خدشہ ہے پاکستان اور بھارت طویل جنگ میں الجھ سکتے ہیں، امریکی انٹیلی جنس رپورٹ

اس رپورٹ میں، مستقبل قریب اور بعید دونوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے—
فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
اس رپورٹ میں، مستقبل قریب اور بعید دونوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں جنوبی ایشیا میں ممکنہ جنگ کے خدشات سے خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت طویل جنگ میں الجھ سکتے ہیں جو دونوں میں سے کوئی فریق نہیں چاہتا۔

یہ جائزہ ہر 4 برس بعد پیش کی جانے والی امریکی حکومت کی نیشنل انٹیلی جنس کونسل کی گلوبل ٹرینڈز رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے جو واشنگٹن میں جاری کی گئی ہے۔

بدھ (7 اپریل) کو جاری ہونے والی اس رپورٹ میں، مستقبل قریب اور بعید دونوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور یہ پالیسی سازوں کو آئندہ 5 سے 20 سالوں میں دنیا کی ممکنہ قوتوں کے حوالے سے پیش گوئی کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ 'بھارت اور پاکستان بڑے پیمانے پر جنگ میں الجھ سکتے ہیں جو کوئی بھی فریق نہیں چاہتا، خاص طور پر ایک ایسے دہشت گرد حملے کے بعد جسے بھارتی حکومت اہم قرار دیتی ہے'۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کچھ عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے حملے کرنے کی صلاحیت کے باعث، ایسے حملے پر نئی دہلی کی جانب سے اسلام آباد کے خلاف جوابی کارروائی کا عزم اور پاکستان کا اپنے دفاع کا عزم آئندہ 5 برسوں میں برقرار رہ سکتا ہے یا مزید بڑھ سکتا ہے'۔

مزید پڑھیں: کیا پاک بھارت دوستی کے لیے پاکستان کا 'ہتھیار ڈالنا' ناگزیر ہے؟

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 'دونوں حکومتوں کے غلط اندازے اس تنازع میں خرابی کا سبب بن سکتے ہے، جسے ایسی سطح تک محدود رکھا گیا ہے جسے ہر فریق سمجھتا ہے کہ وہ اس سے نمٹنے میں کامیاب رہے گا'۔

اس رپورٹ میں واشنگٹن میں موجود پالیسی سازوں کو خبردار کیا گیا کہ 'مکمل جنگ ایسا نقصان پہنچا سکتی ہے جس کے معاشی اور سیاسی اثرات برسوں تک مرتب ہوں گے'۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ افغانستان میں امریکی پالیسی اور پڑوسی ممالک پر اس کے اثرات جنوبی ایشیا کی کلیدی غیر یقینی صورتحال میں سرفہرست ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا کہ اگلے سال میں افغانستان میں کیے جانے والے امریکی اقدامات کے پورے خطے بالخصوص، پاکستان اور بھارت پر نمایاں نتائج مرتب ہوں گے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ 'ایک سچ ہے' کہ اگر افغانستان میں سیکیورٹی خلا پیدا ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں طالبان اور اس کے افغان مخالفین کے مابین خانہ جنگی، علاقائی دہشت گردی نیٹ ورکس یا بیرون ملک جرائم پیشہ عناصر اس خطے کا رخ کرسکتے ہیں'۔

رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ اس کے نتیجے میں پاکستان کے مغربی حصے میں سیاسی تناؤ اور تنازعات مزید بڑھ جائیں گے جو اسلام آباد اور نئی دہلی میں سرد جنگ سے متعلق دیرینہ فیصلوں کو تقویت بخشیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کو مزید ہوا دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان، بھارت پر مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں براہِ راست مذاکرات کرنے کیلئے زور

دستاویز میں کہا گیا کہ 'امریکا کے خطے سے اچانک انخلا سے شاید یہ خدشات بڑھ جائیں گے کہ امریکا، جنوبی ایشیا میں دلچسپی کھو دے گا'۔

امریکی انٹیلی جنس نے اندازہ لگایا ہے کہ بھارت اور چین بھی اس تنازع کی جانب جاسکتے ہیں جس کی خواہش کوئی حکومت نہیں رکھتی، 'خاص طور پر اگر متنازع سرحد کے اہم حصے پر فوجیں تیزی سے کسی تنازع میں ایک دوسرے کو چیلنج کرتی ہیں'۔


نوٹ: اس خبر کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Meesaq husain zaidi Apr 10, 2021 10:21am
شوشہ چھوڑا گیا ہے ۔ دونوں ملک امن کی خواہش کر رہے ہیں ۔مذاکرات کے لئے پس پردہ مذاکرات جاری ہیں ۔امریکہ افغانستان سے فوجی انخلاء کے لئے پاکستان پر دباؤ بڑھا رہا ہے