بھارتی فنکار کا پاکستانی گلوکار شوکت علی کو منفرد خراجِ تحسین

05 اپريل 2021
شوکت علی کا مجسمہ بھارتی پنجاب کے گاؤں کے پارک میں نصب کیا جائے گا— فوٹو: انڈین ایکسپریس
شوکت علی کا مجسمہ بھارتی پنجاب کے گاؤں کے پارک میں نصب کیا جائے گا— فوٹو: انڈین ایکسپریس

بھارت کے معروف مجسمہ ساز منجیت گِل سنگھ نے گزشتہ دنوں انتقال کرجانے والے معروف پاکستانی فوک گلوکار شوکت علی کا مجسمہ بنا کر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق منجیت گِل سنگھ نے یہ مجسمہ شوکت علی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تیار کیا ہے جسے بھارتی پنجاب کے گاؤں گھل کلان کے پارک میں نصب کیا جائے گا۔

منجیت سنگھ نامی بھارتی فنکار کا کہنا ہے شوکت علی کے تیار کردہ مجسمے کو ہائی وے پر نصب کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ’ساتھیو، مجاہدو، جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘ گانے والے شوکت علی انتقال کر گئے

وہ شوکت علی سے قبل معروف سماجی شخصیت عبدالستار ایدھی اور شاعر بابا نجمی کا مجسمہ بھی بنا چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کی ادبی برادری سے وابستہ افراد اور شوکت علی کے مداح بھی ان کے انتقال پر غمزدہ ہیں۔

— فائل فوٹو: فیس بک
— فائل فوٹو: فیس بک

منجیت گل اپنے فنِ مجسمہ سازی کے باعث دنیا بھر میں مقبول ہیں، ماضی میں وہ عبدالستار ایدھی، پنجابی زبان کے شاعر بشیر حسین نجمی جنہیں بابا نجمی کہا جاتا تھا کے مجسمے بھی بناچکے ہیں۔

صوفی و لوک گلوکار شوکت علی 2 اپریل کو کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد جگر کے عارضے کے باعث انتقال کر گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: معروف گلوکار شوکت علی طبیعت بگڑنے پر سی ایم ایچ منتقل

شوکت علی گزشتہ کچھ عرصے سے ہسپتال میں زیر علاج تھے ان کی حالت بگڑنے پر انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں ان کی حالت مسلسل تشویش ناک ہی تھی۔

شوکت علی کے اہل خانہ نے دو اپریل کی سہ پہر کو تصدیق کی تھی کہ گلوکار جاں بر نہ ہوسکے اور خالق حقیقی سے جا ملے، گلوکار کے انتقال پر موسیقی اور شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کیا اور ان کی موت کو موسیقی کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا تھا.

مزید پڑھیں: جگر کے عارضے میں مبتلا معروف گلوکار شوکت علی کی حالت تشویشناک

شوکت علی طویل عرصے سے جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور گزشتہ برس انہیں علاج کے لیے پنجاب سے سندھ بھی منتقل کیا گیا تھا تاہم ان کی طبیعت میں کوئی خاصی بہتری نہیں آئی تھی۔

ڈاکٹرز نے شوکت علی کے جگر کی پیوندکاری کی تجویز دی تھی مگر طویل العمری اور ان کی بڑھتی بیماری کے پیش نظر ٹرانسپلانٹ کے خدشات کے پیش نظر ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔

— اسکرین شاٹ : یوٹیوب
— اسکرین شاٹ : یوٹیوب

شوکت علی نے جہاں لوک گلوکاری کی، وہیں انہوں نے صوفی گانے بھی گائے، ساتھ ہی انہوں نے میوزک کنسرٹس میں بھی فن کا مظاہرہ کیا۔

شوکت علی کو حکومت کی جانب سے 1990 میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

ان کے مقبول نغموں میں ’ساتھیو، مجاہدو، جاگ اٹھا ہے سارا وطن، میں پتر پاکستان دا، لال میری پت رکھیو بھلا، تو ہی حق دا ولی اور تیری میری اے ازلاں دی یاری‘ سمیت دیگر گانے شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں