گوگل دنیا کا مقبول ترین سرچ انجن ہے جبکہ کروم سب سے زیادہ استعمال ہونے والے ویب براؤزر، یہ دونوں ہی اس کمپنی کی آمدنی کے سب سے بڑے ذرائع بھی سمجھے جاسکتے ہیں۔

مگر حیران کن طور پر گوگل نے کسی فرد کی ویب براؤزنگ ہسٹری کی بنیاد پر اشتہارات کے فروخت کو روکنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

مزید براں کمپنی نے مستبل میں اپنی تمام تر مصنوعات میں صارفین کے ڈیٹا کو ٹریک کرنے والے ٹولز تیار نہ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

یہ ایسا اقدام ہوگا جو ویب سائٹس اور اشتہاری کمپنیوں کے ڈیٹا ٹریکنگ کا اہم ترین ذریعہ مؤثر طریقے سے روک دے گا۔

اگر گوگل نے اس منصوبے پر حقیقی معنوں پر عمل کیا تو ویب براؤزنگ میں اشتہاری بزنس بدل کر رہ جائے گا۔

گوگل کے ایڈ پرائیویسی اینڈ ٹرسٹ ٹیم کے پراڈکٹ منیجمنٹ ڈائریکٹر ڈیوڈ ٹیمکن نے بتایا کہ متعلقہ اشتہارات کے فوائد کے لیے ویب بھر میں لوگوں کو ٹریکنگ کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اشتہاری کمپنیوں کو انفرادی طور پر لوگوں کو ویب پر ٹریک نہیں کرنا چاہیے۔

اس بات پر یقین کرنا مشکل ہے کہ گوگل کی جانب سے ایسا کیا جارہا ہے جس کی تمام تر کاروباری سلطنت ہی براؤزنگ ڈیٹا پر مبنی ہے۔

ڈیوڈ ٹیمکن نے بتایا کہ گوگل کی جانب سے پرائیویسی کے تحفظ فراہم کرنے والے اے پی آئیز جیسے فیڈریٹڈ لرننگ آف کوہورٹس اے پی آئی (ایف ایل او سی) کے استعمال کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جن کو متعلقہ اشتہارات کی فراہمی کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔

اس حل کے لیے صافین کے گروپس پر انحصار کیا جائے گا جن کی دلچسپیاں ملتی جلتی ہوں گی۔

گوگل کی جانب سے ایف ایل او سی پر مبنی اے آئی پیز کی آزمائش مارچ میں کروم پر کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی جارہی ہے اور وہ اس کا ٹیسٹ دوسری سہ ماہی میں گوگل ایڈز پر بھی کرنا چاہتی ہے۔

کروم صارفین کو بھی نئے پرائیویسی کنٹرولز تک رسائی اپریل میں مل سکے گی۔

گوگل کو یورپی یونین، امریکا اور دیگر ممالک میں سخت اسکروٹنی کا سامنا ہو اور اسی لیے یہ تبدیلیاں کی جارہی ہیں، تاکہ وہ ڈیٹا پرائیویسی کے حوالے سے سخت قوانین سے بچ سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں