یونیورسٹی آف لاہور نے 'پروپوز' کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر طلبہ کو نکال دیا

دونوں کو جامعہ سے نکالتے ہوئے یونیورسٹی میں ان کے داخلے پر پابندی لگادی  گئی —فوٹو: اسکرین شاٹ
دونوں کو جامعہ سے نکالتے ہوئے یونیورسٹی میں ان کے داخلے پر پابندی لگادی گئی —فوٹو: اسکرین شاٹ

یونیورسٹی آف لاہور (یو او ایل) نے جامعہ کی حدود میں دیگر طلبہ کے سامنے طالب علم اور ساتھی طالبہ کی ایک دوسرے کو پروپوز کرنے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہونے کے بعد دونوں کو یونیورسٹی سے بے دخل کردیا۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیگر طلبہ کی موجودگی میں ایک طالبہ کو فلمی انداز میں لڑکے کو پھول پیش کرتے ہوئے طالب علم سے محبت کا اظہار کرتے اور پھر دونوں کو گلے ملتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

ویڈیو میں اس موقع پر موجود دیگر طلبہ کی جانب سے شور بھی کیا گیا جو ویڈیو میں واضح ہے۔

مزید پڑھیں: فاسٹ یونیورسٹی کے طلبہ کو فیس بک پر ٹیچرز کا مذاق اڑانا مہنگا پڑگیا

تاہم یہ ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس ویڈیو پر تبصرے بھی کیے گئے۔

جس کے بعد آج یونیورسٹی آف لاہور کے رجسٹرار کے دستخط کردہ نوٹس میں طالبہ اور طالب علم کو جامعہ سے نکالتے ہوئے یونیورسٹی میں ان کے داخلے پر پابندی لگادی گئی ہے۔

نوٹس میں کہا گیا کہ جامعہ کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر 12 مارچ 2021 کو صبح ساڑھے 10 بجے دونوں طلبہ کو اسپیشل ڈسپلنری کمیٹی نے طلب کیا تھا، تاہم دونوں کمیٹی کے سامنے پیش ہونے میں ناکام ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی میں 2 طلبہ تنظمیوں میں تصادم، 15 زخمی

مزید کہا گیا کہ اسپیشل ڈسپلنری کمیٹی نے کیمپس کے جنرل ڈسپلن رولز اور کوڈ آف کنڈکٹ کے سیکشن نمبر 9 کے مطابق یونیورسٹی کے قوانین اور ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی پر دونوں طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نوٹس کے مطابق کیمپس کے جنرل ڈسپلن رولز اور کوڈ آف کنڈکٹ کے سیکشن نمبر 16 کے تحت نکالے گئے طلبہ آئندہ یونیورسٹی یا اس کے کسی بھی کیمپس میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

یونیورسٹی آف لاہور کی جانب سے طلبہ کے داخلے پر پابندی لگانے کے بعد سے سوشل میڈیا پر یونیورسٹی آف لاہور کا ہیش ٹیگ کررہا ہے اور صارفین کی جانب سے مختلف رائے کا اظہار کیا جارہا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

تنویر احمد Mar 12, 2021 10:41pm
یہ ایک اچھا فیصلہ ہے۔ keep it up.
Zarif Ahmad Mar 13, 2021 09:02am
اگر مخلوط تعلیم ہوگی تو ایسے ضابطے کیسے کام کریں گے، خاص طور پر جو دنیا گلوبل سٹی کے حکم میں آچکی ہے، ویلنٹائن ڈے جیسی فضول رسمیں وطن عزیز میں راہ پاگئی ہیں، تو اس طرح کے ضابطے کام نہیں کریں گے، طلبا کو مناسب تنبیہ کر دی جائے مگر انکا تعلیمی سال اور کیریئر برباد ہونے سے بچایا جائے۔ یونیورسٹی کو اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔ ظریف احمد