پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان

اپ ڈیٹ 30 اپريل 2021
پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی 11 روپے 23 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل پر 15 روپے 29 پیسے فی لیٹر لی جارہی ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی
پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی 11 روپے 23 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل پر 15 روپے 29 پیسے فی لیٹر لی جارہی ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی

ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں پندرہ، پندرہ روز کے فرق سے دو مرتبہ کمی کے بعد 6، 6 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

باخبر ذرائع نے کہا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) موجودہ ٹیکس ریٹ اور گزشتہ 15 روز کی درآمدی قیمتوں کے حساب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں تقریباً 6، 6 روپے فی لیٹر اضافے کی سمری تیار کر لی ہے۔

اس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی ایکس ڈیپو قیمت 110 روپے 76 پیسے فی لیٹر اور پیٹرول کی 108 روپے 56 پیسے فی لیٹر ہے۔

پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی 11 روپے 23 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل پر 15 روپے 29 پیسے فی لیٹر لی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

حکومت رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں پہلے ہی پیٹرولیم لیوی کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات پر ہدف سے 30 فیصد زیادہ آمدنی حاصل کر چکی ہے، اس لیے وہ پیٹرولیم لیوی میں معمولی ایڈجسٹمنٹ پر مطمئن ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق پیٹرولیم لیوی کی مد میں سالانہ آمدنی کا ہدف 450 ارب روپے ہے جس میں سے پہلے چھ ماہ میں 275 روپے جمع ہوچکے ہیں۔

گزشتہ دو سال سے حکومت جی ایس ٹی کے بجائے پیٹرولیم لیوی میں ردوبدل کر رہی ہے، پیٹرولیم لیوی کی آمدنی وفاق کو ملتی ہے جبکہ جی ایس ٹی، ٹیکسز کے تقسیم کار پول میں جاتا ہے جس میں سے تقریباً 57 فیصد صوبے حاصل کرتے ہیں۔

پیٹرول اور ڈیزل وہ دو مصنوعات ہیں جن کی بڑے پیمانے پر کھپت کی وجہ سے حکومت آمدنی کا بڑا حصہ حاصل کرتی ہے۔

ملک میں پیٹرول کی ماہانہ فروخت اوسطاً 7 لاکھ ٹن کو چھو رہی ہے جبکہ ڈیزل کی ماہانہ کھپت 6 لاکھ ٹن ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی ماہانہ فروخت عمومی طور پر بالترتیب 11 ہزار ٹن اور 2 ہزار ٹن ہے۔

نئے طریقہ کار کے تحت حکومت ہر 15 روز میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرثانی کرتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں