مولانا طارق جمیل نے کراچی میں 'ایم ٹی جے' اسٹور کا افتتاح کردیا

مولانا طارق جمیل نے 3اپریل کو اپنا برانڈ متعارف کروایا تھا— فوٹو: فیس بک
مولانا طارق جمیل نے 3اپریل کو اپنا برانڈ متعارف کروایا تھا— فوٹو: فیس بک

معروف مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل نے رواں ماہ کے اوائل میں نے اپنے نام سے شروع کیے جانے والا ملبوسات کا برانڈ 'ایم ٹی جے' متعارف کروایا تھا اورآج نے فلیگ شپ اسٹور کا افتتاح کردیا۔

مولانا طارق جمیل نے کراچی کے معروف علاقے طارق روڈ میں اپنے برانڈ 'ایم ٹی جے ' کے اسٹور کا افتتاح کیا۔

ایم ٹی جے کے پہلے اسٹور کا افتتاح آج 26 اپریل کی دوپہر کو مولانا طارق جمیل نے کیا۔

مزید پڑھیں: مولانا طارق جمیل نے ملبوسات کے برانڈ کا افتتاح کردیا

اس موقع پر ان کے ساتھی اور دیگر ایگزیکٹوز بھی موجود تھے، مولانا طارق جمیل نے اسٹور کا افتتاح کیا اور خصوصی دعا بھی کی۔

اسٹور میں موجود تمام ملبوسات مشرقی طرز کے ہیں، جن میں فارمل، عروسی، سلے، ان سلے، غرضیکہ ہر طرح کے ملبوسات دستیاب ہیں۔

ایم ٹی جے کی جانب سے جوتے اور پرفیومز بھی متعارف کروائے گئے ہیں۔

مولانا طارق جمیل کے برانڈ کی مصنوعات کی قیمتیں عام مارکیٹ سے مطابقت رکھتے ہوئے 2 ہزار سے 5 ہزار روپے کے درمیان ہیں۔

ملک کے کچھ برانڈز کی طرح ایم ٹی جے اسٹور میں بھی بنا چہرے کی ڈمیز موجود ہیں۔

خیال رہے کہ فروری میں مولانا طارق جمیل کے حوالے سے یہ کہا جارہا تھا کہ انہوں نے کاروبار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اپنے نام سے برانڈ قائم کر رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں یہ کہا جارہا تھا کہ اس برانڈ کے ذریعے شلوار قمیض اور کُرتے فروخت کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم ٹی جے برانڈ سے کاروبار کا ارادہ نہیں، آمدنی فاؤنڈیشن میں لگاؤں گا، مولانا طارق جمیل

تاہم سوشل میڈیا پر اس حوالے سے سوالات اٹھائے جارہے تھے کہ مولانا طارق جمیل کو اب کاروبار کرنے کا خیال کیوں آیا اور برانڈ لانچ کرنے سے ان کے کیا مقاصد ہیں۔

جس پر مولانا طارق جمیل نے اپنے نام سے شروع کیے جانے والے کپڑوں کے برانڈ سے متعلق وضاحت دی تھی اور کہا تھا کہ برانڈ سے کاروبار کا کوئی ارادہ نہیں بلکہ اس کی آمدنی فاؤنڈیشن کے لیے خرچ کی جائے گی۔

بعدازاں اپریل میں کراچی میں واقع تاریخی موہٹہ پیلس میں 3 اپریل کو ان کے برانڈ کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ ایم ٹی جے، ملبوسات کو نجی کلاتھنگ برانڈ ڈائنرز کے اشتراک سے متعارف کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں