بھارت: ممبئی کی 'کراچی بیکری' کو مالکان نے کیوں بند کردیا؟

اپ ڈیٹ 05 مارچ 2021
بیکری کی بندش سے متعلق متضاد وجویات سامنے آئی ہیں— فوٹو: ٹوئٹر
بیکری کی بندش سے متعلق متضاد وجویات سامنے آئی ہیں— فوٹو: ٹوئٹر

بھارت کے شہر ممبئی میں کے علاقے میں باندرہ میں واقع کراچی بیکری جسے پاکستان کے شہر کراچی کے نام سے منسوب ہونے کی وجہ سے تنازع کا سامنا تھا اسے کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے بند کردیا۔

کراچی بیکری کی بنیاد 1947 میں تقسیم ہند کے دوران بھارت سے ہجرت کرنے والے ایک سندھی شخص نے رکھی تھی۔

ٹائمز ناؤ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس نومبر میں بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعت مہاراشٹرا نونیرمن سینا (ایم این ایس) کے نائب صدر حاجی سیف شیخ نے بیکری کے باہر احتجاج کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت: شیو سینا کے رہنما کی دھمکی پر مٹھائی کی دکان کے نام سے ‘کراچی’ ہٹادیا گیا

انہوں نے بیکری کے سندھی مالک کو دکان کا نام تبدیل کرنے پر زور دیا تھا جو ان کے مطابق ‘ملک دشمن’ اور ‘غیر محب وطن’ ہے۔

2 روز قبل حاجی سیف شیخ نے فاتحانہ انداز میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ ایم این ایس کے نائب صدر کی جانب سے کراچی بیکری پر اس کے نام کراچی کی وجہ سے بھرپور احتجاج کے بعد کراچی بیکری نے ممبئی میں اپنی واحد دکان بند کردی’۔

دوسری جانب ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بیکری کے منیجر رامیشور واگھمارے نے کہا کہ بیکری کو نام تبدیل کرنے کے تنازع کی وجہ سے بند نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘پرانی لیز کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد ہم نے دکان بند کردی,جگہ کے مالک کرائے کے طور پر زیادہ رقم کا مطالبہ کررہے تھے جو ہمارے لیے ناقابلِ قبول تھا’۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ‘کراچی بیکری’ کے عملے کو ہراساں کرنے کے جرم میں 9 افراد گرفتار

منیجر نے مزید کہا کہ کورنا وائرس کے باعث نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پہلے ہی کاروبار میں نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے چند مہینوں تک بندش لیکن آخر کار بیکری کو بند کرنے کا فیصلہ کیا۔

بیکری کے منیجر رامیشور واگھمارے کے اس بیکری کی جگہ اب ایک آئسکریم پارلر کھولا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیکری مالکان خود اگلے لائحہ عمل کا تعین کریں گے کہ بیکری کے لیے کوئی نئی جگہ کرائے پر لی جائے یا برانڈ کو ممبئی میں ختم ہونے دیا جائے ۔

منیجر کا کہنا تھا کہ ‘نام تبدیل کرکے ہتھیار ڈالنے کی کوئی وجہ نہیں تھی، بیکری کا کاروبار قانونی تھی اور تمام لائسنسز اور منظوریاں حکومتی حکام کی جانب سے دی گئی تھیں’۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمارا فیصلہ کاروباری عوامل پر مبنی ہے،دیگر افراد کو اس کی بندش کا کریڈٹ لینے کی خواہش ہے تو وہ لیتے رہیں۔

اب رامیشور واگھمارے سمیت بیکری کے چند ملازمین بیروزگار ہوگئے ہیں جن میں سے کچھ کا تعلق مہاراشٹرا سے ہے جبکہ دیگر ساؤتھ انڈین ہیں۔

بیکری کے کچھ ملازمین بھارت میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے دوران ہی ملازمت چھوڑ گئے تھے۔

علاوہ ازیں حاجی سیف شیخ نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ ‘میں نے کراچی بیکری کو کاروبار بند کرنے کا نہیں کہا تھا لیکن سرحد پر ہمارے فوجی مارے جاتے ہیں، ہر روز ہم پاکستان کے ساتھ جھڑپوں کی خبر سنتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے مالکان کو 15 دن کا وقت دیا تھا کہ وہ یا تو بیکری کا نام تبدیل کردیں یا اس کی اسپیلنگ لیکن انہوں نے جواب دیا تھا کہ یہ نام ان کے آبائی شہر سے تعلق کی عکاسی کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: نام میں کیا ہے: بھارت میں بیکری کے نام سے لفظ ‘کراچی’ ہٹا دیا گیا

حاجی سیف شیخ نے کہا کہ ‘اس جواب پر مجھے محسوس ہوا تھا کہ تقسیم کے 70 سال بعد ان کے دل پاکستان کے لیے دھڑکتے ہیں، میں اس کی بندش پر خوش ہوں’۔

اس سے قبل نومبر 2020 میں بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اتحادی جماعت شیو سینا کے رہنما نتن نندگاؤنکر کی جانب سے ‘کراچی سوئٹس’ کا نام تبدیل کرنے کی مبینہ دھمکی کے بعد دکان کے مالک نے سائن بورڈ سے ‘کراچی’ لفظ کو ڈھانپ دیا تھا۔

سال 2019 میں بھی بھارتی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگالورو میں قائم کراچی بیکری سے لفظ ‘کراچی’ ہٹانے کے لیے بیکری کے عملے کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے آیا تھا۔

مشتعل ہجوم کے احتجاج کے بعد بیکری کے مالک نے سائن بورڈ پر موجود ‘کراچی’ کے لفظ کو ڈھانپ دیا تھا اور بعدازاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 9 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Abdul karim Mar 05, 2021 10:33pm
Karachi ma Bombay sweet KO be band Ki ya jai
Riazullah Baig Mar 06, 2021 10:09am
پاکستان میں بیت سارے ہوٹلوں کے نام دہلی، بمبئی اور دوسرے ہندوستانی مقامات کے نام پر ہیں اور ہم ان سے محبت کرتے ہیں۔ لاہور میں دہلی گیٹ بھی ہے اور ہمیں اس پر فخر ہے۔