رواں مالی سال کے 8 ماہ میں تجارتی خسارہ 10.64 فیصد تک بڑھ گیا

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2021
مالی سال 2021 کے آٹھ مہینوں میں 17 ارب 54 جروڑ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 15 ارب 85 کروڑ ڈالر تھا، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی
مالی سال 2021 کے آٹھ مہینوں میں 17 ارب 54 جروڑ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 15 ارب 85 کروڑ ڈالر تھا، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان کا تجارتی خسارہ مالی سال 2021 کے 8 ماہ میں 10.64 فیصد اضافے کے ساتھ 17 ارب 54 کروڑ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 15 ارب 85 کروڑ ڈالر تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دسمبر 2020 کے بعد سے تجارتی خلا میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، فروری میں اس میں 23.93 فیصد، 2 ارب 52 کروڑ ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے دوران 2 ارب 3 کروڑ ڈالر تھا۔

تاہم مہینوں کے حساب سے اس میں 5.87 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

تجارتی خسارے میں اضافے کی وجہ بنیادی طور پر فروری 2021 میں درآمدات میں اضافہ اور برآمدات میں کمی ہے۔

مزید پڑھیں: جنوری میں تجارتی خسارہ 21 فیصد تک بڑھ گیا

وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے درآمدی بل میں اضافے کا جواز پیش کرنے کے لیے ٹوئٹر پر بیان جاری کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت نے درآمدات میں اس اضافے کا ابتدائی تجزیہ کیا ہے اور اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ زیادہ تر نمو خام مال اور انٹرمیڈیٹ سامان کی درآمد میں اضافے سے ہوئی ہے جس میں 7.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیپٹل گڈز کی درآمد میں 0.2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ صارفین کے سامان کی درآمد میں 7.3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

مشیر نے دعویٰ کیا کہ 'اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزارت تجارت کی 'میک اِن پاکستان' پالیسی منافع بخش ہے اور ملک میں صنعتی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں'۔

عبدالرزاق داؤد نے مزید کہا کہ اس سال درآمدی بل میں اس لیے بھی اضافہ ہوا کیونکہ پاکستان کو مارکیٹ کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے گندم اور چینی درآمد کرنا پڑی، برآمدی صنعتوں کی مدد کے لیے روئی بھی درآمد کی گئی تاکہ برآمدات میں رکاوٹ نہ آئے۔

جولائی 2020 سے فروری 2021 کے دوران گندم کی درآمدات 90 کروڑ 90 لاکھ ڈالر، چینی ایک کروڑ 26 لاکھ ڈالر اور روئی 91 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھی۔

یہ بھی پڑھیں: دسمبر میں پاکستان کے تجارتی خسارے میں 32 فیصد اضافہ

آٹھ مہینوں میں تینوں مصنوعات کا مجموعی درآمدی بل ایک ارب 94 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہا۔

کاٹن کی قلت

وزیر اعظم عمران خان نے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد سے ملاقات میں روئی کی سوت کی قلت اور قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے روئی کے سوت کی تجارت سمیت ضروری اقدامات کی ہدایت کی تاکہ اس کو مارکیٹ میں برقرار رکھا جاسکے۔

سرحد پار بھارت سے روئی کے سوت کی درآمد کی اجازت دینا نئی دہلی کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی کی طرف پہلا قدم ہوگا۔

پاکستان پہلے ہی بھارت سے ادویات کی درآمد کی اجازت دے چکا ہے۔

یہ اجلاس ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے ایک روز بعد طلب کیا گیا تھا۔

ٹیکسٹائل سیکٹر نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھارت سمیت دنیا بھر سے کاٹن کے سوت کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دے۔

23 دسمبر 2020 کو حکومت نے ریگولیٹری ڈیوٹی کو ختم کردیا تھا تاہم روئی کی سوت کی درآمد ابھی بھی کسٹم ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز کے تابع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں