے رابطہ منقطع ہونے کے بعد گزشتہ روز ہیلی کاپٹروں نے تینوں کوہ پیماؤں کا سراغ لگانے کے لیے 7000 میٹر تک پرواز کی تھی لیکن کوئی سراغ نہ مل سکا اور آج (7 فروری کو) ریسکیو مشن دوبارہ شروع کیا گیا تھا لیکن اب تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

خیال رہے کہ محمد علی سدپارہ، ساجد علی سدپارہ اور جان اسنوری نے اس سے قبل 24 جنوری کو کے -ٹو سر کرنے کی مہم کا آغاز کیا تھا لیکن 25 جنوری کی دوپہر کو 6 ہزار 831 میٹرز پر پہنچنے کے بعد موسم کی خراب صورتحال کی وجہ سے انہوں نے مہم چھوڑ کر بیس کیمپ کی جانب واپسی کا سفر شروع کیا تھا اور فروری میں دوبارہ کے-ٹو سر کرنے کی مہم کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: محمد علی سد پارہ سمیت 3 کوہ پیماؤں کی تلاش کا عمل دوسرے روز بھی جاری

تینوں کوہ پیماؤں کی کوئی خبر نہ ملنے کی وجہ سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان کی باحفاظت واپسی کے لیے صارفین دعا گو ہیں اور اس حوالے سے ٹوئٹر پر علی سدپارہ کا ہیش ٹیگ 'alisadpara#'بھی ٹرینڈ کررہا ہے۔

— فائل فوٹو: اسکرین شاٹ
— فائل فوٹو: اسکرین شاٹ

انیلہ بتول نامی صارف نے لکھا کہ وہ علی سدپارہ، جان اسنوری اور جوآن پابلو کی واپسی کے لیے دعا گو ہیں۔

اسما برجیس نے لکھا کہ دعا ہے کہ وہ باحفاظت واپس آئیں۔

ثنا نامی صارف نے لکھا کہ محمد علی سدپارہ کی باحفاظت واپسی کے لیے دعا گو ہوں۔

حکومت پاکستان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ' ہمارے ہیرو محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھی کوہ پیماؤں کی باحفاظت واپسی کے لیے دعا گو ہیں'۔

وفاقی وزیر توانانی عمر ایوب خان نے ٹوئٹ کی کہ وہ علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی باحفاظت واپسی کے لیے دعا کررہے ہیں۔

عفان نامی صارف نے لکھا کہ کے-ٹو کا درجہ حرارت اس وقت منفی 41 ڈگری سینٹی گریڈ ہے، علی سدپارہ، جان اسنوری اور جے پی موہر 48 گھنٹے سے زائد دورانیے سے لاپتا ہیں، دعا کریں ور امید کریں کہ کوئی معجزہ ہوجائے۔

سحر طارق نے لکھا کہ محمد علی سدپارہ سے متعلق بہت اداسی ہورہی ہے اور کسی معجزے کی دعا کررہی ہوں کہ کوہ پیما باحفاظت واپس آئیں۔

اسکردو ڈاٹ پی کے نام سے ٹوئٹر اکاؤنٹ نے گوگل ارتھ سے کے -ٹو کی سیٹیلائٹ تصاویر بھیجنے کی درخواست کہ تاکہ تینوں کوہ پیماؤں کی لوکیشن معلوم کرنے میں مدد مل سکے۔

مسئلہ کشمیر پر قائم پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین شہریار خان آفریدی نے ٹوئٹ کی کہ ہمارے ہیرو سدپارہ، پوری قوم آپ کے لیے دعا کررہی ہے، باحفاظت اپنی سرزمین پر واپس لوٹیں، ہم سب آپ کے منتظر ہیں، آپ ان حالات سے زیادہ مضبوط ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں