نواز شریف کے پاسپورٹ کی تجدید کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2021
وزارت داخلہ نے وزارت خارجہ کو نواز شریف کی سفارتی پاسپورٹ کی اجرا کی درخواست کے حوالے سے جوابی خط لکھ دیا — فائل فوٹو / عاتکہ رحمٰن
وزارت داخلہ نے وزارت خارجہ کو نواز شریف کی سفارتی پاسپورٹ کی اجرا کی درخواست کے حوالے سے جوابی خط لکھ دیا — فائل فوٹو / عاتکہ رحمٰن

وزارت داخلہ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پاسپورٹ کی تجدید کی درخواست مسترد کردی تاہم انہیں وطن واپسی کے لیے خصوصی دستاویزات جاری کرنے کی پیشکش کی گئی ہے۔

وزارت داخلہ نے وزارت خارجہ کو نواز شریف کی سفارتی پاسپورٹ کے اجرا کی درخواست کے حوالے سے جوابی خط لکھ دیا۔

وزارت داخلہ کے جوابی خط کی ڈان کو دستیاب کاپی کے مطابق متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ سابق وزیر اعظم کے سفارتی پاسپورٹ کی تجدید کی درخواست پر کارروائی نہ کی جائے۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ نواز شریف وطن واپسی کے لیے لندن میں پاکستان ہائی کمیشن میں ہنگامی سفری دستاویز (ای ٹی ڈی) کے لیے درخواست دے سکتے ہیں جو انہیں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے ذریعے پاکستان کے سفر کی بکنگ پیش کرتے کی صورت میں جاری کی جاسکتی ہیں۔

وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ پاسپورٹ کا اجرا کسی شہری کا بنیادی حق نہیں ہے، یہ وفاقی حکومت کی ملکیت ہے جو اس وقت جاری کیا جاسکتا ہے جب درخواست دہندہ درخواست کے قابل عمل ہونے سے متعلق متعلقہ حکام کو مطمئن کرے جبکہ ایک شہری کا بیرون ملک سفر کا حق اس وقت ختم ہوجاتا ہے جب اسے قانون کا مفرور قرار دے دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کے پاس 'زائد المیعاد پاسپورٹ' کے ساتھ مختلف آپشن موجود

خط میں لکھا گیا کہ نواز شریف کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اشتہاری مجرم قرار دے رکھا ہے اور وہ متعدد زیر سماعت مقدمات میں بھی مطلوب ہیں۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ نواز شریف کو اس صورتحال میں وطن واپس آکر متعلقہ عدالتوں میں الزامات کا سامنا کرنا چاہیے۔

وزارت خارجہ کو لکھے گئے خط کے مطابق نواز شریف قانون کے مفرور ہیں اور جب تک وہ پاکستان میں عدالتوں کے سامنے ہتھیار ڈال نہیں دیتے اس وقت تک وہ مزید ریلیف نہیں لے سکتے۔

خط میں اس امر کی نشاندہی کی گئی ہے کہ 29 اکتوبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق سابق وزیر اعظم کو 8 ہفتوں کی ضمانت دی گئی تھی، جس کی میعاد ختم ہونے پر پنجاب حکومت نے اس میں توسیع نہیں کی تھی کیونکہ وہ جوازپیش کرنے میں ناکام رہے تھے۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ نواز شریف کو اب باقی رہ جانے والی سزا کوٹ لکھپت جیل لاہور میں پوری کرنا ہوگی، کیونکہ وہ عدالت کے حکم کی تعمیل کرنے اور ضمانت منظور کرنے کے حکم میں درج شرائط کی پابندی کرنے کے بجائے قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے بیرون ملک فرار ہوگئے۔

مزید پڑھیں: 'نواز شریف واپس آنا چاہیں تو ایمرجنسی ٹریولنگ ڈاکیومنٹ جاری کیا جاسکتا ہے'

خط میں نواز شریف کے خلاف کیسز کی تفصیلات بھی شامل کی گئی ہیں جس کے مطابق ان کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایک اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 کیسز زیرالتوا ہیں۔

وزارت داخلہ نے وزارت خارجہ سے کہا ہے کہ وہ لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کے ذریعے نواز شریف کو یہ جواب بھیج دے۔

وزارت داخلہ نے ایڈیشنل سکریٹری (یورپ) کو وزارت خارجہ کے ایک اور خط میں اس سے 16 نومبر 2019 کو لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے پیش نظر سابق وزیر اعظم کے طبی علاج سے متعلق معلومات فراہم کرنے میں مدد کی درخواست کی ہے۔

نواز شریف سے ڈاکٹروں کے ذریعے مرض کی تشخیص، علاج کرنے والے ڈاکٹروں کے نام اور پتے، ان تمام میڈیکل رپورٹس کی کاپیاں جن میں ٹیسٹ کے نتائج کے ساتھ برطانیہ میں کیے گئے ٹیسٹ شامل ہیں، برطانیہ کے ہسپتالوں میں موصولہ علاج (اگر کوئی ہے تو) کی تفصیلات، جاری علاج کی تفصیلات (اگر کوئی ہے تو)، برطانیہ میں طبی علاج معالجے کے لیے ادائیگیوں، برطانیہ میں ڈاکٹروں کے ساتھ ملنے کی تاریخوں اور مشاورت کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو برطانیہ سے اللہ ہی لاسکتا ہے، شیخ رشید

وزارت داخلہ نے پاکستان ہائی کمیشن کو طبی معلومات جاری کرنے کے لیے برطانیہ میں رضامندی کے فارم پر نواز شریف سے دستخط کا مطالبہ کیا ہے۔

ساتھ ہی ہائی کمیشن کے توسط سے وزارت خارجہ سے میڈیکل ٹیم سے طبی معلومات اکٹھا کرنے کے لیے رابطہ کرنے کی ہدایت کی اور نشاندہی کی کہ لاہور ہائی کورٹ کے روبرو نواز شریف کے فراہم کردہ حلف نامے میں میڈیکل معلومات کی فراہمی کا حکم دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ لندن میں علاج کی غرض سے مقیم سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے پاسپورٹ کی میعاد رواں سال 16 فروری کو ختم ہوگئی تھی۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ جس فرد کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ہو، اسے پاسپورٹ جاری نہیں کیا جاسکتا اور نہ اس کی تجدید ہوسکتی ہے لیکن اگر نواز شریف واپس ملک میں آنا چاہیں تو 72 گھنٹوں میں ایمرجنسی ٹریولنگ ڈاکیومنٹ (ای ٹی ڈی) جاری کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں