بھارت کے معروف صحافی و اینکر روہت سردانا کی کورونا سے موت

اپ ڈیٹ 01 مئ 2021
حکومت نے 2018 میں روہت سردانا کو گنیش شنکر ودیارتی پورسکر ایوارڈ سے نوازا تھا — فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر
حکومت نے 2018 میں روہت سردانا کو گنیش شنکر ودیارتی پورسکر ایوارڈ سے نوازا تھا — فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

نئی دہلی: بھارتی صحافی اور سینئر اینکر روہت سردانا کی کورونا وبا سے انتقال کر گئے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 41 سالہ روہت سردانا کی موت پر صحافتی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے گہرے رنج کا اظہار کیا گیا۔

روہت سردانا نیوز چینل ‘آج تک’ کے ساتھ وابستہ تھے اور ‘دنگل’ نامی پروگرام کی میزبانی کرتے تھے جس میں وہ سیاسی اور معاشرتی معاملات پر سنجیدہ بحث و مباحثوں کے حوالے سے مشہور تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں کورونا سے صورتحال سنگین: یومیہ کیسز کا نیا عالمی ریکارڈ

اس سے قبل وہ ‘زی نیوز’ کے ساتھ وابستہ رہے اور ایک سیاسی پروگرام کے اینکر پرسن تھے۔

انہیں حکومت نے 2018 میں گنیش شنکر ودیارتی پورسکر ایوارڈ سے نوازا تھا۔

روہت سردانا کا کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد وہ ہسپتال میں رہے اور اس دوران دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت واقع ہوئی۔

ان کے سوگواران میں اہلیہ، دو بیٹیاں اور والدین ہیں۔

روہت سردانا کی کورونا سے موت پر شعبہ صحافت اور سیاسی حلقوں کی جانب سے اظہار تعزیت کے پیغامات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: کورونا کیسز میں ریکارڈ اضافے پر نریندر مودی کو اپوزیشن کی تنقید کا سامنا

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ‘روہت سردانا ہمیں جلدی چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہوگئے’۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ توانائی سے بھرپور نوجوان تھے اور بھارت کی ترقی کے لیے ہمیشہ پرجوش رہتے تھے۔

نریندر مودی نے کہا کہ روہت سردانا ایک نرم دل مزاج کے انسان تھے اور ان کی کمی بہت سارے لوگ محسوس کریں گے۔

بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی موت سے میڈیا کی دنیا میں ایک بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے۔

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے روہت سردانا کی موت پر کہا کہ بھارت نے ایک بہادر صحافی کھو دیا جو ہمیشہ غیر جانبدارانہ اور منصفانہ رپورٹنگ کے لیے پہنچانا جاتا تھا۔

انہوں نے روہت سردانا کے اہل خانہ سے ان کی موت پر اظہار تعزیت کیا۔

سینئر بھارتی صحافی اور نیوز چینل ‘انڈیا ٹوڈے’ سے وابستہ راہول کنول نے اپنے ساتھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ روہت سردانا سے ملاقات رہی وہ ایک ذہین نوجوان اینکر تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں ہندی پر عبور تھا اور اپنی باری پر بہترین جملوں کا انتخاب اور ٹھیک سوالات کرتے تھے۔

راہول کنول نے کہا کہ وہ اپنی واضح سوچ کی وجہ سے عوام میں بہت حد مقبول تھے۔

انہوں نے کہا کہ روہت سردانا کی موت سے ہمارا نیوز روم گہرے صدمے میں ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کورونا وائرس کی بگڑتی صورتحال کے سبب بھارتی وزیر اعظم نریندر کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

حال ہی میں بھارت میں ایک دن میں ریکارڈ 3 لاکھ 14 ہزار سے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ اس سے پہلے دنیا کے کسی بھی ملک میں رپورٹ ہونے والے یومیہ کیسز کی تعداد اتنی نہیں رہی۔

علاوہ ازیں کورونا سے اموات کی تعداد میں غیر معمولی اضافے کے بعد شمشان گھاٹ اور قبرستانوں میں مردوں کو دفنانے کے لیے جگہ کم پڑنے لگی ہے۔

بھارت کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز ملک میں کورونا وائرس کے 3 لاکھ 86 ہزار 452 کیسز کا ریکارڈ اضافہ ہوا تھا اور وائرس سے مزید 3 ہزار 498 افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

فروری کے آخر میں جب بھارت میں وائرس کی دوسری لہر کا آغاز ہوا اس وقت سے اب تک بھارت میں 77 لاکھ سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں