چوہدری برادران کے خلاف انکوائری بند کرنے کی درخواست پر نیب کو جواب جمع کرانے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 21 اپريل 2021
نیب نے چوہدری شجاعت برادران سمیت اہلخانہ کے 12 ارکین کے آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری بند کرنے کا ریفرنس دائر کیا تھا— فائل فوٹو: ڈان
نیب نے چوہدری شجاعت برادران سمیت اہلخانہ کے 12 ارکین کے آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری بند کرنے کا ریفرنس دائر کیا تھا— فائل فوٹو: ڈان

چوہدری برادران اور ان کے اہلخانہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے ریفرنس کی انکوائری بند کرنے کی درخواست پر احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو(نیب) کو 24 اپریل تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

نیب نے چوہدری برادران سمیت ان کے اہلخانہ کے 12 اراکین کے آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری بند کرنے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیب کی احتساب عدالت سے چوہدری برادران کے خلاف انکوائری بند کرنے کی استدعا

احتساب عدالت کے جج شیخ سجاد نے نیب کی جانب سے انکوائری بند کرنے کے ریفرنس پر سماعت کی۔

نیب لاہور نے چوہدری شجاعت حسین، چوہدری سالک حسین، چوہدری شافع حسین کے خلاف انکوائری بند کرنے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا ہے۔

نیب نے چوہدری پرویز الہٰی اور ان کی اہلیہ، مونس الہٰی، راسخ الہٰی اور مزید 2 خواتین کے خلاف بھی انکوائری بند کرنے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر اسد اللہ اعوان نے کہا کہ نیب چودھری شجاعت حسین اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری کر رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی پہلی مرتبہ چوہدری برادران کی رہائش گاہ آمد، اختلافات دور ہونے کا امکان

انہوں نے کہا کہ چوہدری برادران کے خلاف تین مختلف انکوائریاں نیب میں زیر التوا تھیں دوران تفتیش چوہدری شجاعت حسین اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے شواہد موصول نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین پر بطور وفاقی وزیر آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کا الزام تھا جبکہ چوہدری پرویز الٰہی پر بطور اسپیکر پنجاب اسمبلی آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کا الزام تھا۔

نیب پراسیکیوٹر کے مطابق اس کے علاوہ چوہدری پرویز الٰہی پر بطور لوکل گورنمنٹ وزیر غیر قانونی تعیناتیوں کا الزام بھی تھا۔

عدالت نے نیب کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے 24 اپریل تک سماعت ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 6 مئی 2020 کو چوہدری برادران نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کے اختیارات کے غلط استعمال اور اپنے خلاف 20 سالہ پرانی 3 تحقیقات کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس: چوہدری برادران کے خلاف تحقیقات 4 ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم

لاہور ہائی کورٹ میں وکیل امجد پرویز کے توسط سے دائر 3 ایک جیسی درخواستوں میں مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں نے مؤقف اپنایا تھا کہ سال 2000 میں مذکورہ بیورو کے چیئرمین نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے تحت درخواست گزاروں کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال، آمدن سے زائد اثاثے سے متعلق انکوائریز کی منظوری دی۔

چوہدری برادران کے خلاف تحقیقات

چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف 2 ارب 42 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد رقم کی کرپشن کا الزام ہے۔

یاد رہے کہ چوہدری برادران کے خلاف 4 جنوری 2000 کو تفتیش شروع کی گئی تھی جبکہ جولائی 2015 میں نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں زیر التوا 179 مقدمات پیش کیے تھے جن میں ایک یہ مقدمہ بھی تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری برادارن نے منی لانڈرنگ کی اور اثاثے بنائے، نیب

اس کے علاوہ چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین پر 2000 میں 28 پلاٹس کی غیر قانونی خریداری پر اس وقت کے ڈپٹی چیئرمین نیب میجر جنرل (ر) عثمان نے انکوائری کی منظوری دی تھی۔

تاہم کئی سال التوا کا شکار رہنے کے بعد 2017 میں دوبارہ انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا جس کے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین کے خلاف کوئی بھی دستاویزی یا زبانی شواہد نہیں ملے۔

اس کے بعد لاہور کی احتساب عدالت نے دونوں کے خلاف نیب انکوائری بند کرنے کی منظوری دی تھی۔

مزید پڑھیں: نیب کا چوہدری برادران کے خلاف ایک اور تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ قومی احتساب بیورو نے لاہور ہائی کورٹ کو رواں سال جنوری میں آگاہ کیا تھا کہ ادارے نے چوہدری پرویز الٰہی اور سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انویسٹی گیشن (تحقیقات) بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ نیب اس سے قبل چوہدری پرویز الٰہی، چوہدری شجاعت حسین اور دیگر 2 ملزمان کے خلاف 28 پلاٹس کی غیر قانونی خریداری سے متعلق انکوائری بھی بند کرچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں