ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے پیش نظر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ ہفتے میں دو روز بند رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔

ایک جاری بیان میں کہا گیا کہ این سی او سی کے اتوار کو ہونے والے اجلاس میں ملک میں کووڈ 19 کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور اس کی روک تھام کے حوالے سے اہم فیصلے سامنے آئے۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ نے بین الاضلاع بس سروس بحال کرنے کی اجازت دے دی

این سی او سی کے مطابق بین الصوبائی ٹرانسپورٹ ہفتے میں دو روز، ہفتہ اور اتوار، بند رکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

اس حوالے سے این سی او سی کے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ مذکورہ فیصلے کا اطلاق 10 اپریل سے 25 اپریل تک ہو گا اور اس فیصلے کا اطلاق مال بردار، ادویات اور دوسری ایمرجنسی سروسز کی ترسیل پر نہیں ہوگا۔

علاوہ ازیں یہ بھی بتایا گیا کہ ٹرینیں 70 فیصد مسافروں کے ساتھ فعال رہیں گی۔

واضح رہے کہ 31 مارچ کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کووِڈ 19 کے حساب سے ہم اسی جگہ کھڑے ہیں جہاں گزشتہ برس تھے جبکہ گزشتہ برس بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی تھی جس کی وجہ سے کسی حد تک وائرس کنٹرول ہوگیا۔

وزیراعلیٰ نے تجویز دی کہ ٹرانسپورٹ 2 ہفتوں کے لیے بند کی جائے جس سے لوگوں کی نقل و حمل رکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں این سی او سی کے فیصلوں کے مطابق بندشوں میں سختی کے احکامات

2 روز قبل ہی کورونا ٹاسک فورس اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومتِ سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا تھا کہ 'کورونا کی تیسری لہر کے خطرات پورے ملک میں دیکھے جارہے ہیں بالخصوص پنجاب، خیبر پختونخوا، اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں کورونا مثبت آنے کی شرح تشویشناک ہے، جنوبی پاکستان میں اب تک کورونا وائرس شمالی پاکستان کی طرح نہیں پھیلا ہے اس لیے وفاقی حکومت سے گزارش کی ہے کہ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کی جائے

انہوں نے کہا تھا کہ قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیر اعظم عمران خان سے قطعی نہیں کہا کہ آپ مکمل لاک ڈاؤن کر دیں، حکومت سندھ کی طرف سے لاک ڈاؤن کا مشورہ دینے کا تاثر غلط ہے، صوبائی حکومت نے لاک ڈاؤن کی تجویز نہیں دی ہم نے صرف بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنے کی بات کی ہے۔

خیال رہے کہ کووِڈ-19 کے اعداد و شمار کے لیے بنائی گئی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 5 ہزار 20 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی اور 81 مریض انتقال کر گئے جبکہ کورونا وائرس کے ملک بھر میں فعال کیسز کی تعداد 60 ہزار 72 ہوگئی ہے۔

ملک بھر میں مجموعی طور پر اب تک کورونا وائرس سے 6 لاکھ 87 ہزار 908 افراد متاثر ہو چکے ہیں جن میں سے 14 ہزار 778 زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ کے اسکولز میں 8ویں جماعت تک تدریس کا عمل 15 روز کیلئے معطل

علاوہ ازیں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 3 ہزار 367 مریض صحتیاب ہوئے اور مجموعی طور پر اب تک 6 لاکھ 13 ہزار 58 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو رپورٹ ہوا تھا، جس کے بعد سے ملک میں وبا کے پھیلاؤ میں اتار چڑھاؤ جاری ہے اور اب تک بیماری کی 2 لہریں دیکھی جاچکی ہیں۔

علاوہ ازیں عالمی وبا کی تیسری لہر کے پیشِ نظر کئی علاقوں میں دوبارہ لاک ڈاؤن اور اسمارٹ لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کے اوقات کار بھی محدود کردیے گئے ہیں اس کے علاوہ زیادہ متاثرہ علاقوں میں تعلیمی اداروں کے حوالے سے بھی جزوی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں