'مارو مجھے مارو' سے مشہور ہونے والے پاکستانی لڑکے کیلئے عالمی اعزاز

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2021
یہ ایوارڈ ان نوجوانوں کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے جو ایک بامعنی تبدیلی لانے، جدید  اور مربوط مستقبل کے لیے سرگرم ہیں—اسکرین شاٹ
یہ ایوارڈ ان نوجوانوں کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے جو ایک بامعنی تبدیلی لانے، جدید اور مربوط مستقبل کے لیے سرگرم ہیں—اسکرین شاٹ

سال 2019 میں کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر دلبرداشتہ ہوکر'مارو مجھے مارو ' کے ڈائیلاگ سے مشہور ہونے والے پاکستانی شہری اور سابق برطانوی طالبعلم مومن ثاقب کو کورونا وائرس کے دوران خدمات سرانجام دینے پر عالمی اعزاز سے نوازا گیا۔

2019 میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ورلڈ کپ کے دوران قومی کرکٹ ٹیم کی ہار سے دلبرداشتہ ہوکر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مومن کہا تھا کہ 'ایک ہی پل میں جذبات بدل دیے، زندگی بدل دی، حالات بدل دیے، او بھائی مارو مجھے مارو'۔

مومن ثاقب کی یہ ویڈیو میڈیا اور سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہوئی تھی اور اس پر اب تک میمز بنتی ہیں۔

حال ہی میں کامن ویلتھ یوتھ ایوارڈز 2021 میں پاکستانی شہری اور سابق برطانوی طالب علم مومن ثاقب کو کامن ویلتھ یوتھ کووڈ-19 ہیرو قرار دیا گیا ہے۔

یہ ایوارڈ ان نوجوانوں کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے جو ایک بامعنی تبدیلی لانے، جدید اور مربوط مستقبل کے لیے سرگرم ہیں۔

کامن ویلتھ یوتھ ایوارڈز کے 2021 کے ایڈیشن میں 10 غیرمعمولی نوجوانوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہوں نے کمیونیٹیز کے ساتھ تعاون کیا اور عالمی وبا کورونا وائرس کے نتیجے میں درپیش چیلنجز کے دوران ایک مثبت مثال بنے۔

چیریٹیبل ورک ( خیراتی کام) کی کیٹیگری میں مومن ثاقب کا نام کامن ویلتھ یوتھ کووڈ-19 ہیرو میں شامل ہے۔

انہوں نے برٹش پاکستانی ریسٹورنٹ اور ایوارڈ یافتہ شیف راجا سلیمان رضا، عارف ملک اور رضا کاروں کی ٹیم کے ساتھ مل کر مارچ 2020 میں 'ون ملین میلز' (10 لاکھ کھانے) کے نام سے مشترکہ طور پر ایک خیراتی کام کا آغاز کیا تھا۔

مومن ثاقب کے اس اقدام کی حمایت فٹ بال لیجنڈ ڈیوڈ بیکھم اور سلیمان رضا نے کی تھی جس کے تحت برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے عملے اور دیگر بنیادی ورکرز بشمول پولیس، اسکولز کے عملے اور فائر فائٹرز کو گرم کھانا فراہم کرنے میں مدد ملی۔

رضاکاروں کے تعاون سے انجام دیے جانے والے اس اقدام کے تحت 10 مارچ تک 47 ہسپتالوں، ٹرسٹس اور فوڈ بینکس کے ذریعے 200 سے زائد مقامات پر ایک لاکھ سے سے زائد کھانے اور مشروبات فراہم کیے گئے تھے۔

مومن ثاقب کے اس اقدام کو برطانوی میڈیا بشمول بی بی سی، اسکائی نیوز اور دی گارجین پر وسیع پیمانے پر بہت زیادہ کوریج ملی تھی۔

اس سے قبل مومن ثاقب نے 144 برسوں میں کنگز کالج لندن اسٹوڈنٹس یونین کے پہلے نان- یورپین پریذیڈنٹ بن کر تاریخ رقم کی تھی اور انہیں بش ہاؤس کی اعزازای لائف ممبر شپ بھی دی گئی تھی۔

کنگز کالج لندن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی ٹوئٹ میں کہا کہ ' سابق کے سی ایل ایس یو پریذیڈنٹ اور کنگز اسٹاف مومن ثاقب کو 2020 میں ون ملین میلز کی مشترکہ بنیاد رکھنے پر کامن ویلتھ یوتھ کووڈ-19ہیرو قرار دیے جانے پر مبارکباد دیتے ہیں'۔

کامن ویلتھ کووڈ-19 ہیرو قرار دیے جانے پر مومن ثاقب نے کہا کہ میں ان تمام رضا کاروں کا شکریہ کہنا چاہوں گا جنہوں نے یہ ممکن بنایا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'کنگز کالج لندن میں بطور طالبعلم اور اسٹاف ممبر گزارے گئے وقت کے دوران سیکھی گئی صلاحیتوں اور تعلقات نے اس آئیڈیا کو حقیقت میں بدلنے میں مدد دی'۔

کنگز کالج لندن سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد مومن ثاقب ان دنوں پاکستانی ڈراموں میں اداکاری کررہے ہیں اور انہوں نے ماڈلنگ بھی کی ہے۔

مومن ثاقب ان دنوں نجی چینل ہم ٹی وی کے دو ڈراموں 'رقصِ بسمل' اور 'بے ادب' کا حصہ ہیں۔

علاوہ ازیں مومن ثاقب ثاقب، معروف پاکستانی اداکار عدنان صدیقی کی آنے والی پروڈکشن دم مستم کا حصہ بھی ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں