چیئرمین سینیٹ کے انتخاب سے قبل پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمروں کی تنصیب کا تنازع

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2021
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے اپنی ٹوئٹ میں مبینہ خفیہ کیمرے کی تصویر بھی شیئر کی—تصویر: ٹوئٹر
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے اپنی ٹوئٹ میں مبینہ خفیہ کیمرے کی تصویر بھی شیئر کی—تصویر: ٹوئٹر

سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے انتخاب آج ہورہا ہے ایسے وقت میں اپوزیشن اراکین کی جانب سے پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمرے نصب ہونے کا انکشاف ہوا جس کی تحقیقات کے لیے سینیٹ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ 'میں نے اور ڈاکٹر مصدق ملک نے پولنگ بوتھ کے بالکل اوپر نصب کیمرے کا سراغ لگایا'۔

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے مبینہ خفیہ کیمرے کی تصویر بھی شیئر کی۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ڈاکٹر مصدق ملک نے بھی اپنے پیغام میں کہا کہ 'کیا مذاق ہے، سینیٹ کے پولنگ بوتھ میں خفیہ/چھپے ہوئے کیمرے نصب کیے گئے'۔

ساتھ ہی انہوں نے بھی اپنی ٹوئٹ میں 2 تصاویر شیئر کیں۔

دوسری جانب سینیٹرز کی حلف برداری کی تقریب کے بعد پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے مبینہ خفیہ کیمروں کی تنصیب پر اعتراض کیا جس کے بعد اپوزیشن اراکین کے احتجاج نے ایوان کو مچھلی بازار میں تبدیل کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کا انتخاب اور نمبر گیم

تاہم پریزائنڈنگ افسر نے ایجنڈے سے ہٹ کر کوئی معاملہ موضوع بحث لانے سے انکار کردیا البتہ موجودہ پولنگ بوتھ کو ہٹا کر نیا پولنگ بوتھ لگانے کی ہدایت کی۔

اس ضمن میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سینیٹر مصدق ملک نے بتایا کہ پارٹی کی ہدایت پر وہ اور مصطفیٰ نواز کھوکھر پولنگ بوتھ چیک کرنے پہنچے جہاں عین بوتھ کے اوپر 2 خفیہ کیمرے نصب تھے اور ایک کا رخ ووٹ ڈالنے والے شخص پر جبکہ دوسرے کا فوکس بیلٹ پیپر پر مرکوز تھا۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی سیکیورٹی کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہے ایسے میں کسی نے اندر جا کر پولنگ بوتھ میں کیمرے لگادیے، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ وہاں ایک لیمپ بھی موجود ہے جس میں سوراخ ہے اور کسی کو معلوم نہیں کہ وہاں کتنے مائیکرو فون نصب ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیچے کی طرف بھی بوتھ میں کوئی ڈیوائس چسپاں ہے جو بظاہر مائیکرو فون کے ساتھ کیمرا لگ رہا ہے کیوں کہ وہ سیلڈ ہے اس لیے ابھی یہ نہیں بتاسکتے کہ وہ مائیکروفون ہے یا کیمرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں پولیس اسے ثبوت مانتے ہوئے ہمارے سامنے کھولے اور پھر دیکھا جائے کہ اس کے اندر کیا کیا موجود ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ کے پولنگ بوتھ میں کیمرے لگانے کی تحقیقات کرائیں گے، شبلی فراز

تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2 ڈیوائسز بوتھ کے اندر کی طرف سائیڈ پر لگی ہیں، ایک لیمپ رکھا ہے جس میں 30-40 سوراخ ہیں بلب ہیں تا کہ معلوم نہ ہوسکے کہ یہ کیا ہے اور 2 کیمرے اوپر لگے ہوئے ہیں یہ اس ملک کی ڈسکہ نمبر 2 ہے۔

الیکشن چوری کرنے کا منصوبہ پکڑا گیا، سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر

اس بارے میں بات کرتے ہوئے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ انتخاب سے قبل ایوان کی سیکیورٹی کی ذمہ داری، چیئرمین، سیکریٹری سینیٹ اور ان کے ہیڈ آف سیکیورٹی کی ہے، تحقیق اس بات کی ہونی ہے کہ اس کی خلاف ورزی کس طرح ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ کیا یہ تینوں افراد اس سیکیورٹی کی خلاف ورزی میں شامل تھے، سیکریٹری سینیٹ نے کس کے کہنے پر ایوان کے دروازے، شام یا رات کے وقت کھولنے کی اجازت دی جب وہاں کوئی موجود نہ ہو۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ ذمہ داری موجودہ سینیٹ چیئرمین کی تھی، جو اس میں امیدوار بھی ہیں، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ الیکشن چوری کرنے کا منصوبہ تھا جو پکڑا گیا اب اس کے ذمہ داروں کا تعین کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اس حوالے سے مشاورت کرے گی کہ اس کی تحقیقات پولیس سے کروائی جائے یا خود سینیٹرز کی کمیٹی اس کی چھان بین کرے۔

کیمرا بظاہر سی سی ٹی وی لگ رہا ہے، فواد چوہدری

اس حوالے سے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے مصطفیٰ نواز کھوکھر کی ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بظاہر کلوز سرکٹ کیمرا (سی سی ٹی وی) نظر آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خفیہ کیمرے بہت جدید ہوتے ہیں، سیکریٹری سینیٹ کو اس دعوے کی چھان بین کرنی چاہیے، ساتھ ہی ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے ایک اسکرو میں نصب کیمرے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ خفیہ کیمرے ایسے ہوتے ہیں۔

حیرت انگیز طور پر اس کے بعد مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اُسی طرح کے ایک اسکرو کی تصویر شیئر کی اور نشاندہی کرنے پر فواد چوہدری کا شکریہ ادا کیا۔

بعدازاں ایک ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے سینیٹ کے سیکریٹری سے اپیل کی کہ اس سے پہلے کے مصفیٰ نواز کھوکھر اور مصدق ملک ساری وائرنگ کو کیمرے سمجھ کر اکھاڑیں، اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دیں۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے اپنے ایک ٹوئٹ کہا کہ اپوزیشن کا پولنگ بوتھ میں کیمرے نصب کرنے کا مذموم منصوبہ بے نقاب ہو گیا ہے۔

خفیہ کیمروں کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت

دوسری جانب سینیٹ میں چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے مقرر پریزائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ نے پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمروں کی تنصیب کے معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت جاری کردی۔

انہوں نے بتایا کہ سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر اور سینیٹر مصدق ملک کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے یکساں تعداد میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین پر مشتمل کمیٹی بنانے کی استدعا کی گئی تھی۔

پریزائیڈنگ افسر کے مطابق کمیٹی کا کنوینر اس کے اراکین خود منتخب کرنے اور برآمد شدہ آلات کو معاملے کا حتمی فیصلہ ہوجانے تک سیل کرنے کی استدعا بھی کی گئی تھی۔

چنانچہ پریزائیڈنگ افسر نے اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی یکساں تعداد پر مشتمل سینیٹ کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی جن کے نام قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف سیکریٹری سینیٹ کے پاس جمع کروائیں گے۔

خیال رہے کہ سینیٹ انتخابات میں حکومتی امیدوار کی غیر متوقع شکست کے بعد چیئرمین سینیٹ کا انتخاب حکومت اور اپوزیشن کے لیے انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے مشترکہ طور پر چیئرمین سینیٹ کے لیے یوسف رضا گیلانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے مولانا عبدالغفور حیدری کو نامزد کیا گیا ہے۔

دوسری جانب سے حکومت نے چیئرمین کے عہدے کے لیے صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے مرزا محمد آفریدی کو میدان میں اتارا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں