چینی ہیکرز نے ویکسین بنانے والی بھارتی کمپنیوں کو نشانہ بنایا، سیکیورٹی ادارہ

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2021
بھارت کا سیرم انسٹی ٹیوٹ دنیا بھر میں سب سے زیادہ ویکسین بنانے والا ادارہ ہے—فائل/فوٹو: رائٹرز
بھارت کا سیرم انسٹی ٹیوٹ دنیا بھر میں سب سے زیادہ ویکسین بنانے والا ادارہ ہے—فائل/فوٹو: رائٹرز

سائبر انٹیلی جنس کے ادارے سائفرما نے دعویٰ کیا ہے کہ چین کے سرکاری حمایت یافتہ ہیکنگ گروپ نے حالیہ ہفتوں میں ویکسین بنانے والی بھارت کی دو کمپنیوں کے آئی ٹی سسٹم کو نشانہ بنایا۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور اور ٹوکیو میں مرکزی دفاتر رکھنے والی کمپنی سائفرما کا کہنا تھا کہ اسٹون پانڈا کے نام سے مشہور چینی ہیکنگ گروپ 'اے پی ٹی 10' نے بھارت بائیوٹیک اور ویکسین تیار کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایس آئی آئی) کے سوفٹ ویئر اور آئی ٹی کے نظام میں خامیوں کو پکڑ لیا ہے۔

مزید پڑھیں: چین کی کینسینو بائیو ویکسین کی ہنگامی بنیاد پر استعمال کی منظوری

برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6 کے سابق سرکردہ سائبر عہدیدار سائفرما کے چیف ایگزیکٹو کمار ریتیش کا کہنا تھا کہ 'اس کا اصل مقصد معلومات کا حصول اور بھارتی ادویہ ساز کمپنیوں پر مسابقتی برتری حاصل کرنا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اے پی ٹی 10 فعال انداز میں ایس آئی آئی کو نشانہ بنا رہا تھا، جو ایسٹرازینیکا ویکسین تیار کر رہی ہے اور کئی ممالک کو فراہم کرنے کا منصوبہ ہے اور جلد ہی نوواویکس کی تیاری بھی شروع کرے گی۔

خیال رہے کہ چین اور بھارت ایک دوسرے کے سخت حریف ہیں اور دونوں نے دنیا کے کئی ممالک کو ویکسین کی خوراکیں فروخت یا عطیہ کے طور پر دی ہیں۔

بھارت دنیا بھر میں فروخت ہونے والی ویکسین کا 60 فیصد تیار کرتا ہے۔

سائفرما کے سربراہ کمار ریتیش کا کہنا تھا کہ 'سیرم انسٹی ٹیوٹ کے معاملے پر دیکھا گیا کہ ان کے پاس بڑی تعداد میں سرور کمزور ہو چکے ہیں اور یہ خامیوں سے پر سرور ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: چینی ہیکرز کورونا ویکسین پر امریکی تحقیق چرانے کی کوشش کررہے ہیں، رپورٹ

ان کا کہنا تھا کہ 'وہ ان کمزوریوں پر آگاہ کر چکے ہیں، اس کے علاوہ دستاویزی انتظامی نظام کی کمزوری پربات کی ہے اور یہ پریشانی کی بات ہے'۔

رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت خارجہ سے ان دعوؤں پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔

دوسری جانب سیرم انسٹی ٹیوٹ اور بھارت بائیوٹیک نے بھی اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا تاہم بھارت کی سرکاری کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (سی ای آر ٹی) کے ڈائریکٹر جنرل کے دفتر نے کہا کہ یہ معاملہ ڈائریکٹر آپریشنز ایس ایس سرما کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ایس ایس سرما نے کہا کہ 'سی ای آر ٹی ایک آئینی ایجنسی ہے اور ہم میڈیا کے لیے اس کی تصدیق نہیں کر سکتے'۔

سائفرما نے بیان می کہا کہ سی ای آر ٹی کے حکام کو آگاہ کردیا گیا ہے اور انہوں نے خطرات کا اعتراف کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے اس کا جائزہ لیا اور واپس آئے ہیں، ہمارے ٹیکنیکل اینالیسز اور ایوالویشن نے ان خطرات اور حملوں کی تصدیق کر دی ہے'۔

یاد رہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے 2018 میں کہا تھا کہ اے پی ٹی 10، چین کی وزارت اسٹیٹ سیکیورٹی کے ساتھ منسلک ہو کر کام کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: چینی ہیکرز نے کووڈ-19 ویکسین کی ریسرچ چوری کرنے کی کوشش کی، امریکا

مائیکروسوفٹ کا کہنا تھا کہ اس نے نومبر میں روس اور شمالی کوریا سے بھارت، کینیڈا، فرانس، جنوبی کوریا اور امریکا میں ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں پر سائبر حملوں کو ناکام بنایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے ہیکرز نے برطانوی ادویہ ساز کمپنی ایسٹرازینیکا کے نظام میں مداخلت کی کوشش کی تھی۔

سائفرما دنیا بھر میں اس وقت سائبر کرائم سے متعلق 750 سرگرمیوں کے خلاف کام کر رہی ہے اور ڈی سائیفر نامی آلات کا استعمال کرتے ہوئے تقریباً 2 ہزار ہیکنگ کمپنیوں کی نگرانی کر رہی ہے۔

کمار ریتیش نے کہا کہ اب تک واضح نہیں ہے کہ اے پی ٹی 10 نے بھارتی کمپنیوں میں کس طرح کی معلومات تک رسائی کی۔

تبصرے (0) بند ہیں