وزارت داخلہ کی چینی شہریوں سے رشوت لینے والے افسر کے خلاف کارروائی

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2021
افسر مبینہ طور پر درجنوں چینی شہریوں سے ایگزٹ پرمٹ کے اجرا کے بدلے ایک کروڑ 10 لاکھ روپے رشوت لینے میں ملوث ہے— فائل فوٹو:
افسر مبینہ طور پر درجنوں چینی شہریوں سے ایگزٹ پرمٹ کے اجرا کے بدلے ایک کروڑ 10 لاکھ روپے رشوت لینے میں ملوث ہے— فائل فوٹو:

اسلام آباد: وزارت داخلہ نے وزارت کے اندر بدعنوانی کے خلاف جاری مہم کے دوران اپنے افسر کی خدمات واپس کردیں جو مبینہ طور پر درجنوں چینی شہریوں سے ایگزٹ پرمٹ کے اجرا کے بدلے ایک کروڑ 10 لاکھ روپے کی رشوت لینے میں ملوث ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جوائنٹ سیکریٹری خالد رسول کی خدمات کو نا اہلی، رشوت اور بدعنوانی کے الزامات کے تحت اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کردیا گیا جبکہ ان کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کے لیے تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو تفویض کردی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: چینی شہریوں سے ’شادی‘ کرنے والی 2 بہنوں کو آخری لمحات میں بچا لیا گیا

وزارت داخلہ خالد رسول کے محکمے وزارت کامرس کے درمیان ہونے والے رابطے کے مطابق سرکاری افسر پر اس پر الزام ہے کہ انہوں نے 44 چینی باشندوں کو ایگزٹ پرمٹ کے اجرا کے لیے ان سے فی کس ڈھائی لاکھ روپے لیے۔

خالد رسول پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے مختلف کمپنیوں کے نام استعمال کر کے جعلی دستاویزات پر انہی چینی شہریوں کا ویزا بھی بڑھایا۔

ان پر پاکستان میں کام کرنے والے آئی این جی او انٹرنیشنل کیتھولک مائیگریشن کمیشن (آئی سی ایم سی) کو مفاہمتی یاداشت پر دستخط کے ذریعے سہولت فراہم کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے جبکہ اسٹیک ہولڈرز ای اے ڈی، آئی ایس آئی اور آئی بی نے ان کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ڈان کو دستیاب خط کی نقل کے مطابق 'نکتہ نمبر 1۔آئی کے حوالے سے وزارت خارجہ اور اور آئی ایس آئی نے وزارت کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان میں چینی سفارت خانے کے کونسلر نے ڈی جی، چین اور وزارت خارجہ کو بتایا کہ اس وقت کے ایف آئی اے کے جوائنٹ سیکریٹری خالد رسول نے 44 چینی شہریوں کو ایگزٹ پرمٹ دینے کے لیے ان سے فی کس ڈھائی روپے وصول کیے'۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: چینی شہری کی گاڑی پر فائرنگ، راہگیر زخمی

خط میں مزید کہا گیا کہ ایف آئی اے کو فوجداری کارروائی کے لیے تفتیش کا کام سونپ دیا گیا ہے اور جعلی ویزا میں توسیع اور مشکوک سرگرمیوں کی حامل کسی آئی این جی او کو سہولت دینے سمیت مزید دو الزامات کے بارے میں بھی تفتیش کی جائے جس میں خالد رسول کا کردار نظر آ رہا ہے۔

مذکورہ چارجز پر غور کرتے ہوئے افسر کی خدمات وزارت اطلاعات سے لے کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حوالے کردی گئی ہیں، اس حوالے سے سختی سے سفارش کی جاتی ہے کہ مذکورہ افسر کو مالی خود مختاری/ رازداری سے متعلق حساس کاموں سے دور رکھا جائے، مذکورہ بالا کے پیش نظر وزارت تجارت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ای اینڈ ڈی رولز 2020 کے تحت نا اہلی، رشوت یا بدعنوانی کی وجہ سے افسر کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کرے۔

اسی الزامات پر مشتمل ملزم کے خلاف چارج شیٹ کی ایک کاپی بھی خط کے ساتھ منسلک کردی گئی ہے۔

چارج شیٹ میں لکھا گیا کہ آپ سرکاری ملازمین کی کارکردگی اور نظم و ضبط 2020 کے ضابطہ 3 کے تحت تادیبی کارروائی کے ضمرے میں آتے ہیں جس میں قواعد 4 کے تحت ملازمت سے برخاست کرنے کی سزا بھی عائد کی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: گوادر: چینی شہری کی سمندر میں کود کر 'خودکشی'

ملزم سے اپنے دفاع میں تحریری بیان داخل کرنے کو کہا ہے جس میں اس سے یہ پوچھا گیا ہے کہ اس کے خلاف تادیبی کارروائی کیوں نہیں کی جانی چاہیے۔

اس سے قبل وزارت نے نجی کمپنی سے بلیٹ پروف گاڑی کے لیے این او سی جاری کرنے کے لیے ایک لاکھ 80 ہزار روپے رشوت طلب کرنے کے الزام میں اپنے سیکشن آفیسر (سول ڈیفنس) کی خدمات واپس کردیں۔

اس کے علاوہ سی ڈی اے کے امور سے نمٹنے والے ایک اور سیکشن آفیسر کی خدمات بھی کچھ ماہ قبل واپس کردی گئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں