اسلام آباد: جے یو آئی (ف) کے مقامی عہدیدار سمیت 3 افراد کا قتل، کارکنان کا احتجاج

اپ ڈیٹ 28 فروری 2021
جے یو آئی کے کارکنان نے واقعے کے خلاف احتجاج کیا—تصویر: شکیل قرار
جے یو آئی کے کارکنان نے واقعے کے خلاف احتجاج کیا—تصویر: شکیل قرار

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے دیہی علاقے میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مقامی عہدیدار سمیت 3 افراد کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ ہفتے کی رات بارہ کہو کے پرنس روڈ پر ایک مدرسے سے متصل مسجد کے سامنے پیش آیا۔

جاں بحق افراد کی شناخت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مفتی اکرام اللہ، ان کے 13 سالہ بیٹے سمیع الرحمٰن اور مدرسے کے ایک شاگرد حبیب اللہ کے نام سے ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان جاں بحق، دہشتگردی کا مقدمہ درج

پولیس نے بتایا کہ تینوں افراد مدرسے سے ملحقہ مفتی اکرام اللہ کی رہائش گاہ کے سامنے کھڑے تھے کہ ان پر حملہ کیا گیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ 'یہ بظاہر ٹارگٹ کلنگ لگتی ہے'، شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ چند حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تینوں افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

پولیس نے یہ بھی کہا کہ واقعے کا کوئی عینی شاہد موجود نہیں اور جائے وقوع پر لوگوں کے آنے سے قبل ہی حملہ آور فرار ہوگئے۔

واقعے کا مقدمہ درج

بعدازاں مقتول مفتی اکرام اللہ کے بھائی کرامت الرحمٰن کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا جس کے مطابق مفتی اکرام اللہ، اپنے بیٹے اور شاگرد کے ہمراہ نماز عشا کی ادائیگی کے بعد گاڑی میں بیٹھنے جارہے تھے کہ اسی اثنا میں 2 سے 3 مسلح افراد نے انہیں فائرنگ کر کے قتل کردیا۔

مدعی مقدمہ کے مطابق اس موقع پر ان کا ایک اور بھائی ہدایت الرحمٰن بھی موجود تھا جنہوں نے گاڑی کے پیچھے چھپ کر اپنی جان بچائی، وہ نہ صرف اس واقعے کے عینی شاہد ہیں بلکہ قاتلوں کو شناخت بھی کرسکتے ہیں۔

ایف آئی آر میں اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

کارکنوں کا احتجاج

دوسری جانب واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے کارکنان نے بارہ کہو اٹھال چوک پر مقتولین کی نعشیں رکھ کر احتجاج کیا اور مری جانے والی شاہراہ بلاک کردی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار جاں بحق

مظاہرین نے اسلام آباد پولیس کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔

مظاہرین نے اعلان کیا تھا کہ قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاج جاری رہے گا جس پر اسسٹنٹ کمشنر میاں انیل اور ایس پی سٹی عمر خان مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں