ضمنی انتخابات: سیالکوٹ میں فائرنگ سے دو افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 20 فروری 2021
سیالکوٹ میں فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوئے—فوٹو: ڈان
سیالکوٹ میں فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوئے—فوٹو: ڈان

پنجاب اور خیبر پختونخوا میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے مختلف حلقوں میں ضمنی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوا اور ووٹوں کی گنتی جاری ہے جبکہ سیالکوٹ میں کشیدگی اور فائرنگ کے باعث 2 افراد جاں بحق اور دیگر 3 زخمی ہوگئے۔

عینی شاہدین اور مقامی میڈیا کے مطابق سیالکوٹ کے علاقے ڈسکہ کے پولنگ اسٹیشن گوئندکے میں مسلح افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے دو کارکن دم توڑ گئے۔

مزید پڑھیں: ضمنی انتخاب میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ڈپٹی اسپیکر اسمبلی کو جرمانہ

واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچی جبکہ عینی شاہدین نے کہا کہ علاقے میں اسلحے کی سرعام نمائش ہوتی رہی اور کہیں بھی قانون کی بالادستی نظر نہیں آئی۔

ڈی پی او سیالکوٹ حسن اسد علوی نے دو افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ سے 3 افراد زخمی بھی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے مرکزی ملزم جاوید نے صبح ہی گوئندکے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا جہاں ان کی ایک کارکن سے تلخ کلامی ہوئی اور وہ کارکن بعد ازاں جاں بحق ہوا۔

انہوں نے کہا کہ وہ بعد ازاں پولنگ اسٹیشن میں دوبارہ آئے تو پی ٹی آئی کے کارکن عمارت سے باہر نکل رہے تھے تو انہوں نے فائرنگ کی اور جائے وقوع سے فرار ہو گیا۔

پولیس افسر نے کہا کہ پولیس انہیں گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔

صوبائی پولیس سربراہ (آئی جی) انعام غنی نے ریجنل پولیس افسر کو احکامات جاری کر دیں کہ ملزمان کو فوری گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی واقعے کا نوٹس لیا اور ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ 'ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں فائرنگ کے واقعے میں ملوث تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے گی'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں نے آئی جی پولیس سے واقعے کی مکمل تحقیقاتی رپورٹ طلب کی ہے، ملزمان کے خلاف فوری اور بلا امتیاز کارروائی ہو گی'۔

خیال رہے کہ این اے -75 کی نشست پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن سید افتخارالحسن کے انتقال پر خالی ہوئی تھی جہاں ان کی بیٹی نوشین افتخار ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی اُمیدوار ہیں۔

حکمران جماعت پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) نے این اے-75 سیالکوٹ کے ضمنی انتخابات میں فائرنگ کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا جبکہ پولیس کی موجودگی میں مختلف علاقوں میں تصادم ہوا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنوں نے صوبائی حکومت پر پولنگ میں مداخلت کے الزامات عائد کیے گئے اور کہا کہ ووٹرز کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا گیا۔

رانا ثنااللہ اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ 8 بجے تک پولنگ کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ شہری جو پولنگ اسٹیشن کی حدود میں موجود ہیں وہ ووٹ کاسٹ کر سکیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان سے جاری ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ووٹ کا عمل 5 بجے تک مقرر تھا لیکن جو لوگ پولنگ اسٹیشن کے اندر ہیں انہیں ہر صورت ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'میں مسلم لیگ (ن) کے، خصوصاً ڈسکہ، وزیرآباد اور نوشہرہ کے ورکرز سے درخواست کرتی ہوں کہ آج آپ نے پی ٹی آئی کے حکومتی اراکین اور پولیس کی کھلم کھلا غنڈہ گردی اور دھاندلی کے باوجود جس جرات بہادری اور عزم سے ووٹ ڈالا ہے، اب اسی جرات اور بہادری سے اپنے ووٹ پر پہرہ بھی دیں اور اس کی حفاظت کریں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کارکنان ووٹوں کی گنتی اور بیلٹ بکس کی ترسیل کے دوران نہ صرف پولنگ اسٹیشنز میں رہیں بلکہ بیلٹ پیپرز کی ترسیل کے دوران بھی ریٹرننگ افسروں کے دفاتر تک پہرہ دیں اور جب تک تمام فارمز 45 اور حتمی نتیجہ نہیں مل جاتا اپنے ووٹ کی حفاظت کریں'۔

الزامات و جوابی الزامات

وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ٹوئٹ میں لکھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کے رہنما 'پولنگ اسٹیشن کے اطراف دندنا رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'رانا ثنااللہ کی جانب سے پولنگ کیمپ میں میڈیا سے گفتگو الیکشن کمیشن کے قواعد کے منہ پر طمانچہ ہے، آراوز اس حوالے سے کیا کہیں گے کہ الیکشن کمیشن کے قواعد کہاں گئے، دوہرے معیار سے انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں'۔

ڈسکہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا روایتی لہجہ اور تسلیم نہ کرنے کی 'دہشت پسندانہ ذہنیت' یا پولنگ اسٹیشن میں سیاسی حریفوں کو برداشت نہ کرنے کی روایت سے ڈسکہ میں کشیدگی ہوئی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں اور ایک پولنگ ایجنٹس کو زبانی طور پر دھماکایا گیا اور انہیں مارا گیا اور اسی دوران 'فائرنگ کے نتیجے میں ایک راہگیر بھی زخمی ہوا'۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے کہا کہ 'پنجاب حکومت انتخابات کے دوران امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے اور وہاں ایسی نفری تعینات کیوں نہیں کی گئی جو حالات پر قابو میں رکھتی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب دو جانیں گئیں تو وزیراعلیٰ پنجاب کہتا ہے ایف آئی آر کٹے گی، کیا آپ کسی تھانے کے ایس ایچ او ہیں یا پھر پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وزیراعلیٰ ہو'۔

وزیراعلیٰ پنجاب کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ 'ایف آئی آر آپ پر ہونی چاہیے، آپ صرف ایک ڈسکہ میں انتخاب نہیں کر وا سکے اور کرائے کے ترجمان کہتے ہیں فائرنگ مسلم لیگ (ن) نے کروائی، اس طرح کے الزام پر شرم آنی چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ انہیں ہار نظر آرہی ہے اور یہ صبح سے ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں، انتظامیہ کو ذاتی غلام بنارہے، پولیس کے سامنے پوری صوبائی حکومت سوئی ہوئی تھی۔

مریم اورنگ زیب نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے چیئرمین کو دو درخواستیں دی ہیں کہ ایک تو ووٹنگ کے وقت کو بڑھایا جائے کیونکہ صبح سے ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے ہمارے سامنے صوبائی الیکشن کمشنر کو حکم دیا ہے کہ ووٹر چاہے حدود کے اندر ہو یا باہر ہو، ووٹ دینے کے لیے آیا ہوا ہر شہری جب تک ووٹ کاسٹ نہیں کرتا اس وقت تک پولنگ بند نہیں ہوگی۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہم نے آٹا، چینی، بجلی، گیس، دوائی اور سینیٹ الیکشن کے ووٹ چوروں کو بھگا کر دم لینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرائے کے ترجمان جھوٹ بول رہے ہیں اور اس وقت ٹی وی پر بیٹھ کر جھوٹ بول رہے ہیں اور جو زخمی ہوئے ہیں ان کی صحت یابی کے لیے دعا کرتی ہوں اور جو دم توڑ گئے ہیں وہ شہید ہیں کیونکہ اب یہ جنگ سیاسی نہیں بلکہ پاکستان کی جنگ ہے۔

مریم اورنگ زیب نے خبردار کیا کہ 'اگر ووٹوں کے ڈبوں کو ہاتھ لگایا، ووٹ کے ڈبے کو چوری کرنے کی کوشش کی، جتنے ووٹ ڈالے گئے ہیں، اس کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے بعد جو ہوگا اس کی ذمہ داری عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر عائد ہوگی'۔

انہوں نے کہا کہ 'میڈیا کو کہنا چاہتی ہوں کہ جب اسٹیشن پر ڈبے لے جائے جا رہے ہیں ہوں اور ووٹ گنے جا رہے ہوں تو اپنے موبائل کیمرے آن رکھیں اورجاگتے رہیں اور انتظامیہ نے مداخلت کی کوشش کی تو نتائج کے ذمہ دار عمران خان اور عثمان بزدار ہوں گے'۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 'کسی بھی ادارے سے سیاست میں مداخلت غیر آئینی ہوتی ہے، آئین اس کی اجازت نہیں دیتا، آج جس طرح پولیس نے مداخلت کی ہے، جس کے ثبوت ہمارے پاس ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'انہوں نے ریاستی دہشت گردی کرکے پولنگ کے عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی اور جب کوئی حربہ کامیاب نہیں ہوا تو دو لوگوں کو شہید کروایا جو آئینی حق استعمال کرنے آئے تھے'۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ 'این اے-75 سیالکوٹ کے ضمنی انتخاب کے دوران لیگی ارکان قومی و صوبائی اسمبلی یونین کونسل کے پولنگ اسٹیشنوں پر دندناتے پھر رہے ہیں! الیکشن کمیشن فوری طور پر نوٹس لے کر نہ صرف ضابطے کی کارروائی کرے بلکہ ارکان اسمبلی کو وارننگ جاری کرتے ہوئے کسی بھی قسم کی گڑبڑ سے باز رہنے کا حکم دے'۔

انہوں نے کہا کہ 'رانا ثنااللہ مسلح غنڈوں کے ہمراہ سیالکوٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تاریخ رقم کرنے پہنچا ہوا ہے، اب تک گولیاں لگنے سے 7 افراد شدید زخمی جبکہ 1 کارکن شہید ہو چکا ہے، ڈسکہ میں پر امن انتخابی عمل کے دوران کی گئی اس دہشت گردی کی ایف آئی آر رانا ثنااللہ اور مسلح غنڈوں کے خلاف درج کروائیں گے'۔

عثمان ڈار نے کہا کہ 'کارکنان سے اپیل کرتا ہوں کہ پر امن رہیں اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، اس ظلم اور بربریت کا مقابلہ ڈٹ کر کریں گے، انتشار اور غنڈہ گردی کی سیاست بلند حوصلے اور جرات سے ہار رہی ہے، میں تمام کارکنان کو جوش جذبے، انتھک محنت اور پارٹی کے لیے ان کی بھاگ دوڑ پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں'۔

تبصرے (0) بند ہیں