ای سی پی نے سینیٹ کی نامزدگیوں کی جانچ پڑتال مکمل کرلی

اپ ڈیٹ 19 فروری 2021
وزیراعظم کو اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 8 کروڑ 70 لاکھ سے زائد مربع فٹ رقبے کیلئے درخواستیں موصول ہوئیں۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
وزیراعظم کو اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 8 کروڑ 70 لاکھ سے زائد مربع فٹ رقبے کیلئے درخواستیں موصول ہوئیں۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: پنجاب اور بلوچستان سے دو، دو ٹیکنوکریٹ بلا مقابلہ منتخب ہونے والے ہیں کیونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ کی 48 نشستوں پر انتخابات کے لیے ملک بھر سے اُمیدواروں کی جانب سے دائر کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ای سی پی کو مجموعی 170 کاغذات نامزدگی موصول ہوئے تھے۔

اس نے ان میں سے 25 کو مختلف بنیادوں پر مسترد کردیا جبکہ تین اُمیدوار انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہوگئے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان کے وفات کے بعد ان کی نامزدگی 'ختم' ہوگئی ہے لہذا ای سی پی کے پاس نامزدگی کے درست کاغذات کی تعداد اب 141 ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات: رہنما مسلم لیگ (ن) پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی مسترد

مسلم لیگ (ن) کے اُمیدوار عطا اللہ خان اور پاکستان تحریک انصاف کے سید علی ظفر پنجاب میں 2 ٹیکنوکریٹ نشستوں پر تیسرے اُمیدوار کے کاغذات واپس لینے کے بعد بلامقابلہ منتخب ہونے والے ہیں۔

اُمیدوار نے یہ اعتراض اٹھائے جانے کے بعد اس دوڑ سے دستبرداری اختیار کرلی کہ وہ چند سرکاری منصوبوں کے لیے انجینئرنگ ٹھیکیدار کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہا ہے اور عوامی عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کے اہل ہونے کے لیے دو سالہ لازمی وقفے کی مدت پوری نہیں کی ہے۔

پنجاب سے خواتین کی دو نشستوں کے لیے تین اُمیدواروں نے حصہ لیا ہے جن میں مسلم لیگ (ن) کی سعدیہ عباسی اور سائرہ افضل تارڑ اور پی ٹی آئی کی زرقا سہروردی شامل ہیں۔

اسی طرح اگر چیزیں منصوبے کے حساب سے رہیں تو بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے سعید احمد ہاشمی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کامران مرتضی صوبے سے ٹیکنوکریٹ کی دو نشستوں پر بلامقابلہ واپسی آنے والے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’سینیٹ کا کھیل‘

صوبے سے ٹیکنوکریٹ کی دو نشستوں پر انتخاب لڑنے کے لیے 8 اُمیدواروں نے کاغذات جمع کروائے تھے تاہم 5 اُمیدواروں کے کاغذات مسترد ہونے کے بعد اب 3 اُمیدوار اس دوڑ میں موجود ہیں۔

خیبر پختونخوا سے سینیٹ انتخابات میں 12 نشستوں کے لیے مجموعی 51 اُمیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں، ان میں سے 27 اُمیدواروں کا تعلق حکمران جماعت پی ٹی آئی سے ہے۔

تاہم ای سی پی نے مختلف بنیادوں پر 11 اُمیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے جس کے بعد 40 اُمیدوار اس دوڑ میں موجود ہیں۔

سینیٹر سجاد حسین طوری جو موجودہ ایوان بالا میں پی ٹی آئی کے اہم رکن ہیں، ان میں شامل ہیں جن کے کاغذات عام نشست کے لیے مسترد کردیے گئے۔

ای سی پی کے ایک ترجمان نے کہا کہ سجاد حسین طوری کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے جس کی وجہ سے وہ نااہل ہوگئے۔

پی ٹی آئی کے ایک اور اُمیدوار اورنگزیب خان بھی ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش نہیں ہوئے جبکہ نجیب گل کے کاغذات تجویز کنندہ اور اس کی حمایت کرنے والے کے نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کردیے گئے۔

خواتین کی نشستوں پر پی ٹی آئی کے 7 میں سے 4 ٹکٹ ہولڈرز ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش نہیں ہوئے جس کی وجہ سے ان کے کاغذات مسترد ہوگئے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں کب، کیا اور کیسے ہوتا ہے؟ مکمل طریقہ

ٹیکنوکریٹس کی نشست پر پی ٹی آئی کے اُمیدوار حمید الحق، جے یو آئی (ف) کے ظہیر علی، مسلم لیگ (ن) کے ریحان عالم اور آزاد اُمیدوار نصراللہ خان کو مطلوبہ تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کردیا گیا۔

دارالحکومت سے واحد جنرل نشست پر پی ٹی آئی کے ڈاکٹر حفیظ شیخ اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے مابین ون ٹو ون مقابلہ متوقع ہے۔

ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ جو اس وقت وفاقی کابینہ میں خدمات انجام دے رہے ہیں، اس سے پہلے یوسف رضا گیلانی کے وزیر اعظم ہونے کے دور میں اسی عہدے پر رہ چکے ہیں۔

یوسف رضا گیلانی اور عبدالحفیظ شیخ کے درمیان مقابلہ قومی اسمبلی میں پارٹی کی پوزیشن کی وجہ سے بہت اہمیت حاصل کر چکا ہے جہاں حکمران اتحاد کو صرف 20 ووٹوں کی اکثریت حاصل ہے۔

پی ڈی ایم قیادت کا ماننا ہے کہ یوسف رضا گیلانی اگر اپنی انتخابی مہم سنجیدگی سے چلاتے ہیں تو وہ اس نشست کو محفوظ بناسکتے ہیں کیونکہ ایسی اطلاعات ہیں کہ حکمران اتحاد میں شامل بہت سے لوگ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کو ٹکٹ دینے کے لیے قیادت کے فیصلے پر ناخوش ہیں۔

کراچی میں ای سی پی نے تین مختلف کیٹیگریز میں 11 نشستوں کے لیے مجموعی 35 اُمیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی منظوری دی۔

پی پی پی 13 اُمیدواروں کے لیے 14 نامزد اُمیدواروں کے ساتھ نامزدگیوں میں سرفہرست ہے، اس کے بعد پی ٹی آئی 12 نامزدگیوں کے ساتھ دوسرے اور ایم کیو ایم پاکستان 10 نامزدگیوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

ترمیم شدہ انتخابی شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی کی منظوری یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 19 اور 20 فروری کو دائر کی جائیں گی اور اس کا فیصلہ 22 اور 23 فروری کو ہوگا۔

دریں اثنا الیکشن کمیشن نے این اے 75 سیالکوٹ کے ضمنی انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر 8 اراکین پارلیمنٹ کو جرمانہ عائد کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں