بھارت میں ہمالیائی گلیشیئر ٹوٹ گیا، سیلاب سے 100 سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ

اپ ڈیٹ 07 فروری 2021
اترکھنڈ کو سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا مرکز تصور کیا جاتا ہے—فوٹو: رائٹرز
اترکھنڈ کو سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا مرکز تصور کیا جاتا ہے—فوٹو: رائٹرز

بھارت کے شمال میں ہمالیائی گلیشیئر اور ڈیم ٹوٹنے کے بعد آنے والے سیلاب سے قریبی گاؤں متاثر ہوگئے جبکہ 150 افراد لاپتا ہیں جن کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حادثہ ریاست اترکھنڈ میں پیش آیا جس کے چیف سیکریٹری اوم پرکاش کا کہنا تھا کہ 'تاحال ہلاکتوں کی حتمی تعداد معلوم نہیں لیکن خدشہ ہے کہ 100 سے 150 افراد ہلاک ہوئے ہیں'۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ علاقے میں برفانی تودے کے گرتے ہی دھول، چٹان اور پانی پھیل گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی ہندوستان میں بارشوں اور سیلاب سے ایک سو بیس افراد ہلاک

گاؤں رینی سے تعلق رکھنے والے سجنے سنگھ رانا کا کہنا تھا کہ 'یہ بہت تیزی سے آیا اور کسی کو حفاظتی اقدامات کرنے کا کوئی موقع نہیں ملا، مجھے محسوس ہوا کہ ہم بھی لپیٹ میں آئیں گے'۔

شہریوں کو خدشہ ہے کہ قریب میں قائم ہائیڈرو پاور منصوبے میں کام کرنے والے مزدور اور دریا کے قریب آباد، جلانے کے لیے لکڑیاں تلاش کرنے یا اپنی مویشیوں کو جمع کرنے والے مقامی افراد پانی میں بہہ گئے ہیں۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ وہ حالات کی نگرانی کر رہے ہیں۔

ریاستی وزیراعلیٰ سے ٹیلی فون پر رابطے کے بعد انہوں نے کہا کہ 'بھارت اترکھنڈ کے ساتھ کھڑا ہے اور قوم وہاں پر موجود تمام شہریوں کی خیریت کے لیے دعاگو ہے'۔

بھارت کے وزیراعلیٰ امیت شاہ نے کہا کہ بھارتی فضائیہ نے متاثرہ علاقے میں امدادی کام شروع کردیا اور ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیموں کو وہاں پہنچایا جا رہا ہے تاکہ وہ ریلیف اور ریسکیو کا کام شروع کردیں۔

انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ 'تمام متعلقہ افسران ہنگامی بنیاد پر کام کر رہے ہیں'۔

خیال رہے کہ اترکھنڈ میں ہندو مذہب کے مشہور مندر اور مذہبی مقامات قائم ہیں جس کی وجہ سے ریاست کو دیوتا کی زمین کہا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کیرالا میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 350 سے متجاوز

دوسری جانب قریبی ریاست اترپردیش کے ان علاقوں میں بھی ہائی الرٹ کردیا گیا جو دریا کے قریب واقع ہیں۔

جائے وقوع سے حاصل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈیم سے پانی خارج ہورہا ہے اور راستے میں آنے والی تمام اشیا کو اپنے ساتھ بہا کر لے کر جارہا ہے۔

اترکھنڈ کے وزیراعلیٰ تریویندرا سنگھ راوات نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'ناند پریاگ پر پھیلے ہوئے دریائے الاکناندا معمول پر آگیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت دریا کے پانی کی سطح معمول سے ایک میٹر بلند ہے لیکن اخراج کم ہو رہا ہے'۔

بھارت کی شمالی ریاست اترکھنڈ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا مرکز ہے جہاں جون 2013 میں ریکارڈ بارشیں ہوئی تھیں اور سیلاب سے تقریباً 6 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

ان واقعات کو میڈیا کی جانب سے 'ہمالیائی سونامی' کا نام دیا گیا تھا، جس سے کئی گھر تباہ، عمارتیں سیلاب میں بہہ گئی تھیں، سڑکیں اور پل تباہ ہوگئے تھے۔

بھارتی حکمران جماعت کے سینئر رہنما اور سابق وزیر پانی اوما بھارتی نے مذکورہ علاقے میں پاور پروجیکٹس کی تعمیر پر شدید تنقید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب میں وزیر تھا تو میں نے درخواست کی تھی کہ ہمالیا ایک حساس علاقہ ہے اس لیے گنگا اور اس کے مرکزی علاقوں میں پروجیکٹ نہیں بنایا جائے'۔

تبصرے (0) بند ہیں