بھارت: سپریم کورٹ کا ریپ کے ملزم کو متاثرہ لڑکی سے شادی کا مشورہ، وکلا کی تنقید

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2021
بھارتی سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزم پر دباؤ نہیں ڈالا جا رہا ہے—فوٹو: بشکریہ ہندوستان ٹائمز
بھارتی سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزم پر دباؤ نہیں ڈالا جا رہا ہے—فوٹو: بشکریہ ہندوستان ٹائمز

بھارت کی سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران ریپ کے ملزم کو متاثرہ لڑکی سے شادی کا مشورہ دیا جس پر وکلا کی جانب سے اس پر تنقید کی گئی۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایک اور بینچ میں ذیلی عدالتوں کے ججوں کو غیر ضروری ریمارکس سے روکنے کے لیے سماعت جاری ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: ریپ کا شکار لڑکی کو عدالت جاتے ہوئے جلادیا گیا

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبدے کی سربراہی میں سماعت کرنے والے بینچ نے ریپ کے ملزم سے پوچھا کہ کیا ملزم متاثرہ لڑکی سے شادی کے لیے تیار تھے۔

بینچ کے ان ریمارکس پر وکلا کی جانب سے تنقید کی گئی۔

ریپ کا ملزم بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں بجلی کے محکمے میں سرکاری ملازم ہے اور عدالت نے ان سے سوال کیا جبکہ انہوں نے ریپ کیس میں ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔

عدالت نے ملزم سے کہا کہ اگر آپ شادی کرنے کے خواہاں ہیں تو ہم اس درخواست پر نظرثانی کریں گے یا آپ جیل جائیں گے اور نوکری سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا۔

بھارتی سپریم کورٹ کے اس بینچ میں چیف جسٹس ایس اے بوبدے کے علاوہ جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سوربرامانن شامل تھے۔

بینچ نے کہا کہ عدالت ملزم پر دباؤ نہیں ڈال رہی ہے تاہم صرف ان کی خواہش کے بارے میں پوچھ رہی ہے۔

ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل شادہ شدہ ہیں اور وہ متاثرہ لڑکی سے شادی نہیں کر سکتے لیکن انہوں نے شکایت کنندہ کو شادی کی پیش کش کی تھی اور متاثرہ لڑکی 2016 میں نابالغ تھی اور انہوں نے منع کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: دلت خاتون کا ریپ کے بعد انتقال، شہریوں کا احتجاج

عدالت میں سماعت کے دوران ملزم نے کہا کہ شکایت کنندہ کے منع کرنے پر میں نے کسی اور جگہ شادی کرلی۔

ملزم نے عدالت سے ضمانت کی درخواست کی اور کہا کہ اگر انہیں 48 گھنٹوں کے لیے یا زیادہ وقت کے لیے جیل بھیج دیا جاتا ہے تو میں سرکاری نوکری سے معطل ہوجاؤں گا۔

بھارتی سپریم کورٹ کے وکیل اپارنا بھٹ نے عدالت کے ان ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام تفصیلات سے آگاہ نہیں ہوں لیکن یہ دلخراش بات ہے کہ سپریم کورٹ ریپ کیس کا حل شادی تجویز کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سنجیدہ جرائم ہیں اور اس طرح کے جرائم میں ملزمان سے کوئی نرمی نہیں کی جاسکتی اور مجھے امید ہے کہ بار اس معاملے کو اٹھائے گی۔

ایک اور وکیل شوبھا نے کہا کہ ریپ متاثرین سے شادی سےمتعلق یہ بیانات نہ صرف سنگین ہیں بلکہ خواتین کے ساتھ ہونے والے جرائم پر معاشرے کے رویے کا بھی پتہ چلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب جج اس طرح کی باتیں کرتے ہیں تو یہ بہت زیادہ پریشانی کا باعث ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں حالیہ برسوں میں ریپ کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کم عمر لڑکی کے ریپ پر پادری کو 20 سال قید کی سزا

بھارتی حکومت کے ادارے ’نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این سی آر بی) کی جانب سے گزشتہ سال جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کا ’ریپ‘ کیا جاتا ہے۔

این سی بی آر کی 2017 کی رپورٹ کے مطابق بھارت بھر میں خواتین کے خلاف تشدد، ریپ، ان پر تیزاب سے حملے، انہیں ہراساں کرنے سمیت دیگر صنفی تفریق کے واقعات میں اضافہ ہوگیا اور گزشتہ برس 2016 سے زیادہ جرائم ریکارڈ کیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سال 2017 میں مجموعی طور پر بھارت بھر میں خواتین کے خلاف جرائم و تشدد کے 3 لاکھ 60 ہزار سے زائد کیسز رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے زیادہ تر ’ریپ‘ کے کیسز تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں