الیکشن کمیشن رواں ماہ مردم شماری کے نتائج کی اشاعت کا خواہاں

اپ ڈیٹ 12 فروری 2021
چیف الیکشن کمشنر نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق ایک اجلاس کی سربراہی کی—فائل فوٹو: اے ایف پی
چیف الیکشن کمشنر نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق ایک اجلاس کی سربراہی کی—فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبوں میں طویل عرصے سے زیر التوا بلدیاتی انتخابات کروانے کے سلسلے میں تمام قانونی سقم دور کرنے کی خاطر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے مارچ سے قبل 2017 کی مردم شماری کے نتائج سرکاری سطح پر شائع کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق ایک اجلاس کی سربراہی کی۔

الیکشن کمیشن کے سامنے ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے جنہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت مردم شماری کی نتائج کی سرکاری اشاعت کے لیے کام کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات کیلئے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی، الیکشن کمیشن

جس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ معاملے کی حساسیت پر غور کیا جانا چاہیے اور حکومت سے یکم مارچ سے قبل نتائج کی سرکاری اشاعت کی درخواست کرنی چاہیے تاکہ کمیشن انتخابات سے متعلق اپنی قانونی اور آئینی ذمہ داریاں ادا کرسکے۔

سیکریٹری بلدیاتی حکومت کا نقطہ نظر یہ تھا کہ مردم شماری کے سرکاری نتائج شائع نہ ہونے کی وجہ سے مردم شماری کے فراہم کردہ اعداد و شمار کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کا کام کرنا قانون کے خلاف ہے۔

سیکریٹری نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت بلوچستان بلدیاتی حکومت ایکٹ میں کچھ ترامیم کرنا چاہتی ہے، انہوں نے کہا کہ مجوزہ ترامیم صوبائی کابینہ کے اگلے اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔

جس پر الیکشن کمیشن نے ضروری ترامیم کرنے کے لیے حکومتِ بلوچستان کو 10 روز کی مہلت دے دی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کی بلدیاتی انتخابات 3مراحل میں کرانے کی تجویز

دوسری جانب خیبرپختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل کا مؤقف تھا کہ الیکشن کمیشن کے لیے مناسب نہیں کہ وہ 2017 کی مردم شماری کے سرکاری اعداد و شمار شائع ہونے سے قبل الیکشن ایکٹ کی دفعہ 17 (2) کے تحت حلقہ بندیاں کرے۔

تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی حکومت کے قانون میں مردم شماری کے فراہم کردہ اعداد و شمار کی بنیاد پر بلدیاتی انتخابات کروانے کی شق موجود ہے۔

الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 کی پوزیشن پر سوال اٹھایا اور کہا کہ حلقہ بندیاں مردم شماری کے فراہم کردہ یا شائع ہونے والے اعداد و شمار کی بنیاد پر کی جاسکتی ہیں۔

جس پر اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ اگر وفاقی اور صوبائی قوانین میں کوئی تضاد ہو تو وفاقی قانون لاگو ہوتا ہے، تاہم کے پی کے چیف سیکریٹری اور وزیر بلدیات نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کو صوبائی حکومت کی درخواست پر غور کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: بلدیاتی انتخابات کروانے کیلئے الیکشن کمیشن قانونی مشکلات کا شکار

چنانچہ الیکشن کمیشن نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور سیکریٹری برائے بین الصوبائی رابطہ کو ہدایت کی کہ یہ معاملہ فوری طور پر وفاقی حکومت کے مناسب فورم پر اٹھایا جائے اور یکم مارچ سے قبل مردم شماری کے نتائج کی اشاعت یقینی بنائی جائے۔

اس بات پر زور دیا گیا کہ نتائج کی سرکاری اشاعت کو یقینی بنایا جانا چاہیے تاکہ آئین و قانون کے مطابق حلقہ بندیاں کر کے بلدیاتی انتخابات کروائے جاسکے، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن مارچ کے پہلے ہفتے میں ایک اور سماعت کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں