حاملہ خواتین جتنی جلد کووڈ 19 ویکسین لگوا لیں گی، اتنا ہی تحفظ وہ اپنے ہونے والے بچوں کو اس وبائی مرض کے خلاف فراہم کرسکیں گی۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کی گئی۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں شامل محقق ڈاکٹر ایملی ملر نے بتایا کہ ہم حمل کے دوران ویکسینیشن پر زور دیتے ہیں، تاہم اگر آپ کو ڈر ہے کہ ویکسین سے بچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے، تو یہ ڈیٹا بتاتا ہے کہ ایسا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ویکسین آپ کے بچے کو تحفظ فراہم کرنے والا ایک میکنزم ہے اور جتنا جلد اس کو لگواتے ہیں، اتنا ہی بہتر ہے۔

اس تحقیق کے دوران 27 حاملہ خواتین کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا جن کو فائزر یا موڈرنا ویکسین کا استعمال حمل کی تیسری سہ ماہی کے دوران کرایا گیا تھا۔

زچگی کے بعد 28 نومود بچوں (ایک خاتون کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی تھی) کے آنول کے خون کا تجزیہ بھی کیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسینیشن کے بعد خواتین میں مضبوط مدافعتی ردعمل پیدا ہوا جس سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینز سے حاملہ خواتین کو کووڈ 19 سے تحفظ ملتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ویکسینیشن اور بچے کی پیدائش میں جتنا وقفہ ہوگا، اتنی ہی کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز بچے میں منتقل ہوگئیں۔

28 میں سے صرف 3 بچوں (بشمول جڑواں بچوں) میں پیدائش کے وقت اینٹی باڈیز کو دریافت نہیں کیا جاسکا، ان کی ماؤں کو کووڈ ویکسین کی پہلی خوراک بچوں کی پیدائش سے 3 ہفتے قبل دی گئی تھی۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جن ماؤں کو ویکسین کی دونوں خوراکیں بچوں کی پیدائش سے قبل دی جاچکی تھیں، وہ ممکنہ طور پر زیادہ کووڈ 19 اینٹی باڈیز بچوں میں منتقل کرتی ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج یکم اپریل کو طبی جریدے امریکن جرنل آف اوبیسٹرک اینڈ گائنالوجی میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل مارچ میں امریکا کی ایموری یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بھی اسی طرح کے نتائج سامنے آئے تھے۔

تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ موڈرنا اور فائزر کی کووڈ 19 ویکسینز حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین میں مضبوط مدافعتی ردعمل کو اتنا ہی متحرک کرتی ہیں جتنا ان کی عمر کی دیگر خواتین میں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسینز تمام خواتین کے لیے یکساں طور پر محفوظ ہے بلکہ آنول کےذریعے ان کے بچوں کو بھی کسی حد تک تحفظ مل سکتا ہے۔

اگرچہ کووڈ ویکسینز 2020 کے اختتام پر دستیاب ہوئی تھیں تو ابھی واضح طور پر کہنا مشکل ہے کہ حاملہ خواتین کو کتنی جلد ویکسین فراہم کرنا زیادہ اینٹی باڈیز بچوں میں منتقل کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے، تاہم ڈاکٹر ایملی ملر کا ماننا ہے کہ ایسا ہوتا ضرور ہے۔

تاہم ڈاکٹر ایملی ملر نے بتایا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ماں سے بچے میں منتقل ہونے والی اینٹی باڈیز کتنے عرصے تک بچوں کو تحفظ فراہم کرسکیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں