ڈی-8 ممالک کو نوجوانوں پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم

08 اپريل 2021
وزیر اعظم عمران خان ڈی-8 آرگنائزیشن کے 10ویں ورچوئل سمٹ سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم عمران خان ڈی-8 آرگنائزیشن کے 10ویں ورچوئل سمٹ سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے ترقی پذیر ممالک کے اراکین (ڈی-8) کو درپیش یکساں چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے نوجوان آبادی پر سرمایہ کاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وہ معاشی تعاون کے لیے ڈی-8 آرگنائزیشن کے 10ویں ورچوئل سمٹ سے خطاب کررہے تھے جہاں اس گروپ کے قیام کا مقصد بنگلہ دیش، پاکستان، ترکی، ایران، ملائیشیا، مصر، انڈونیشیا اور نائجیریا کے درمیان ترقیاتی شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: نوجوان کہتا ہے عمران خان کرپٹ لوگوں سے ہاتھ نہیں ملاتا، وزیراعظم

اس سال فورم کی میزبانی بنگلہ دیش نے کی اور اس کا موضوع 'بدلتی ہوئی دنیا کے لیے شراکت داری: نوجوانوں اور ٹیکنالوجی کی طاقت کو برائے لانا' تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ کورونا وائرس کی صورتحال سے ترقی پذیر ملکوں کو شدید نقصان پہنچا اور لوگوں کو صرف کورونا سے ہی نہیں بلکہ بے روزگاری سے بھی بچانا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کووڈ-19 وبائی مرض سے 29 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک، ڈھائی کروڑ سے زیادہ افراد بے روزگار ہوگئے اور عالمی معاشی بحران کے نتیجے میں کھربوں ڈالر کا نقصان ہوا، بالخصوص اس وائرس نے غریب ممالک اور ان کے غریب طبقات کو سخت نقصان سے دو چار کیا، جس کے نتیجے میں امیر اور غریب ممالک اور ان ممالک کے اندر عدم مساوات میں اضافہ ہوا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے لوگوں کو نہ صرف مہلک وائرس بلکہ بھوک سے بچنے کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج، دنیا نوجوانوں کی سب سے بڑی تعداد پر فخر کرتی ہے، وبائی امراض پھیلنے سے قبل دنیا بھر میں نوجوانوں کا پانچواں حصہ بے روزگار تھا اور 21 ویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے انہیں تعلیم اور ہنر تک رسائی نہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ڈی-8 ممالک میں 55 کروڑ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیجیٹل پاکستان سے نوجوان آبادی ہماری طاقت بن جائے گی، عمران خان

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ڈی-8 ممالک پچھلے 4 سال سے مؤثر انداز میں کردار ادا کر رہا ہے، ہمیں نوجوانوں کو نئے پلیٹ فارم مہیا کرنا ہوں گے اور نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ہنر سکھانا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے حوالے سے ڈی 8 کو نئے اقدامات کرنا ہوں گے، ترقی پذیر ممالک کو ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ڈی-8 فورم کو مؤثر انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے اور دنیا کے مختلف ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی 8 کے فورم کو ثقافت، تعلیم اور زراعت کے شعبے کے فروغ کے لیے استعمال کرنا ہو گا جبکہ یہ فورم تحفظ خوراک اور کھیلوں کے شعبے میں بھی اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وبائی مرض کے نتیجے میں ترقی پذیر ممالک کو درپیش اقتصادی اور مالی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے، میں نے پہلے ہی 5 نکاتی منصوبہ تجویز کیا ہے، اس میں قرضوں میں ریلیف، ایس ڈی آر، ماحولیاتی فنانس کی فعالیت، غیر قانونی مالی انخلا کا خاتمہ اور ترقی پذیر ممالک کو چوری شدہ اثاثوں کی واپسی شامل ہیں جبکہ ڈی 8 ممالک کو باہمی تجارت 2030 تک موجودہ 100 ارب امریکی ڈالر سے بڑھا کر 500 ارب امریکی ڈالر تک بڑھانے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج دنیا 21ویں صدی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بے روزگار، غیر تعلیم یافتہ اور بے ہنر نوجوانوں پر بھی سرمایہ کاری کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوانوں میں ناصرف ہمارے مواقع سے فائدہ اٹھانے بلکہ ہمارے یکساں چیلنجز سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے اور ہمیں اپنی آبادی کے اس حصے کے لیے نئے مواقع ڈھونڈنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کامیاب جوان اور ہہنرمند پاکستان پروگرامز اور ڈیجیٹل پاکستان جیسے اقدامات کی بدولت نوجوانوں پر سرمایہ کاری کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی عوام کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں، مودی کا عمران خان کو خط

انہوں نے کہا کہ اس مشکل اور چیلنجنگ وقت میں شراکت داری بہت اہمیت کی حامل ہے اور مجھے خوشی ہے کہ ڈی-8 کی شکل میں ہمیں مشترکہ مفادات کے لیے مل کر کام کرنے کا ایک پلیٹ فارم میسر ہے۔

اس موقع پر انہوں نے تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی دنیا کی مانگ کو دیکھتے ہوئے ڈی 8 ممالک کو ان تین شعبوں پر خصوصی توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

ان میں کارکردگی اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کیلئے ٹیکنالوجی اور لاجسٹکس اور عالمی رسد کے سلسلے میں تسلسل برقرار رکھنے کے لیے نقل و حمل اور مواصلات کی بہتری شامل ہیں۔

انہوں نے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کے سبب آنے والی تبدیلیوں کی وجہ سے ٹرانسپورٹ اور مواصلات کی لاگت میں کمی آئی ہے لہٰذا ہمیں اس سلسلے میں مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے قومی بنیادوں پر ویکسین کے استعمال اور اس کی برآمدات پر عائد غیرضروری پابندیوں کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ویکسین بنانے والی عالمی کمپنیوں کو پیداوار کی رفتار بڑھانے کے ساتھ ساتھ ویکسین کی مؤثر ترسیل کے لیے اپنی مہارت ترقی پذیر ممالک کو بھی منتقل کرنی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں