کورونا ویکسین کی قیمت طے نہ کرنے پر کابینہ سیکریٹریز کو شوکاز نوٹس جاری

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2021
18 مارچ کو ویکسین کی 50 ہزار خوراکیں پاکستان پہنچ گئی تھیں— فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز
18 مارچ کو ویکسین کی 50 ہزار خوراکیں پاکستان پہنچ گئی تھیں— فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کووڈ-19 ویکسین کی قیمت مقرر نہ کرنے پر کابینہ ڈویژن اور وزارت صحت کے سیکریٹریز اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے سربراہ کو شوکاز نوٹسز جاری کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ نے مشاہدہ کیا کہ ایک ڈویژنل بینچ کے علاوہ بھی، متعلقہ وفاقی حکام نے اس سے قبل 2 مرتبہ یہ درخواست کی تھی کہ وہ نجی کمپنی کے ذریعے درآمد کی جانے والی کورونا ویکسین (اسپوتنک -فائیو) کی قیمت مقرر کریں گے تاہم وہ ایسا کرنے سے قاصر رہے۔

سماعت کے آغاز پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل ڈریپ نے اعتراف کیا کہ ابھی تک وفاقی کابینہ کی جانب سے ویکسین کی قیمت مقرر نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ نے 'اسپوتنک فائیو' ویکسین فروخت کرنے کی اجازت دے دی

انہوں نے اس حوالے سے کابینہ سیکریٹریٹ اور اٹارنی جنرل کے دفتر کے مابین خط و کتابت کی نقول کے ہمراہ ایک بیان بھی جمع کرایا۔

جس پر معزز جج نے عدالتی احکامات کی عدم تعمیل پر اظہارِ برہمی کیا اور کہا کہ 31 مارچ کو وفاقی حکام نے سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژنل بینچ کے سامنے یہ ذمہ داری لی تھی کہ ویکسین کی قیمت ایک ہفتے کے اندر طے کرلی جائے اور یکم اپریل کو انہوں نے اس بینچ سے قیمت مقرر کرنے کے لیے وقت دینے کی درخواست کی تھی۔

معزز جج نے مشاہدہ کیا کہ 12 اپریل کو ایک اور وعدہ کیا گیا تھا کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے 10 روز میں ویکسین کی قیمت طے کرلی جائے گی۔

جسٹس اختر نے مزید کہا کہ مدعا علیہان کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے اس سے قبل دیے گئے وقت کے ساتھ ساتھ ڈویژن بینچ کے احکامات کی بھی خلاف ورزی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کورونا ویکسین کی نجی شعبے کو درآمد کی اجازت نہ دیں، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

عدالتی بینچ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ 'مذکورہ صورتحال کے تناظر میں سیکریٹری کابینہ ڈویژن، سیکریٹری وزارت قومی صحت اور چیف ایگزیکٹو ڈریپ کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کریں تاکہ وہ بتائیں کہ اس سے قبل کیے گئے وعدوں کی دانستہ اور جان بوجھ کر خلاف ورزی کرنے پر ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاسکتی'۔

سندھ ہائی کورٹ نے انہیں آئندہ سماعت سے قبل اپنے جوابات جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

دریں اثنا، دونوں فریقین نے ایک نجی کمپنی کی جانب سے کورونا ویکسین کی درآمد پر استثنیٰ ختم کرنے سے متعلق ڈریپ کے حالیہ نوٹی فکیشن کے حوالے سے بھی کچھ معاملات پیش کیے اور عدالتی بینچ سے ان پر تجاویز طلب کیں۔

دونوں فریقین کے وکلا نے اتفاق کیا کہ وہ 20 مئی کو اس معاملے پر قانونی سوالات کے متعلق بحث کریں گے۔

سماعت ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے اگلی سماعت تک درآمد شدہ کورونا ویکسین سے متعلق استثنیٰ کا نوٹی فکیشن واپس لینے کے خلاف عبوری حکمِ امتناع میں بھی توسیع کردی۔

ایک فارماسیوٹیکل کمپنی نے مقدمہ دائر کیا تھا اور مؤقف دیا تھا کہ ڈریپ نے 2 فروری کو جاری کردہ نوٹی فکیشن واپس لے لیا ہے جس کے تحت اس نے 6 ماہ کی مدت یا ویکسین کی قیمت مقرر ہونے تک کووڈ-19 ویکسین کی درآمد کے لیے استثنیٰ دیا تھا۔

مزید پڑھیں: روس نے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کیلئے 'اسپوتنک فائیو' ویکسین کی منظوری دے دی

واضح رہے کہ نجی کمپنی اے جی پی لمیٹڈ نے روس سے اسپوتنک ویکسین درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا اور 18 مارچ کو ویکسین کی 50 ہزار خوراکیں پاکستان پہنچ گئی تھیں۔

اسپوتنک ویکسین کو سوویت دور کی سیٹلائٹ کا نام دیا گیا ہے اور اسے کلینیکل ٹرائل سے کئی ماہ قبل ہی روس میں استعمال کی منظوری دے دی گئی تھی جس پر ابتدائی طور پر ماہرین نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

البتہ 20 ہزار شرکا پر کیے گئے ویکسین کے نئے تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ کووڈ-19 کی یہ ویکسین 90 فیصد افادیت کی حامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں