سندھ میں صرف ضرورت کے تحت اسکول بند کیے جارہے ہیں، سعید غنی

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2021
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2 سے 3 ماہ کے دوران 154 اسکولوں کو مختلف اوقات میں کچھ عرصے کے لیے بند کیا گیا تھا —فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2 سے 3 ماہ کے دوران 154 اسکولوں کو مختلف اوقات میں کچھ عرصے کے لیے بند کیا گیا تھا —فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کیسز کی صورتحال کنٹرول میں ہے اس لیے اسکولز بند نہیں کیے جارہے البتہ جن علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن لگانا پڑتا ہے یا جن اسکولز میں کیسز رپورٹ ہوتے ہیں انہیں کچھ عرصے کے لیے بند کیا جاتا ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ صوبہ سندھ میں جس طرح اسکولز ابھی چل رہے ہیں وہ اسی طرح چلتے رہیں گے تاہم جن اسکولز میں کیسز سامنے آتے ہیں صرف انہیں بند کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2 سے 3 ماہ کے دوران 154 اسکولوں کو مختلف اوقات میں کچھ عرصے کے لیے بند کیا گیا تھا اور آج بھی 12 اسکولز بند ہیں۔

سعید غنی نے مزید کہا کہ اگر کسی علاقے میں وائرس کے کیسز بڑھ جاتے ہیں اور اس علاقے میں اسمارٹ لاک ڈاؤن لگانا پڑتا ہے وہ یقینی طور پر ان علاقوں کے اسکولز بھی بند ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا مخصوص اضلاع میں تعلیمی ادارے 11 اپریل تک بند رکھنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ایسا طریقہ کار اختیار کیا جارہا ہے کہ جہاں ضرورت ہے، کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے صرف ان علاقوں کے اسکولوں کو بند کیا جارہا ہے تاہم جہاں ضرورت نہیں ہے وہاں اسکول اسی طرح چل رہے ہیں۔

سعید غنی نے بھی وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی اس بات کی تائید کی کہ این سی او سی کے اجلاس میں ملک کے تمام بڑے شہروں کا جائزہ لیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ سندھ اور بلوچستان میں صورتحال خطرناک نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں صوبوں میں وائرس کا پھیلاؤ قابو میں ہے لیکن پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی صرف کچھ اضلاع میں کیسز میں اضافے کے باعث اسکولوں کی بندش کا فیصلہ کیا گیا ہے ورنہ اسکولز وہاں بھی کھلے ہوئے ہیں۔

صوبائی وزیر صحت کی امتحانات مؤخر کرنے کی تجویز

کورونا وائرس کی صوتحال کا جائزہ لینے کے لیے ہوئے این سی او سی کے اجلاس میں صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے تجویز پیش کی کہ بہتر ہوگا بچوں کے امتحانات کو 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردیا جائے۔

ان کا کہنا تھ اکہ اگر کسی اسکول میں 3 بچے یا اساتذہ کا کورونا ٹیسٹ مثبت آئے تو اس اسکول کو فوری طور پر بند کردینا چاہیے۔

صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ امتحانات کے لیے ایس او پیز پر سختی سے عمل کروانے کے ساتھ روزانہ صرف ایک ہی پرچہ لیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کے ریکارڈ سے اندازہ ہوتا ہے سندھ میں صورتحال قدر بہتر ہے، کورونا کی پہلی لہر کے دوران سندھ حکومت نے بہتر اقدامات اٹھائے، جس کی وجہ سے کورونا پر قابو پانے میں مدد ملی۔

خیال رہے کہ آج اسلام آباد میں عالمی وبا کے پھیلاؤ اور تعلیمی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے این سی او سی کا اجلاس ہوا جس میں ملک کے مخصوص اضلاع میں 11 اپریل تک اسکولز سمیت تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ملک کے 9 شہروں کے تعلیمی اداروں میں 15 تا 28 مارچ تعطیلات کا اعلان

تاہم وائرس کا پھیلاؤ دیکھتے ہوئے جن اضلاع میں تعلیمی ادارے بند کیے جائیں گے اس کی صوابدید صوبائی حکومتوں کو دی گئی۔

جس کے بعد وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، گجرات، ملتان، فیصل آباد، سیالکوٹ، سرگودھا اور شیخوپورہ میں تمام نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے 11 اپریل تک بند رکھنے کا اعلان کیا۔

صوبائی وزیر نے واضح کیا کہ ان اضلاع کے سوا دیگر اضلاع کے تعلیمی ادارے پرانے معمول کے مطابق ہی کھلیں گے۔

دوسری جانب وزیر تعلیم خیبر پختونخوا شہرام خان ترکئی نے کہا کہ پشاور، مردان، چارسدہ، صوابی، کوہاٹ، مالاکنڈ، سوات، لوئر دیر، نوشہرہ اور بونیر میں تمام تعلیمی ادارے کورونا کیسز میں اضافے کے باعث 11 اپریل تک بند رہیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں مارچ کے ابتدا سے کورونا کیسز کے پھیلاؤ میں ایک مرتبہ پھر تیزی دیکھی گئی اور اسے وائرس کی تیسری لہر قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کے پی حکومت کا متعدد اضلاع میں 28 مارچ تک اسکول بند رکھنے کا اعلان

گزشتہ 7 روز سے ملک میں 3 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہورہے ہیں جس میں سب سے زیادہ متاثر صوبہ پنجاب اور اس کے بعد خیبرپختونخوا ہے۔

پنجاب کے متعدد شہروں میں وائرس کا پھیلاؤ روکنے کی غرض سے 2 ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن بھی نافذ کردیا گیا تھا۔

قبل ازیں این سی او سی نے مزید پابندیاں عائد کردی تھیں جو 11 اپریل تک نافذ رہیں گی، این سی او سی نے اپنے اجلاس میں ملک کے ان 10 شہروں میں لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کیا تھا جہاں مثبت کیسز کی شرح 8 فیصد سے زائد ہے، اور وہاں ہنگامی صورتحال کے سوا نقل و حرکت کی اجازت نہیں۔

ان شہروں میں اسلام آباد، لاہور، ملتان، راولپنڈی، فیصل آباد، بہاولپور، حیدرآباد، پشاور، سوات اور مظفرآباد شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں