پیرس ہلٹن جنسی استحصال کا واقعہ سناتے ہوئے اشکبار ہوگئیں

اپ ڈیٹ 09 فروری 2021
اداکارہ کمیٹی کے سامنے واقعہ بیان کرتے اشکبار ہوگئیں—فوٹو: اے پی
اداکارہ کمیٹی کے سامنے واقعہ بیان کرتے اشکبار ہوگئیں—فوٹو: اے پی

اداکارہ و ریئلٹی اسٹار 39 سالہ پیرس ہلٹن قانون سازوں کی کمیٹی کو بچپن میں ایک بورڈنگ اسکول میں خود کو جنسی استحصال کا نشانہ بنائے جانے کی داستان سنانے کے دوران اشکبار ہوگئیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پیرس ہلٹن ریاست اٹاہ میں بچوں کو کم عمری میں جنسی استحصال کا نشانہ بنائے جانے سے متعلق قانونی بل بنانے والی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئیں۔

پیرس ہلٹن نے کمیٹی کے سامنے خود کو 17 برس کی عمر میں اٹاہ کے بورڈنگ اسکول پرووو کینیون میں جنسی استحصال کا نشانہ بنائے جانے کا واقعہ سناتے ہوئے قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ بچوں کے تحفظ کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں۔

پیرس ہلٹن نے کمیٹی کے سامنے گواہی دی کہ انہیں 17 برس کی عمر میں ذہنی و جسمانی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔

اداکارہ نے کمیٹی کو بتایا کہ اسکول میں بدترین جنسی استحصال کا نشانہ بننے کی وجہ سے وہ کئی سال تک سکون کی نیند نہیں سو سکی تھیں اور وہ راتوں کو اچانک نیند سے بیدار ہوجاتی تھیں۔

پیرس ہیلٹن نے بچوں کا استحصال کرنے والے اسکولوں کو بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا—فوٹو: اے پی
پیرس ہیلٹن نے بچوں کا استحصال کرنے والے اسکولوں کو بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا—فوٹو: اے پی

انہوں نے کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ کم عمری میں بچوں کا علاج یا تعلیم کے بہانے ان کا استحصال کیے جانے سے متعلق سخت قوانین بنائے جائیں۔

مذکورہ کمیٹی میں پیش ہونے سے قبل ہی پیرس ہلٹن نے اٹاہ کے مذکورہ پرووو کینیون کو بند کرنے کی مہم شروع کردی تھی۔

پیرس ہلٹن نے گزشتہ برس اکتوبر میں مذکورہ اسکول کو بند کرنے کے خلاف اسکول کے باہر احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا تھا، جس میں درجنوں معروف شخصیات شامل ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بورڈنگ اسکول میں ذہنی و جسمانی استحصال کا نشانہ بنایا گیا، پیرس ہلٹن

مظاہرے میں شریک ہونے والی تمام معروف شخصیات بچپن میں مذکورہ اسکول میں زیر تعلیم یا زیر علاج رہ چکی تھیں اور انہیں بھی جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

پرووو کینیون اسکول نہ صرف تعلیم کی سہولیات فراہم کرتا ہے بلکہ وہ مختلف ذہنی و جسمانی مسائل کا سامنا کرنے والے بچوں کے علاج کی سہولیات بھی فراہم کرتا ہے۔

اسکول میں سزا کے طور پر برہنہ کیا جاتا تھا، پیرس ہلٹن—فوٹو: اے پی
اسکول میں سزا کے طور پر برہنہ کیا جاتا تھا، پیرس ہلٹن—فوٹو: اے پی

پیرس ہلٹن کو ان کے والدین نے ان کے جارحانہ رویوں کے باعث ذہنی علاج و تربیت کے لیے مذکورہ اسکول میں ایک سال تک بھیجا تھا۔

پیرس ہلٹن نے ابتدائی طور پر مذکورہ اسکول میں جنسی استحصال کا نشانہ بنائے جانے کے واقعے کا ذکر ستمبر 2020 میں ریلیز ہونے والی ایک دستاویزی فلم میں کیا تھا۔

’یہ پیرس ہلٹن ہے‘ نامی دستاویزی فلم میں اداکارہ نے بتایا تھا کہ پرووو کینیون اسکول میں تربیت کے دوران انہیں بدترین طریقے سے ذہنی و جسمانی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔

بچوں کی حفاظت کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں، اداکارہ—فوٹو: اے پی
بچوں کی حفاظت کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں، اداکارہ—فوٹو: اے پی

پیرس ہلٹن نے دستاویزی فلم میں بتایا تھا کہ اسکول انتظامیہ ان پر بدترین جسمانی تشدد کرتی تھی، انہیں ذہنی مسائل کے بہانے نامعلوم ادویات دی جاتی تھیں، انہیں برہنہ نہاتے ہوئے دیکھا جاتا تھا اور سزا کے طور پر انہیں برہنہ قید کیا جاتا تھا۔

دستاویزی فلم سامنے آنے کے بعد پیرس ہلٹن نے مذکورہ اسکول کو بند کروانے کے لیے آن لائن پٹیشن کا بھی آغاز کیا تھا اور اکتوبر میں اداکارہ نے اسکول کے باہر مظاہرہ بھی کیا۔

اداکارہ، ستمبر 2020 سے مذکورہ اسکول کو بند کروانے اور ایسے اسکولوں میں بچوں کا استحصال روکنے کے لیے سخت قوانین بنانے کے لیے متحرک دکھائی دیتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پیرس ہلٹن کی 'استحصال کرنے والے اسکول' کی بندش کیلئے تحریک

دوسری جانب پرووو کینیون اسکول کی انتظامیہ نے اداکارہ سمیت دیگر متاثرہ افراد سے معذرت کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ اب اسکول کی انتظامیہ تبدیل ہو چکی ہے اور اسکول میں ایسے واقعات نہیں ہوتے۔

انتظامیہ کے مطابق پیرس ہلٹن کے دور میں اسکول کی دوسری انتظامیہ تھی اور ایسے واقعات 2000 سے قبل کے ہیں تاہم 20 سال قبل اسکول کو نئی انتظامیہ نے سنبھالا تھا۔

لیکن اس کے باوجود پیرس ہلٹن اس بات پر بضد ہیں کہ مذکورہ اسکول کو بند کردیا جائے اور اس طرح کے دیگر اسکولوں میں بھی بچوں کا استحصال کیے جانے کی تفتیش کروائی جائے۔

اداکارہ کے مطابق انہیں برہنہ نہاتے ہوئے دیکھا جاتا تھا—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
اداکارہ کے مطابق انہیں برہنہ نہاتے ہوئے دیکھا جاتا تھا—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں