مظفر گڑھ: 48 گھنٹوں میں مبینہ طور پر 3 بچوں سے زیادتی، 13 سالہ لڑکا قتل

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2021
پولیس نے دو واقعات کا مقدمہ درج کرلیا — فائل/فوٹو: رائٹرز
پولیس نے دو واقعات کا مقدمہ درج کرلیا — فائل/فوٹو: رائٹرز

پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں 48 گھنٹوں کے دوران مبینہ طور پر 3 بچوں کے ساتھ زیادتی کی گئی جبکہ 13 بچے کو قتل کر کے ان کی لاش درخت پر لٹکا دی گئی۔

پولیس نے تینوں معصوم بچوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کردی ہے۔

تھانہ خان گڑھ میں درج مقدمے کے مطابق 8 سالہ بچی کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی قریبی ہوٹل سے روٹیاں لینے گئی تھیں اور جب وہ دیر گئے تک واپس نہیں آئیں تو میں ہوٹل پہنچا تو وہاں بھی موجود نہیں تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: 'جنسی استحصال' کرنے والے شخص کا قتل، نوجوان گرفتار

انہوں نے کہا کہ وہاں موجود افراد نے بتایا کہ آپ کی بیٹی ملزم محمد ارسلان کے ساتھ موٹرسائیکل میں بیٹھ کر چلی گئی ہے، جس پر ہم ملزم کے گھر کے باہر پہنچے تو بچی کی رونے کی آواز آرہی تھی اور ملزم بدفعلی کر رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ موقع سے فرار ہوگیا جبکہ ہم نے 15 پر پولیس کو اطلاع دی، جس کے بعد پولیس وہاں پہنچ گئی۔

ایف آئید آر کے مطابق پولیس نے بچی کو میڈیکل کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا اور والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا۔

پولیس کے مطابق ایک اور واقعہ مظفرگڑھ کے علاقے چوک سرور شہید میں پیش آیا جہاں ملزم حافظ اللہ نواز نے 10 سالہ بچے سے زیادتی کی جو ان کے پاس پڑھنے آتا تھا۔

پولیس نے بچے کے چچا کی مدعیت میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کر لیا۔

مظفرگڑھ میں تيسرا واقعہ چوک قریشی کے علاقہ بصیرہ میں پیش آیا جہاں مقامی افراد کے مطابق کوڑا نامی اوباش نے 5 سالہ بچے کو جھاڑیوں میں لے جا کر زيادتی کا نشانہ بنایا اور فرار ہوگیا۔

مزید پڑھیں: فیصل آباد: 11 سالہ بچہ زیادتی کے بعد قتل، ملزم گرفتار

دوسری جانب مظفر گڑھ کے علاقے تھانہ شاہ جمال میں مدرسے کے 13 سالہ طالب علم کی درخت سے لٹکی لاش برآمد ہوئی۔

خیال رہے کہ دو روز قبل قصور میں چھانگا مانگا پولیس نے ایک نوجوان کو گرفتار کیا تھا جس پر الزام ہے کہ اس نے مبینہ طور پر کئی سالوں تک ان کا جنسی استحصال کرنے والے ایک شخص کو قتل کردیا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ نوجوان نے مبینہ طور پر جنسی استحصال کرنے والے شخص کو جمعہ کو گولی مار کر قتل کیا اور اس کی لاش کو چھانگا مانگا کے جنگل میں پھینک دیا، مقتول اور ملزم لاہور میں ایک ورک شاپ پر ساتھ کام کرتے تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ 17 سالہ ملزم کو فون کال کے ڈیٹا کی مدد سے گرفتار کیا گیا اور اس نے مبینہ طور پر اعتراف کیا ہے کہ جس شخص کو اس نے قتل کیا، وہ اسے کئی سالوں سے جنسی استحصال کا نشانہ بنا رہا تھا اور بلیک میل بھی کر رہا تھا۔

پولیس نے ملزم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد: 24 گھنٹے میں بچوں سے زیادتی کے 3 واقعات، مقدمات درج

قبل ازیں فیصل آباد کے علاقے ماموں کانجن میں 11 سالہ بچے کو اغوا اور جنسی زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، تاہم پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ شبہے پر گرفتار ملزم نے تین روز قبل اغوا ہونے والے 11 سالہ کو جنسی استحصال کے بعد قتل کرنے کا انکشاف کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماموں کانجن میں بچے کے اغوا کے شبہے میں ایک محلے دار ذیشان کو حراست میں لیا گیا تھا اور اس نے جرم کا اعتراف کرلیا۔

تبصرے (0) بند ہیں