آغا سپرمارکیٹ بند کرنے سے متعلق مالکان کے متضاد بیانات

اپ ڈیٹ 28 فروری 2021
فیروز ویرانی کے ورثا کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آغا سپر مارکیٹ کے کسی دوسرے علاقے میں منتقل ہونے کی افواہیں غلط ہیں — فہیم صدیقی/وائٹ اسٹار
فیروز ویرانی کے ورثا کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آغا سپر مارکیٹ کے کسی دوسرے علاقے میں منتقل ہونے کی افواہیں غلط ہیں — فہیم صدیقی/وائٹ اسٹار

کراچی کے علاقے کلفٹن میں آغا سپرمارکیٹ بند ہونے کی وجوہات سے متعلق ان دنوں بحث جاری ہے اور اب سپر مارکیٹ کے پارٹنرز میں سے ایک مرحوم فیروز ویرانی کے ورثا نے دوسرے مالک فرید ویرانی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس آئیکونک اسٹور کو بند کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

فرید ویرانی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'اب میرے انکل اور بھائی نہیں رہے جبکہ آتشزدگی اور کووڈ 19 کے ساتھ ایک خاندانی تنازع کے باعث ہم سپرمارکیٹ کو دوبارہ کھولنے کے قابل نہیں رہے، میں نے آتشزدگی کے بعد دکان کی مرمت کی کوشش کی مگر میرے پاس پیسے ہی نہیں۔

دوسری جانب آغا سپر مارکیٹ کے دوسرے مالک فیروز ویرانی کے قانونی ورثا کا کہنا تھا کہ انہوں نے سپر مارکیٹ بند کرنے کی اجازت نہیں دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ ہائی کورٹ میں اس حوالے سے متعدد کیسز زیر التوا ہیں اور کچھ کے فیصلے کا انتظار ہے۔

فیروز ویرانی کے ورثا نے کہا کہ اس حوالے سے شائع ہونے والا پہلا مضمون 'فرید ویرانی کا یکطرفہ نظریہ پیش کرتا ہے جو غلط بیانی سے کام لے کر خود کو آغا سپر مارکیٹ کا واحد مالک قرار دیتے ہیں'۔

ورثا کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ 'آغا سپر مارکیٹ کی جانب سے استعمال کی گئی غیر منقولہ جگہیں ذاتی جائیدادیں اور فیروز ویرانی اس کے قانونی اور ایک تہائی یا 33 فیصد غیر منقسم شیئرز کے مالک تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ آغا سپر مارکیٹ کا صرف ایک مالک ہے۔

مزید کہا گیا کہ '3 مارچ 2020 کو انور علی ویرانی (پارٹنر) کے انتقال کے بعد کاروبار معمول کی طرح چلتا رہا، 28 جون کو ہونے والی آتشزدگی اور 4 ستمبر 2020 کو فیروز ویرانی (پارٹنر) کی موت کے بعد آغا سپر مارکیٹ کی کاروباری سرگرمیاں برقرار رہی تھیں'۔

بیان کے مطابق یکم جنوری 2021 کو فرید ویرانی نے تالے تبدیل کرنے اور آغا سپر مارکیٹ کی دکان اور گوداموں کو بند کرنے کی ہدایت دی۔

فیروز ویرانی کے ورثا کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آغا سپر مارکیٹ کے کسی دوسرے علاقے میں منتقل ہونے کی افواہیں غلط ہیں۔

مزید کہا گیا کہ 'آغا سپر مارکیٹ کے اکثر ملازمین کو کہیں اور کام ملنا بھی مشکل ہوگیا، خاص طور پر بزرگ ملازمین کو جنہوں نے اس حوالے سے فیروز ویرانی کے قانونی ورثا سے رابطہ کیا تھا'۔

فیروز ویرانی کے قانونی ورثا نے واضح کیا ہے کہ وہ عوام کے فائدے، فیروز ویرانی کی یاد میں ان کی میراث کو جاری رکھنے کے لیے کاروبار جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

بیان میں یقین دہانی کروائی گئی کہ وہ آغا سپر مارکیٹ سے متعلق معاملات کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔


یہ خبر 28 فروری، 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں