نومولود بچوں کی نگہداشت کرنے والی مائیں کووڈ 19 ویکسین سے حاصل ہونے والی اینٹی باڈیز اپنے دودھ کے ذریعے کئی ماہ تک بچوں میں منتقل کرتی ہیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں 5 ماؤں کو شامل کیا گیا تھا جن کو فائزر/بائیو این ٹیک کورونا وائرس استعمال کرائئی گی تھی۔

تحقیق میں ان ماؤں کے دودھ کے نمونوں میں ویکسین کی پہلی خوراک سے قبل اینٹی باڈیز کی سطح کو دیکھا گیا اور پھر ویکسین کے بعد 80 دن تک روانہ کی بنیاد پر تجزیہ کیا گیا۔

محققین نے دودھ میں آئی جی اے اور آئی جی جی اینٹی باڈیز میں ویکسین کی پہلی خوراک کے فوری بعد اضافے کو دریافت کیا۔

یہ دونوں اینٹی باڈیز پہلی خوراک کے 14 سے 20 دن بعد عروج پر پہنچ گئی تھیں۔

محققین نے بتایا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز پہلی خوراک کے 2 ہفتے بعد ماں کے دودھ میں پہنچ جاتی ہیں اور لگ بھگ 3 ماہ (تحقیق کے دورانیے تک) تک موجود تھیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان اینٹی باڈیز کی مقدار تحقیق کے اختتام پر بھی بہت زیادہ تھی تو بچوں میں منتقل ہونے والے تحفظ کا دورانیہ طویل ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف اوبیسٹرک اینڈ گائنالوجی میں شائع ہوئے اور یہ پہلی تحقیق ہے جس میں ماں کے دودھ میں موجود اینٹی باڈیز کی سطح کو ٹریک کیا گیا۔

تاہم محققین نے تسلیم کیا کہ یہ تحقیق محدود تھی کیونکہ اس میں خواتین کی تعداد بہت کم تھی مگر انہوں نے کہا کہ نتائج حوصلہ افزا ہیں۔

محققین نے ماؤں کی کووڈ 19 ویکسینیشن پر مزید تحقیق کا مطالبہ کیا ہے تاکہ یہ دریافت کیا جاسکے کہ ماں کے دودھ میں اینٹی تحفظ بننے کا عمل کب تک جاری رہتا ہے اور بچوں کو کس حد تک بیماری سے تحفظ ملتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں