الیکشن کمیشن کا این اے-75 ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی انتخاب کروانے کا حکم

اپ ڈیٹ 25 فروری 2021
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 ڈسکہ میں 20 فروری کو ہونے والا ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کروانے کا حکم دے دیا۔

الیکشن کمیشن میں مذکورہ حلقے میں ضمنی انتخاب کے دوران مبینہ دھاندلی کے خلاف دائر کردہ درخواست میں مسلم لیگ (ن) کی اُمیدوار نوشین افتخار نے پورے حلقے میں دوبارہ انتخاب کا مطالبہ کیا تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ان 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دی تھی جن کے نتائج روکے گئے تھے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے این اے 75 مبینہ انتخابی دھاندلی کیس کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے ڈسکہ انتخاب میں مبینہ دھاندلی کا الزام 'ایجنسیز' پر عائد کردیا

فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ضمنی انتخاب کے دن پورے حلقے میں بدامنی پھیلائی گئی، پولنگ کے دوران فائرنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے، جس کے نتیجے میں دو افراد بھی جاں بحق ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بناتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔

آئین کے آرٹیکل 218(3) اور الیکشن ایکٹ 9(1) میں دیے گئے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے این اے 75 کا ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے این اے 75 میں 18 مارچ کو دوبارہ ضمنی انتخاب کروانے کا بھی حکم دیا۔

الیکشن کمیشن میں سماعت کا احوال

سماعت میں مسلم لیگ (ن) کی اُمیدوار نوشین افتخار کی نمائندگی کرنے والے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ جن پولنگ اسٹیشن کے پریزایڈنگ افسران غائب ہوئے وہاں پولنگ کی شرح 86 فیصد تک رہی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیارات ہیں کہ معاملے کی تہہ تک تحقیقات کرے کہ ڈی ایس پی ذوالفقار ورک کی دوسری مرتبہ تعیناتی کا کون ذمہ دار ہے۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پی ٹی آئی اُمیدوار کے سب سے بڑے سپورٹر نے کہا تھا کہ یہ ڈنڈے کا الیکشن ہے، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ گاؤں میں ڈنڈے تو ویسے بھی چل جاتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے سندھ سے تعلق رکھنے والے رکن نے کہا کہ ویڈیو سے لگتا ہے ڈنڈے سوٹے کا لفظ محاورے کے طور پر بولا گیا تھا۔

وکیل پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ غیر متنازع تمام 337 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کو روکا گیا۔

مزید پڑھیں:مریم نواز کا تحریک انصاف پر ووٹ چوری کرنے کا الزام

وکیل نے کہا کہ نوشین افتخار نے ریٹرننگ افسر (آر او) کو جو درخواست دی اسے پڑھا جائے، نوشین نے 23 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دی جبکہ آر او نے بھی اپنی رپورٹ میں بیس پولنگ اسٹیشنز کے نتائج تاخیر سے پہنچنے اور صرف 14 پر ری پولنگ کی تجویز دی۔

سماعت میں سلمان اکرم راجا نے متنازع 20 پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں کا فرانزک آڈٹ کرانے کی استدعا کی۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہر الیکشن تنازع کا سیاسی اور میڈیا پہلو ہوتا ہے، جرمن فلاسفر نے کہا تھا شکار، جنگ اور الیکشن ہارنے کے بعد جھوٹ بولا جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ این اے-75 کے 360 میں سے 337 پولنگ اسٹیشنز کا کوئی تنازع نہیں، ریٹرننگ افسر نے قیاس آرائیوں کی بنیاد پر دوبارہ پولنگ کی سفارش کی، یہ کہنا درست نہیں کہ نتیجہ تاخیر سے آنے کا مطلب رزلٹ تبدیل ہونا ہے۔

جس پر کمیشن کے سندھ سے رکن نے کہا کہ جس انداز میں تاخیر ہوئی اس سے نتائج میں تبدیلی کا گمان ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم ڈسکہ کے 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخاب کے خواہاں

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پریزائڈنگ افسران کے آر او آفس پہنچنے کا کوئی وقت مقرر نہیں، صبح سے شام تک موبائل کی بیٹریاں ختم ہوجاتی ہیں جس پر رکنِ خیبرپختونخوا ارشاد قیصر نے کہا کہ کیا ڈرائیورز سمیت سب کی بیٹریاں ختم ہوگئی تھیں؟

وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ انتخابی عملے کا دفاع نہیں کروں گا، جن کے نتائج میں تبدیلی نہیں ہوئی کیا ان کے موبائل آن تھے؟ پریزائڈنگ افسران کا دیر سے آنا کوئی غیر قانونی چیز نہیں کہ اس پر دوبارہ الیکشن کرایا جائے۔

چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ ووٹرز کے لیے خوف و ہراس کی فضا ہو تو کیا ہوگا؟ اگر ماحول ایسا بنا دیا جائے کہ ووٹر ووٹ نہ ڈال سکے تو پھر کیا ہونا چاہیے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بہتر تھا ریٹرننگ افسر نتائج کا اعلان کرتے، نتائج کا اعلان ہونے کے بعد ٹربیونل سے رجوع کیا جا سکتا تھا، کسی پریذائڈنگ افسر نے اغوا ہونے یا نتیجہ تبدیل کرنے کا نہیں کہا، انکوائری کرنا الیکشن کمیشن نہیں ٹربیونل کا کام ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ علی اسجد کے پارٹی سربراہ نے 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا بیان دیا۔

مزید پڑھیں:ضمنی انتخاب: الیکشن کمیشن نے این اے 75 کا نتیجہ روک دیا

رکن سندھ نے کہا کہ کیا 10 پریزائڈنگ افسران کے لاپتا ہونے کا مطلب قانون کی صریحاً خلاف ورزی نہیں؟ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اس کے لیے کمیشن کو پہلے قرار دینا ہوگا کہ پریزائڈنگ افسران نے جھوٹ بولا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سال 2018 کے عام انتخابات میں فارم 45 کا مسئلہ سامنے آیا تھا لیکن الیکشن کمیشن کو فارم 45 نہ ملنے کی شکایت نہیں آئی۔

سماعت میں پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی نے کہا کہ مریم نواز نے رات 12:30 بجے ہی فتح کا اعلان کر دیا تھا، کئی بار الیکشن ہارنے پر پولنگ ایجنٹس فارم 45 کی کاپی نہیں لیتے۔

پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کا ردِ عمل

الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ردِ عمل دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ 'ڈسکہ کے عوام کا ان کا حق واپس مل گیا'۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ 'جعلی صادق و امین کو ووٹ چور کی سند جاری اور بکسہ چوری کی تصدیق ہوگئی، ووٹ چور عمران خان اغوا کار بھی نکلا!'

ایک اور پیغام میں مریم نواز نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس فیصلے سے عوام میں اپنی ساکھ اور عزت میں اضافہ کیا ہے۔

اس ضمن میں مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت رنگے ہاتھوں پکڑی گئی ہے، حکمراں جماعت نے وہ حربے استعمال کیے کہ خود الیکشن کمیشن بھی حیران رہ گیا'۔

مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نوشین افتخار نے فیصلے کو 'تاریخی' قرار دیتے ہوئے تشدد کے باوجود ووٹ ڈالنے پر ووٹرز کا شکریہ ادا کیا۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی پارٹی قانونی ٹیم سے مشورہ کر کے تمام آپشنز پر غور کرے گی۔

انہوں نے یہ کہتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ یہ جماعت اپنی کامیابی تو قبول کرلیتی ہے لیکن اپنی شکست تسلیم نہیں کرتی۔

ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او سیالکوٹ، اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ کی معطلی کا حکم

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو ضمنی انتخابات کے دوران اپنے فرائض سے غفلت برتنے پر 4 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور حکومت پنجاب کو حکم دیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ذیشان جاوید لاشاری، ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) سیالکوٹ حسن اسد علوی، اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ آصف حسین اور ڈسکہ و سمبڑیال کے ڈی ایس پیز کو معطل کیا جائے اور انہیں کسی الیکشن ڈیوٹی پر مامور نہیں کیا جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ ان تمام افراد کے خلاف الیکشن کمیشن خود انکوائری کرے گا یا وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت کو انکوائری کرانے کا حکم دے گا، جس کا فیصلہ بعد میں ہوگا۔

اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن اور آر پی او گوجرانوالہ رینج کو ان کے موجودہ عہدوں سے تبدیل کرکے گوجرانوالہ ڈویژن سے باہر بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈسکہ ضمنی انتخاب

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 75 (سیالکوٹ 4) میں ضمنی انتخاب میں نتائج میں غیرضروری تاخیر اور عملے کے لاپتا ہونے پر 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے متعلقہ افسران کو غیرحتمی نتیجہ کے اعلان سے روک دیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ این اے 75 سیالکوٹ کے نتائج غیرضروری تاخیر سے موصول ہوئے اور اس دوران متعدد مرتبہ پریزائڈنگ افسران سے رابطے کی کوشش بھی کی گئی مگر رابطہ نہ ہوسکا۔

اعلامیے کے مطابق ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسر حلقہ این اے 75 نے آگاہ کیا ہے کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں رد و بدل کا شبہ ہے، لہٰذا مکمل انکوائری کے بغیر حلقے کا غیرحتمی نتیجہ جاری کرنا ممکن نہیں۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسر کو این اے 75 سیالکوٹ کے غیرحتمی نتیجے کے اعلان سے روک دیا ہے اور مکمل انکوائری اور ذمہ داران کے تعین کی ہدایات کی گئی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے الزامات عائد کر کے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا تھا جس پر وزیراعظم عمران خاں نے ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 پر ہوئے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سے 20 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دینے کا کہا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں