کوئی بیک ڈور رابطے نہیں، ادارے کو سیاست میں مت گھسیٹیں، ترجمان پاک فوج

اپ ڈیٹ 09 فروری 2021
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار—فائل فوٹو: جی وی ایس اسکرین گریب
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار—فائل فوٹو: جی وی ایس اسکرین گریب

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ 'آئی ایس پی آر' کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کسی قسم کے بیک ڈور رابطوں کی ایک مرتبہ پھر تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جو لوگ بیک ڈور رابطوں سے متعلق قیاس آرائیاں کر رہے ہیں وہ فوج کو سیاست میں مت گھسیٹیں۔

نجی ٹی وی چینل سما سے گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کورونا وبا سے پوری دنیا متاثر ہوئی ہے اور پاکستان کے لیے بھی ایک بہت بڑا معاشی اور سیکیورٹی خطرہ بن چکا تھا تاہم اس دوران پوری قوم نے اس وبا کا بہت اچھے سے مقابلہ کیا اور این سی او سی کی جاری کردہ ہدایات پر بہت اچھے سے عمل کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس پوری مہم کے اصل ہیروز قوم کے ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اور ہیلتھ کیئر ورکرز ہیں، جنہوں نے فرنٹ لائن پر اس کا مقابلہ کیا اور اپنے بے پناہ ایثار اور قربانی سے قوم کی مدد کی۔

دوران گفتگو انہوں نے بحیثیت ترجمان پاک فوج چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی طرف سے ویکسین کے عطیہ پر شکر گزار ہوں اور فوجی قیادت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہماری قوم کے فرنٹ لائن ورکرز اس کے زیادہ مستحق ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ اور ترجمان پاک فوج کی مشترکہ پریس کانفرنس: بھارتی دہشتگردی کے ثبوت پیش

انہوں نے کہا کہ لہٰذا ہم نے یہ تمام عطیہ حکومت کی قومی مہم میں دے دیا ہے تاکہ سب سے پہلے پاکستانی قوم کے فرنٹ لائن ورکرز کو یہ مہیا کی جائے۔

بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کے گروہوں کی معاونت اور بلوچستان میں شرانگیزی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت بہت حد تک بےنقاب ہوچکا ہے، ہم نے جب ڈوزیئر پوری دنیا کے سامنے رکھا اور اسے پوری دنیا کے اداروں میں دیے جانے کے بعد یہ سوالات اٹھے کہ اس سے کیا فرق پڑا ہے اور کیا دنیا اس پر بات کر رہی ہے تو میں نے تب بھی کہا تھا کہ جی دنیا اس کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی گزشتہ کی پریس کانفرنس میں بہت سے شواہد سامنے رکھے اور حال ہی میں ای یو ڈس انفو لیب نے بہت کچھ عیاں کیا جبکہ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ نے اس تمام مؤقف کی تائید کی ہے کہ بھارت کا اس خطے میں بہت منفی کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ جس طرح کہہ رہی ہے ہم نے اس کے شواہد بہت پہلے سامنے رکھ دیے تھے اور یہ اچھی چیز ہے اور وسیع پیمانے پر اس کی تائید ہے جو ہم کہنا چاہ رہے تھے۔

کوہ پیما علی سدپارہ سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ ہمارے قومی ہیرو ہیں تاہم بدقسمتی سے وہ 72 گھنٹے سے لاپتا ہیں، وہ بہت مشکل مشن کو پورا کرنے کے لیے گئے ہوئے ہیں، ہماری تہہ دل سے دعا ہے کہ وہ خیریت سے ہوں، پاک فوج نے اس دوران سرچ اور ریسکیو کی کوششوں میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں آنے دی اور ہم مسلسل اسے دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 دنوں سے پاک فوج کے ہیلی کاپٹر اپنی زیادہ سے زیادہ صلاحیت پر پرواز کرتے رہے ہیں اور موسم کی خرابی کے باعث ایک سطح سے آگے نہیں جاسکے تاہم آج تیسرے دن میں سرچ اور ریسکیو مشن بھیجا گیا ہے، بہت کوشش کی جارہی ہے کہ کسی طرح ان تک پہنچا جاسکے، ہم دعا گو ہیں کہ وہ خیریت سے ہوں لیکن یہ بہت مشکل مشن ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ ہیلی کاپٹر کی حد سے آگے تک جاکر مشن کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں منظم دہشت گردوں کا کوئی اسٹرکچر موجود نہیں، ترجمان پاک فوج

اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ کے رابطوں سے متعلق چہ میگوئیوں پر کیے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ سیاست سے افواج کا اس وقت کوئی تعلق نہیں ہے، کسی قسم کے بیک ڈور رابطے یا چینل نہیں استعمال کیے جارہے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں ان سے پھر کہوں گا کہ فوج کو سیاست میں مت گھسیٹیں، ہمارے پاس سیکیورٹی سے متعلق اندرونی اور بیرونی معاملات دیکھنے کا بہت بڑا فریضہ ہے جو ہم پوری طرح سے سرانجام دے رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بغیر کسی ثبوت، تحقیق کے اس بارے میں تبصرہ کرنا، بات کرنا میرے خیال میں کسی کو بھی سوٹ نہیں کرتا ہے، اس قسم کی قیاس آرائیوں کو بند ہونا چاہیے، جو بھی اس بارے میں بات کر رہا ہے اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہے، تحقیق کے مطابق کوئی چیز سامنے لاسکتے ہیں تو لے آئیں، دکھا دیں کون کس کو کال کر رہا ہے، بات کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں پھر گزارش کرتا ہوں کہ ادارے کو اس مکالمے میں مت گھسیٹیں۔

دوسری جانب ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایس پی آر کے سربراہ نے ایک سوال کے جواب میں ان رپورٹس کو ’جھوٹا اور جعلی‘ قرار دے کر مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ ایران نے اکتوبر 2018 میں اپنے سپاہیوں کو آزاد کرانے کے لیے پاکستانی حدود میں ایک انٹیلی جنس آپریشن کیا۔

انہوں نے کہا کہ مبینہ ایرانی آپریشن سے متعلق ’جعلی خبریں‘ ایران کی پاسداران انقلاب کی جانب سے جنوب مشرقی ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں ایک ’کامیاب آپریشن‘ کے ذریعے دہشت گرد گروپ جیش العدل کی قید سے 2 گارڈز کو آزاد کروانے کے دعوے کے بعد گردش کرنا شروع ہوئی تھیں۔

ترکی کی انادولو ایجنسی کی جانب سے پہلے خبروں کو اسپن دیا گیا تھا اور رپورٹ کیا تھا کہ پاسداران انقلاب نے پاکستانی حدود میں آپریشن کا دعویٰ کیا جس کے بعد بھارتی میڈیا نے اس خبر کو اٹھایا تھا۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ جعلی خبریں بھارت کا وتیرہ بن چکی ہیں، ’ایران سے متلعق خبریں مکمل جھوٹی ہیں، ایسا نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ایسا ہوا‘

ترجمان پاک فوج نے افسوس کیا کہ بھارت کا مرکزی میڈیا بھی جعلی خبروں کا حصہ بن گیا ہے اور اپنی ساکھ کو کھو رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں