موٹروے گینگ ریپ کیس کے ملزمان پر فرِدِ جرم عائد

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2021
ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا نے صحت جرم سے انکار کردیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز/پنجاب پولیس
ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا نے صحت جرم سے انکار کردیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز/پنجاب پولیس

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے موٹروے پر مدد کا انتظار کرنے والی خاتون کا گینگ ریپ کرنے کے مقدمے میں دونوں ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیمپ جیل میں موٹروے ریپ کیس کی سماعت کی جس میں ملزم عابد ملہی اور شفقت علی کو پیش کیا گیا۔

سرکاری وکلا نے عدالت سے فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی تھی جس پر 24 فروری کو عدالت نے فرد جرم کے لیے 3 مارچ کی تاریخ مقرر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:موٹروے ریپ کیس: ملزمان پر 3 مارچ کو فرد جرم عائد کی جائے گی، عدالت

تاہم فرد جرم عائد کیے جانے پر ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا نے صحت جرم سے انکار کیا، عدالت نے ملزمان کے خلاف استغاثہ کے گواہان کو طلب کر کے سماعت ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ متعدد مرتبہ مہلت دینے کے بعد پولیس نے 20 فروری کو عدالت میں 200 صفحات پر مشتمل چالان جمع کروایا تھا جس میں ملزمان کو قصور وار قرار دیا گیا تھا۔

پولیس نے چالان میں 40 گواہان کے بیانات قلمبند کیے تھے اور چالان میں کہا گیا کہ عابد ملہی اور شفقت بگا نے خاتون کے ساتھ ڈکیتی اور زیادتی کی۔

مزید پڑھیں: موٹروے گینگ ریپ کیس: ملزمان کے خلاف 200 صفحات پر مشتمل چالان عدالت میں جمع

پیش کردہ چالان میں کہا گیا تھا کہ ملزمان کی شناخت پریڈ جیل میں کرائی گئی اور ان کا ڈی این اے بھی کروایا گیا جو میچ کر گیا جبکہ دونوں ملزمان نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اقرار بھی کیا ہے۔

موٹروے ریپ کیس

خیال رہے کہ 9 ستمبر 2020 کو لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح افراد نے ایک خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا جب وہ وہاں گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کی منتظر تھی۔

واقعے کی سامنے آنے والی تفصیل سے یہ معلوم ہوا تھا کہ لاہور کی ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کی رہائشی 30 سال سے زائد عمر کی خاتون اپنے 2 بچوں کے ہمراہ رات کو تقریباً ایک بجے اس وقت موٹروے پر پھنس گئیں جب ان کی گاڑی کا پیٹرول ختم ہوگیا تھا۔

اس دوران خاتون نے اپنے ایک رشتہ دار کو بھی کال کی تھی، جس نے خاتون کو موٹروے ہیلپ لائن پر کال کرنے کا کہا تھا جبکہ وہ خود بھی جائے وقوع پر پہنچنے کے لیے روانہ ہوگیا تھا۔

تاہم جب خاتون مدد کے لیے انتظام کرنے کی کوشش کر رہی تھیں تو 2 مرد وہاں آئے اور انہیں اور ان کے بچوں (جن کی عمر 8 سال سے کم تھی) بندوق کے زور پر قریبی کھیت میں لے گئے، بعد ازاں ان مسلح افراد نے بچوں کے سامنے خاتون کا ریپ کیا، جس کے بعد وہ افراد جاتے ہوئے نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے۔

اس واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے خاتون کے رشتے دار نے اپنی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بھی تھانہ گجرپورہ میں درج کروایا تھا۔

12 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے اصل ملزمان تک پہنچنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم کی شناخت عابد علی کے نام سے ہوئی اور اس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے جبکہ اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، اس کے علاوہ ایک شریک ملزم وقار الحسن کی تلاش بھی جاری ہے۔

تاہم 13 ستمبر کو شریک ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے لاہور میں گرفتاری دیتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔

14 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ خاتون کے ریپ میں ملوث ایک ملزم شفقت کو گرفتار کرلیا ہے جس کا نہ صرف ڈی این اے جائے وقوع کے نمونوں سے میچ کرگیا بلکہ اس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔

بعد ازاں کئی روز کی تلاش کے بعد موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔

چار رکنی گینگ کا سربراہ عابد پنجاب کے مختلف تھانوں میں درج 10 دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔

پولیس نے 21 اکتوبر کو بتایا کہ کیمپ جیل میں ملزم کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل کیا گیا جہاں متاثرہ خاتون نے ملزم کی شناخت کرلی۔

تبصرے (0) بند ہیں