پاکستان کو اب 'ایف اے ٹی ایف' کی بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاسکتا، حماد اظہر

26 فروری 2021
حماد اظہر نے کہا کہ فیٹف کے 27 ایکشن پلان میں سے 24 مکمل کر لیے — فوٹو: ڈان نیوز
حماد اظہر نے کہا کہ فیٹف کے 27 ایکشن پلان میں سے 24 مکمل کر لیے — فوٹو: ڈان نیوز

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پاکستان کو بدستور 'گرے لسٹ' میں برقرار رکھنے کے فیصلے کے ایک روز بعد وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستانی اقدامات کے باعث اسے اب بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاسکتا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف کوآرڈیشن کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ کورونا وائرس کے باوجود ٹاسک فورس کی طرف سے دیے گئے ایکشن پلان پر 90 فیصد عملدرآمد کرلیا، اقدامات کے باعث پاکستان کو اب بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جا سکتا، جبکہ جون میں ایف اے ٹی ایف کے مکمل نکات پر عملدرآمد کر لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان نے مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، فیٹف کے 27 ایکشن پلان میں سے 24 مکمل کر لیے، 3 اہداف رہ گئے ہیں وہ بھی جلد پورے کر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملی تو ہمارے سامنے ٹاسک تھا کہ پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے سے بچایا جائے جبکہ فیٹف نے سب سے مشکل اور جامع پلان پاکستان کو دیا اور فیٹف پلان مختلف ٹائم لائنز کے ساتھ پاکستان کو دیا گیا۔

حماد اظہر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کو بھارت نے اپنے مذموم عزائم کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی، لیکن سب پر عیاں ہو چکا ہے کہ بھارت خود دہشت گردوں کی مالی معاونت میں ملوث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، جون تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ پر بدستور موجود

ان کا کہنا تھا کہ فیٹف پلان پر اس قدر عملدرآمد میں وفاقی اور صوبائی سطح پر سرکاری محکموں کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔

پاکستان کو جون تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ گزشتہ روز فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے 4 روزہ پلانری اجلاس کی تکمیل پر اعلان کیا تھا کہ پاکستان رواں سال جون تک بدستور ان کی گرے لسٹ پر موجود رہے گا۔

عالمی واچ ڈاگ کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر نے ایف اے ٹی ایف اجلاس کے فیصلوں کا اعلان ایک نیوز بریفنگ کے دوران کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی تجاویز پر عمل درآمد کیا ہے، تاہم کچھ چیزیں مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اب بھی زیر نگرانی رہے گا' اور ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھرپور پیش رفت دکھائی ہے لیکن اسے مزید سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر مارکس پلیئر کا کہنا تھا کہ 'وہ تمام اقدامات دہشت گردوں کی مالی معاونت سے جڑے ہیں اور 27 میں سے 3 پوائنٹس کو مکمل طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے'۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف: پاکستان کی 'قانون سازی' دیگر ممالک کیلئے مثالی ہے، حماد اظہر

عالمی واچ ڈاگ کے صدر نے پاکستان کی پیش رفت سے متعلق کہا کہ 'ہم پاکستان پر منصوبے سے متعلق مکمل عمل درآمد کرنے پر زور دیتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 ماہ بعد پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر عمل درآمد کی تصدیق کریں گے، پاکستان نے اعلیٰ سطح پر ایکشن پلان پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے، اس لیے اس وقت پاکستان کو بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاسکتا۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو 'تمام گروپس، دہشت گردی سے متعلق مالی معاونت اور ان سے منسلک دیگر چیزوں کی تحقیقات اور پروسیکیوشن کو مزید بہتر کرنا ہوگا اور عدالتوں کے ذریعے جرمانوں کو نافذ کرنا ہوگا، جس قدر جلد پاکستان مذکورہ پیش رفت ظاہر کرے گا تو ایف اے ٹی ایف اس کی تصدیق کرے گا اور ممبر اس پر ووٹ کریں گے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں